مودی سرکار کا دباؤ مقبوضہ کشمیر لاک ڈاؤن کے خلاف درخواست کی سماعت ملتوی
درخواست میں کرفیو کے علاوہ ٹیلی فون، موبائل، انٹرنیٹ اور ٹیلی ویژن چینلوں کی بندش ختم کرنے کی استدعا کی گئی ہے
انڈین کانگریس کے تحسین پوناوالا نے بھارتی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیر کے لاک ڈاؤن کے خلاف درخواست دائر کی ہے جس کی سماعت آج متوقع تھی لیکن مودی سرکار کے دباؤ میں آکر بھارتی سپریم کورٹ نے بھی اس درخواست کی سماعت 2 ہفتے کےلیے ملتوی کردی ہے۔ اس درخواست کی سماعت جسٹس ارون مشرا، جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس اجے رستوگی پر مشتمل تین رکنی بنچ کررہی ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ درخواست میں بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کو چیلنج نہیں کیا گیا بلکہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیلی فون، موبائل، انٹرنیٹ اور ٹیلی ویژن چینلوں کی بندش اور دوسری پابندیاں ختم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں عید پر بھی کرفیو، شہری نمازِعید اور قربانی سے محروم
اسی درخواست میں بھارتی سپریم کورٹ سے یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ وہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بھارتی آئین میں کشمیر کی حیثیت کے ازسرِنو تعین کے حوالے سے اعلی عدالتی کمیشن بھی قائم کرے جبکہ کشمیر کی سیاسی قیادت کو بھی رہا کیا جائے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ، مزید 70 ہزار فوجی تعینات کرنے کا فیصلہ
قبل ازیں بھارتی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیر سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار ''کشمیر ٹائمز'' کی ایگزیکٹیو ایڈیٹر انورادھا بھاسن نے بھی ایک پٹیشن جمع کروائی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں کام کرنے والے صحافیوں پر لگائی ہوئی پابندیاں اٹھائی جائیں تاکہ وہ مقبوضہ وادی کے درست حالات دنیا کے سامنے لا سکیں اور اپنے فرائض درست طور پر ادا کرسکیں۔
واضح رہے کہ مذکورہ درخواست میں بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کو چیلنج نہیں کیا گیا بلکہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیلی فون، موبائل، انٹرنیٹ اور ٹیلی ویژن چینلوں کی بندش اور دوسری پابندیاں ختم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں عید پر بھی کرفیو، شہری نمازِعید اور قربانی سے محروم
اسی درخواست میں بھارتی سپریم کورٹ سے یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ وہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بھارتی آئین میں کشمیر کی حیثیت کے ازسرِنو تعین کے حوالے سے اعلی عدالتی کمیشن بھی قائم کرے جبکہ کشمیر کی سیاسی قیادت کو بھی رہا کیا جائے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ، مزید 70 ہزار فوجی تعینات کرنے کا فیصلہ
قبل ازیں بھارتی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیر سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار ''کشمیر ٹائمز'' کی ایگزیکٹیو ایڈیٹر انورادھا بھاسن نے بھی ایک پٹیشن جمع کروائی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں کام کرنے والے صحافیوں پر لگائی ہوئی پابندیاں اٹھائی جائیں تاکہ وہ مقبوضہ وادی کے درست حالات دنیا کے سامنے لا سکیں اور اپنے فرائض درست طور پر ادا کرسکیں۔