ٹیکس ریفنڈ کی جعلی ای میلز ہیکرز نے ایف بی آر کے نام پر لوٹنا شروع کر دیا
میلزمیں ٹیکس ریفنڈکی رقم منتقل کرنے کیلیے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات مانگی جاتی اور پھرواردات کی جاتی ہے
ہیکرز اور ڈیجیٹل چوروں نے ''ایف بی آر'' کی جانب سے لوگوں کو ٹیکس ریفنڈ کی جعلی ای میلز بھیج کر ان کے بینکوں کی حساس اور خفیہ معلومات حاصل کرکے لوٹنا شروع کر دیا۔
ہیکرز کے ایک گروپ کی جانب سے ملک بھر میں لاکھوں لوگوں کو یہ ای میل بھیجی گئی ہے کہ ٹیکس ریفنڈ کی رقم منتقل کرنے کیلیے آپ کے اکاؤنٹ کی تفصیلات درکار ہیں۔ ای میل کا عنوان ''ٹیکس ریفنڈ نوٹس 2019 '' ہے اور بھیجنے والے کے طور پر ''ایف بی آر'' کا نام تحریر ہے۔
ان میلز میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ایف بی آر کے مالیاتی ریکارڈ کے مطابق اتنی رقم(جو کہ ہر ای میل میں مختلف درج ہے) بطور ٹیکس ریفنڈ وصول کرنے کے حقدار پائے گئے ہیں لہذا اپنا ریفنڈ وصول کرنے کیلیے اس ''لنک'' کو کلک کریں۔جیسے ہی کوی ''لنک'' کو کلک کرتا ہے تو ایک نئی اسکرین اوپن ہوجاتی ہے جس میں مختلف بنکوں کے لوگوز موجود ہیں اور جب ای میل وصول کرنے والا ان میں سے اپنے متعلقہ بینک کے لوگو کو کلک کرتا ہے تو اس سے اس کے اکاؤنٹ کے متعلق سوالنامہ درج ہوتا ہے۔
ای میل میں ''میسج وائرس سے پاک'' کا پیغام بھی موجود ہے جبکہ یہ لنک بھی دیا گیا ہے کہ اگر آپ اس ای میل کو جعلی سمجھتے ہیں تو اس کی رپورٹ کرنے کیلئے درج ذیل لنک کو کلک کریں۔وفاقی وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق ملک بھر سے بڑی تعداد میں ایسی ای میلز کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
''ایکسپریس'' کے رابطہ کرنے پر چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ یہ تمام ای میلز جعلی ہیںیہ ایف بی آر کا طریقہ کارنہیں لہذا عوام محتاط رہیں اور ایسی ای میلزکے لنکس کو کلک مت کریں اور نہ ہی اپنی حساس معلومات شیئر کریں۔
''ایکسپریس'' کے رابطہ کرنے پر ایف آئی اے سائبر کرائم سیل لاہور کے انچارج چوہدری سرفراز نے کہا کہ یہ ای میل ''پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 '' کے سیکشن 20/24 میں درج جرم کے دائرہ میں آتی ہیں جس کی سزا 3 سال تک قید ہے۔
ہیکرز کے ایک گروپ کی جانب سے ملک بھر میں لاکھوں لوگوں کو یہ ای میل بھیجی گئی ہے کہ ٹیکس ریفنڈ کی رقم منتقل کرنے کیلیے آپ کے اکاؤنٹ کی تفصیلات درکار ہیں۔ ای میل کا عنوان ''ٹیکس ریفنڈ نوٹس 2019 '' ہے اور بھیجنے والے کے طور پر ''ایف بی آر'' کا نام تحریر ہے۔
ان میلز میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ایف بی آر کے مالیاتی ریکارڈ کے مطابق اتنی رقم(جو کہ ہر ای میل میں مختلف درج ہے) بطور ٹیکس ریفنڈ وصول کرنے کے حقدار پائے گئے ہیں لہذا اپنا ریفنڈ وصول کرنے کیلیے اس ''لنک'' کو کلک کریں۔جیسے ہی کوی ''لنک'' کو کلک کرتا ہے تو ایک نئی اسکرین اوپن ہوجاتی ہے جس میں مختلف بنکوں کے لوگوز موجود ہیں اور جب ای میل وصول کرنے والا ان میں سے اپنے متعلقہ بینک کے لوگو کو کلک کرتا ہے تو اس سے اس کے اکاؤنٹ کے متعلق سوالنامہ درج ہوتا ہے۔
ای میل میں ''میسج وائرس سے پاک'' کا پیغام بھی موجود ہے جبکہ یہ لنک بھی دیا گیا ہے کہ اگر آپ اس ای میل کو جعلی سمجھتے ہیں تو اس کی رپورٹ کرنے کیلئے درج ذیل لنک کو کلک کریں۔وفاقی وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق ملک بھر سے بڑی تعداد میں ایسی ای میلز کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
''ایکسپریس'' کے رابطہ کرنے پر چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ یہ تمام ای میلز جعلی ہیںیہ ایف بی آر کا طریقہ کارنہیں لہذا عوام محتاط رہیں اور ایسی ای میلزکے لنکس کو کلک مت کریں اور نہ ہی اپنی حساس معلومات شیئر کریں۔
''ایکسپریس'' کے رابطہ کرنے پر ایف آئی اے سائبر کرائم سیل لاہور کے انچارج چوہدری سرفراز نے کہا کہ یہ ای میل ''پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 '' کے سیکشن 20/24 میں درج جرم کے دائرہ میں آتی ہیں جس کی سزا 3 سال تک قید ہے۔