انتظامیہ کی غفلت حیدرآبادہاکی گراؤنڈ کا آسٹرو ٹرف تباہ
میرپورخاص میں بھی آسٹرو ٹرف کھلے آسمان تلے پڑا خراب،سکھر اور لاڑکانہ میں بچھ نہ سکا.
پاکستان ہاکی فیڈریشن ہاکی گراؤنڈز کی دیکھ بھال اور زیر تعمیرگراؤنڈز کی تکمیل کے لیے کسی بھی سطح پر کوئیاقدام نہیں کرہی ہے۔جس کی وجہ سے حیدرآباد کا ہاکی آسٹرو ٹرف گراؤنڈ تباہ ہو چکا ہے۔ جب کہ میرپور خاص، سکھر اور لاڑکانہ میں کئیبرسگزر جانے کے باوجود ہاکی گراؤنڈزکا کام مکمل نہیں ہو سکا ۔ میرپور خاص میں آسٹرو ٹرف کھلے آسمان تلے پڑے خراب ہو رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کی کاوشوںکے بعد حیدرآباد میں2005 میں ہاکی آسٹروٹف بچھائی گئی، جو فنڈز مختص نہ کیے جانے، مناسب دیکھ بھال نہ کیے جانے کے باعث تباہ ہو چکی ہے۔ حیدرآباد میںآسٹرو ٹرف بچھائے جانے کے بعد سندھ کے دیگر اضلاع میرپورخاص، سکھر، لاڑکانہ میں بھی آسٹرو ٹرف بچھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
میرپور خاص میں سابق دور حکومت میں 2009 میں کروڑوں روپے کی لاگت سے بنائے جانے والے ذوالفقار علی بھٹو اسپورٹس کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھا جس کے لیے 2کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ کر کے جرمنی سے آسٹرو ٹرف منگوائی گئی، لیکن 4 برس گزر جانے کے باوجود نہ تو اسپورٹس کمپلیکس مکمل ہو سکا اور نہ ہی آسٹرو ٹرف بچھ سکی۔ آسٹرو ٹرف کھلے آسمان تلے پڑے پڑے خراب ہو رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے سیکریٹری اسپورٹس آفتاب میمن نے حال ہی میں زیڈ اے اسپورٹس کمپلیکس کا دورہ کرکے وہاں ہونے والے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر انجینیئرز، ٹھیکیدار نے ترقیاتی کاموں کے حوالے سے سیکریٹری کو بریفنگ دی اور 2 ماہ میں ہاسٹل اور بیڈمنٹن ہال مکمل کرانے کی یقین دہانی بھی کرائی، لیکن آسٹرو ٹرف کو بچھانے یا اسے محفوظ مقام پر رکھنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہو سکی۔ اسی طرح سندھ حکومت کے فنڈز سے سکھر کے ریلوے گراونڈ اور لاڑکانہ کے محمد ایوب کھوڑو اسپورٹس کمپلیکس میں 2010 میں آسٹرو ٹرف بچھانے کا کام شروع ہوا، لیکن دونوں مقامات پر تاحال آسٹرو ٹرف بچھ نہیں سکی ۔
ڈسٹرکٹ آفیسر اپسورٹس سکھر میر محمد کلہوڑو کے مطابق گراونڈ کے دیگر ترقیاتی کام مکمل ہو چکے ہیں، جب کہ آسٹرو ٹرف کی تنصیب کا کام جاری ہے۔ لاڑکانہ کے ضلعی افسر برائے کھیل محمد حسین مکانی نے بتایا کہ گراؤنڈ میں فرش ڈالا جا چکا ہے، چار دیواری، لوہے کی گرل لگانے اور ڈرینج سسٹم کا کام بھی مکمل ہو چکا ہے، جلد آسٹرو ٹرف بچھانے کا کام بھی شروع ہو جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کی کاوشوںکے بعد حیدرآباد میں2005 میں ہاکی آسٹروٹف بچھائی گئی، جو فنڈز مختص نہ کیے جانے، مناسب دیکھ بھال نہ کیے جانے کے باعث تباہ ہو چکی ہے۔ حیدرآباد میںآسٹرو ٹرف بچھائے جانے کے بعد سندھ کے دیگر اضلاع میرپورخاص، سکھر، لاڑکانہ میں بھی آسٹرو ٹرف بچھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
میرپور خاص میں سابق دور حکومت میں 2009 میں کروڑوں روپے کی لاگت سے بنائے جانے والے ذوالفقار علی بھٹو اسپورٹس کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھا جس کے لیے 2کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ کر کے جرمنی سے آسٹرو ٹرف منگوائی گئی، لیکن 4 برس گزر جانے کے باوجود نہ تو اسپورٹس کمپلیکس مکمل ہو سکا اور نہ ہی آسٹرو ٹرف بچھ سکی۔ آسٹرو ٹرف کھلے آسمان تلے پڑے پڑے خراب ہو رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے سیکریٹری اسپورٹس آفتاب میمن نے حال ہی میں زیڈ اے اسپورٹس کمپلیکس کا دورہ کرکے وہاں ہونے والے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر انجینیئرز، ٹھیکیدار نے ترقیاتی کاموں کے حوالے سے سیکریٹری کو بریفنگ دی اور 2 ماہ میں ہاسٹل اور بیڈمنٹن ہال مکمل کرانے کی یقین دہانی بھی کرائی، لیکن آسٹرو ٹرف کو بچھانے یا اسے محفوظ مقام پر رکھنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہو سکی۔ اسی طرح سندھ حکومت کے فنڈز سے سکھر کے ریلوے گراونڈ اور لاڑکانہ کے محمد ایوب کھوڑو اسپورٹس کمپلیکس میں 2010 میں آسٹرو ٹرف بچھانے کا کام شروع ہوا، لیکن دونوں مقامات پر تاحال آسٹرو ٹرف بچھ نہیں سکی ۔
ڈسٹرکٹ آفیسر اپسورٹس سکھر میر محمد کلہوڑو کے مطابق گراونڈ کے دیگر ترقیاتی کام مکمل ہو چکے ہیں، جب کہ آسٹرو ٹرف کی تنصیب کا کام جاری ہے۔ لاڑکانہ کے ضلعی افسر برائے کھیل محمد حسین مکانی نے بتایا کہ گراؤنڈ میں فرش ڈالا جا چکا ہے، چار دیواری، لوہے کی گرل لگانے اور ڈرینج سسٹم کا کام بھی مکمل ہو چکا ہے، جلد آسٹرو ٹرف بچھانے کا کام بھی شروع ہو جائے گا۔