بچوں سے زیادتی کی خبریں نمایاں نہ کی جائیں سی پی این ای

لاہور میں بچی سے زیادتی کی ٹی وی اور اخبارات میں کوریج پر عوام مشتعل ہیں

لاہور میں بچی سے زیادتی کی ٹی وی اور اخبارات میں کوریج پر عوام مشتعل ہیں. فوٹو: فائل

کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کی جانب سے رکن مطبوعات کے مدیران پر زور دیا گیا ہے کہ معاشرتی بے راہ روی اور جنسی زیادتی سے متعلق خبروں کو اس انداز میںشائع نہ کیاجائے جس کی بنا پر متاثرہ فرد یا اس کے خاندان کی عزت مٹی میں مل جائے حالانکہ وہ زیادہ ہمدردی کے مستحق ہوتے ہیں۔

اس لیے زیادتی کا نشانہ بننے والوں اور ان کے اہل خانہ کے نام تصاویر اور ان کا پتہ شائع کرنے سے اجتناب کیا جائے۔ یہ بات یہاں کونسل کے صدر جمیل اطہر قاضی کی زیرصدارت سی پی این ای کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کی جانے والی ایک قرار داد میں کہی گئی۔ قرارداد میں اس امر پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ گزشتہ دنوں لاہور میں ایک 5 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کے واقعے کو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر جس طرح پیش کیا گیا تھا اس سے معاشرے پر بے حد منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور میڈیا کی رپورٹنگ پر عوام میں کافی اشتعال پایا جاتا ہے۔




قرار داد میں کہا گیا کہ اس قسم کی خبروں کو زیادہ اہمیت دیے جانے سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ ہماری پوری سوسائٹی بدچلنی کا شکار ہوچکی ہے اور ہر فرد اپنے بچوں کے تحفظ کے ضمن میں تشویش میں مبتلا ہوگیا ہے۔ قرارداد میں واضح کیا گیاکہ سپریم کورٹ اس قسم کے واقعات کے سلسلے میں متاثرہ فریق کو مزید تضحیک سے بچانے کے لیے ان کا نام، تصویر، خاندان کا ذکر اور ایڈریس شائع نہ کرنے کے احکام جاری کرچکی ہے جس کی پابندی کرنا میڈیا کے لیے بہت ضروری ہے۔ اجلاس میں پاکستان پریس کونسل کی کارکردگی، صحافیوں کی سیکیورٹی اور کونسل کے انتظامی اور معاملی معاملات پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں 25 نومبر کو لاہور میں تحریک پاکستان کے رہنما اور ممتاز صحافی مولانا ظفر علی خان کی برسی کے موقع پر ایک قومی کانفرنس کے انعقاد کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
Load Next Story