روس نے کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی حمایت کردی

بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب امور کو پُرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے، روسی وزیر خارجہ

ہمارا ملک کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کا اجلاس بلائے جانے کی مخالفت نہیں کرے گا، روسی مندوب۔ فوٹو:فائل

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کا اجلاس بلائے جانے کی مخالفت نہیں کریں گے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی کشیدہ صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے پر بھارت کے دیرینہ دوست روس نے بھی اس سے منہ موڑ لیا اور کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں روسی مندوب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا ملک کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کا اجلاس بلائے جانے کی مخالفت نہیں کرے گا۔

دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کر کے انہیں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورت حال سے آگاہ کیا اور بتایا کہ کشمیر کی کشیدہ صورتحال پر 16 اگست کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا گیا ہے۔


روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب امور کو پُرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرے۔

روس کی جانب سے سلامتی کونسل کی مخالفت نہ کرنے کے اعلان پر معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ پانچ دہائیوں بعد سلامتی کونسل کا تنازعہ کشمیر پر اجلاس بلانا ہماری سفارتی فتح ہے، تنازعہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس بھارت کے اس دعوے پر کاری ضرب ہے کہ کشمیر ان کا اندرونی معاملہ ہے۔



اس ضمن میں معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ہٹلر نے ایک نسل کو جس طرح اپنے ظلم کی بھینٹ چڑھایا، خاکم بدہن مودی اسی طرح کشمیریوں کی نسل کشی کرنا چاہتا ہے، مودی اپنے سیاہ اقدام سے ان عزائم کی تکمیل چاہتا ہے جس کا آغاز اس نے گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام سے کیا۔

فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ اب مہذب دنیا مودی کے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدام کانوٹس لے رہی ہے اور روس نے بھی پاکستان کے مطالبے کی تائید کی ہے، پاکستان ہر فورم پر مظلوم کشمیریوں کی وکالت کرے گا تاکہ بھارت کو مجبور کیا جاسکے کہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
Load Next Story