لندن میں کشمیر کے حق اور مودی کے خلاف ہزاروں افراد کا پرجوش مظاہرہ
بھارتی کے یومِ آزادی کو یومِ سیاہ مناتے ہوئے مظاہرین نے نریندرا مودی کو ہٹلر اور فاشسٹ قرار دیا۔
بھارتی سفارتخانے کے باہر ہزاروں پاکستانی اور کشمیری باشندوں نے پاکستانی اور کشمیری پرچموں کے ساتھ بھارتی یومِ آزادی کو یومِ سیاہ کے طور پر مناتے ہوئے کشمیرکی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔
اس دوران پاکستانیوں کے شانہ بشانہ سکھ برادری نے بھی حصہ لیا جس میں مظاہرین نے پلے کارڈ اور بینر لہراتے ہوئے کشمیر پر بھارتی مظالم کے خلاف اپنا غم و غصہ دنیا کے سامنے پیش کیا۔ اس موقع پر بھارتی ہائی کمیشن کے باہر بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے جسے ایک بڑا مظاہرہ قرار دیا جارہا ہے۔
بینروں پر ایک جانب مودی کو ہٹلر قرار دیا گیا تو دوسری جانب کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے ایک بینر پر تحریر تھا: مودی تم چائے بناؤ اور جنگ نہ بڑھاؤـ۔ ایک اور بینر پر تحریر تھا کہ کشمیر جل رہا ہے۔ واضح رہے کہ اس مظاہرے میں شرکت کے لیے دیگر کئی شہروں سے لوگ آئے تھے اور ان کی بڑی تعداد بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے لندن پہنچی تھی۔
کشمیر سے تعلق رکھنے والے برمنگھم کے ایک باشندے امین طاہرنے کہا، ' میں اپنے کمشیری بھائیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے یہاں آیا ہوں۔ انہوں ںے کہا کہ 1947 سے اب تک کشمیری بھارت کے تسلط سے آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں۔ اب مودی نے قانون بدل کر کشمیر کو ملنے والے اختیارات سے بھی محروم کردیا ہے۔
برطانوی اداروں کے مطابق یہ حالیہ تاریخ میں بھارت کے خلاف پاکستانی اور کشمیری برادری کا سب سے بڑا مظاہرہ ہے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے 200 سے زائد پولیس اہلکاروں موجود رہے۔ کشمیر پر بھارتی ظلم و تشدد اور حالیہ لاک ڈاؤن پر احتجاج کے لیے لیوٹن،مانچیسٹر، برمنگھم اور بریڈفورڈ سے لوگوں کی بڑی تعداد نے شدید احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔
اس دوران پاکستانیوں کے شانہ بشانہ سکھ برادری نے بھی حصہ لیا جس میں مظاہرین نے پلے کارڈ اور بینر لہراتے ہوئے کشمیر پر بھارتی مظالم کے خلاف اپنا غم و غصہ دنیا کے سامنے پیش کیا۔ اس موقع پر بھارتی ہائی کمیشن کے باہر بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے جسے ایک بڑا مظاہرہ قرار دیا جارہا ہے۔
بینروں پر ایک جانب مودی کو ہٹلر قرار دیا گیا تو دوسری جانب کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے ایک بینر پر تحریر تھا: مودی تم چائے بناؤ اور جنگ نہ بڑھاؤـ۔ ایک اور بینر پر تحریر تھا کہ کشمیر جل رہا ہے۔ واضح رہے کہ اس مظاہرے میں شرکت کے لیے دیگر کئی شہروں سے لوگ آئے تھے اور ان کی بڑی تعداد بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے لندن پہنچی تھی۔
کشمیر سے تعلق رکھنے والے برمنگھم کے ایک باشندے امین طاہرنے کہا، ' میں اپنے کمشیری بھائیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے یہاں آیا ہوں۔ انہوں ںے کہا کہ 1947 سے اب تک کشمیری بھارت کے تسلط سے آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں۔ اب مودی نے قانون بدل کر کشمیر کو ملنے والے اختیارات سے بھی محروم کردیا ہے۔
برطانوی اداروں کے مطابق یہ حالیہ تاریخ میں بھارت کے خلاف پاکستانی اور کشمیری برادری کا سب سے بڑا مظاہرہ ہے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے 200 سے زائد پولیس اہلکاروں موجود رہے۔ کشمیر پر بھارتی ظلم و تشدد اور حالیہ لاک ڈاؤن پر احتجاج کے لیے لیوٹن،مانچیسٹر، برمنگھم اور بریڈفورڈ سے لوگوں کی بڑی تعداد نے شدید احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔