پی او اے تنازع ملکی کھیلوں کے مستقبل سے کھیلنے لگا
اسلامک سالیڈیریٹی گیمز میں شرکت کی اجازت نہیں دے سکتے، حکومتی پی او اے کو منتظمین کا ٹکا سا جواب موصول
اسلامک سالیڈیریٹی گیمز میں شرکت کی اجازت نہیں دے سکتے، حکومتی پی او اے کو ایونٹ کے منتظمین کا ٹکا سا جواب موصول ہوگیا۔
سیکریٹری فیصل عبدالعزیز کا کہنا ہے کہ اکرم ساہی گروپ کے تحت کام کرنے والی اسپورٹس باڈی کو اولمپک کونسل آف ایشیا اور انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی تسلیم نہیں کرتی،اسے مقابلوں میں شمولیت کا حق نہیں دیا جا سکتا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں متوازی اولمپک ایسوسی ایشنز کا تنازع کھیلوں کے مستقبل سے کھیلنے لگا ہے،عارف حسن گروپ کی پی او اے کو حکومت تسلیم نہیں کرتی تو انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی نظر میں نومنتخب اکرم ساہی گروپ کو ملک کی نمائندگی کا کوئی حق نہیں،آئی او سی کے4اکتوبر کو لوزانے میں ہونے والے اجلاس میں دونوں متوازی تنظیموں کے عہدیداروں کو بلایا گیا ہے، ان کے مستقبل کے حوالے کوئی فیصلہ بھی ہوسکتا ہے، ابھی تک سامنے آنے والی ناخوشگوار صورتحال میں پاکستان کامن ویلتھ گیمز کے ہاکی مقابلوں میں شرکت سے محروم ہوچکا، ایشین گیمز میں شمولیت پر بھی سوالیہ نشان موجود ہے۔
اسلامک سالیڈیرٹی گیمز کا اتوار سے انڈونیشیا کے شہر پالم بینڈ میں آغاز ہوگا تاہم پاکستان کی شرکت تنازعات کی نذر ہوچکی۔ پی او اے اکرم ساہی گروپ کے سیکریٹری خواجہ فاروق سعید نے آرگنائزرز کے نام 20 ستمبر کو بھجوائی جانے والی ای میل میل میں لکھا تھا کہ '' پاکستان اتھلیٹکس، بیڈمنٹن ، کراٹے، تائیکو انڈو اور ووشو مقابلوں میں حصہ لینا چاہتا ہے، ہمیں وزارت خارجہ کی طرف سے کھلاڑیوں کیلیے انڈونیشیا کے ویزے حاصل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، قبل ازیں بھجوائے گئے ایکریڈیشن کارڈز فارم پر کارروائی مکمل کرکے ہماری شرکت کی تصدیق کی جائے''۔
ذرائع کے مطابق اسلامک سالیڈیریٹی گیمز کے منتظمین نے اپنی ای میل میں ٹکا سا جواب دیدیا ہے، آئی ایس ایس ایف کے سیکریٹری فیصل عبدالعزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جس تنظیم کو اولمپک کونسل آف ایشیا اور انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی تسلیم نہیں کرتی اسے مقابلوں میں شمولیت کا حق نہیں دے سکتے،انھوں نے کہاکہ پی او اے اکرم ساہی گروپ کی طرف سے قبل ازیں بھجوائے گئے اظہار دلچسپی کے جواب میں بھی ہمارا موقف تھا کہ اگر وہ خود کوملک میں کھیلوں کی نمائندہ آئینی باڈی قرار دیتے ہیں تو فوری طور پر اولمپک کونسل آف ایشیا اور انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی طرف سے تسلیم کیے جانے کے ثبوت پیش کریں، دوسری صورت میں ان کا کیس زیر غور نہیں لایا جا سکتا۔
سیکریٹری فیصل عبدالعزیز کا کہنا ہے کہ اکرم ساہی گروپ کے تحت کام کرنے والی اسپورٹس باڈی کو اولمپک کونسل آف ایشیا اور انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی تسلیم نہیں کرتی،اسے مقابلوں میں شمولیت کا حق نہیں دیا جا سکتا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں متوازی اولمپک ایسوسی ایشنز کا تنازع کھیلوں کے مستقبل سے کھیلنے لگا ہے،عارف حسن گروپ کی پی او اے کو حکومت تسلیم نہیں کرتی تو انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی نظر میں نومنتخب اکرم ساہی گروپ کو ملک کی نمائندگی کا کوئی حق نہیں،آئی او سی کے4اکتوبر کو لوزانے میں ہونے والے اجلاس میں دونوں متوازی تنظیموں کے عہدیداروں کو بلایا گیا ہے، ان کے مستقبل کے حوالے کوئی فیصلہ بھی ہوسکتا ہے، ابھی تک سامنے آنے والی ناخوشگوار صورتحال میں پاکستان کامن ویلتھ گیمز کے ہاکی مقابلوں میں شرکت سے محروم ہوچکا، ایشین گیمز میں شمولیت پر بھی سوالیہ نشان موجود ہے۔
اسلامک سالیڈیرٹی گیمز کا اتوار سے انڈونیشیا کے شہر پالم بینڈ میں آغاز ہوگا تاہم پاکستان کی شرکت تنازعات کی نذر ہوچکی۔ پی او اے اکرم ساہی گروپ کے سیکریٹری خواجہ فاروق سعید نے آرگنائزرز کے نام 20 ستمبر کو بھجوائی جانے والی ای میل میل میں لکھا تھا کہ '' پاکستان اتھلیٹکس، بیڈمنٹن ، کراٹے، تائیکو انڈو اور ووشو مقابلوں میں حصہ لینا چاہتا ہے، ہمیں وزارت خارجہ کی طرف سے کھلاڑیوں کیلیے انڈونیشیا کے ویزے حاصل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، قبل ازیں بھجوائے گئے ایکریڈیشن کارڈز فارم پر کارروائی مکمل کرکے ہماری شرکت کی تصدیق کی جائے''۔
ذرائع کے مطابق اسلامک سالیڈیریٹی گیمز کے منتظمین نے اپنی ای میل میں ٹکا سا جواب دیدیا ہے، آئی ایس ایس ایف کے سیکریٹری فیصل عبدالعزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جس تنظیم کو اولمپک کونسل آف ایشیا اور انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی تسلیم نہیں کرتی اسے مقابلوں میں شمولیت کا حق نہیں دے سکتے،انھوں نے کہاکہ پی او اے اکرم ساہی گروپ کی طرف سے قبل ازیں بھجوائے گئے اظہار دلچسپی کے جواب میں بھی ہمارا موقف تھا کہ اگر وہ خود کوملک میں کھیلوں کی نمائندہ آئینی باڈی قرار دیتے ہیں تو فوری طور پر اولمپک کونسل آف ایشیا اور انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی طرف سے تسلیم کیے جانے کے ثبوت پیش کریں، دوسری صورت میں ان کا کیس زیر غور نہیں لایا جا سکتا۔