طویل قامت ایتھلیٹس کھیلوں میں زیادہ کامیاب ہیں تحقیق

جسمانی بناوٹ کی وجہ سے باسکٹ بال، ہاکی و دیگر گیمز میں مدد ملتی ہے، بیجن

کھلاڑی قد میں اضافے سے مزید تیزی سے گیند پھینک سکیں گے.فوٹو:فائل

ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ طویل قامت ایتھلیٹس جسمانی بناوٹ کی وجہ سے اسپورٹس خصوصاً باسکٹ بال، ہاکی، گالف اور باکسنگ میں زیادہ کامیاب رہتے ہیں۔

ڈیوک یونیورسٹی انجینئر اڈریان بیجن کا کہنا ہے کہ میجر لیگ بیس بال میں شریک میکس شرزران کا 6 فٹ، 3 انچ لمبا قد ایک جیتی جاگتی مثال ہے، ممتاز بیس باس کھلاڑی قد میں اضافے سے مزید تیزی سے گیند پھینک سکیں گے ، اسی طرح یہ مثال ان ایتھلیٹس پر بھی سچ ثابت ہوتی ہے جو گالف، ہاکی اور باکسنگ کے مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں۔ بیجن پہلے ہی بتا چکے کہ گذشتہ صدی کی بانسبت اب رنرز اور سوئمرز زیادہ طویل قامت ہیں۔ اب وہ اپنے فلسفے کو دیگرکھیلوں بشمول ٹیم اسپورٹس سے بھی پرکھ رہے ہیں۔ ان کیسز میں تیز حرکت ایتھلیٹس کی کامیابیوں کا ایک بڑا حصہ ہے۔




بیجن نے کہاکہ گالف، بیس بال اور ہاکی میں مشترک چیز آگے جھکنا ہے، خواہ اس کا تعلق بیس بال کھلاڑی کے بازو یا گالفر کے لہرانے سے ہو۔ بنیادی طور پر ایتھلیٹ جتنا طویل قامت ہوگا وہ اتنی ہی زیادہ قوت استعمال کرسکے گاکیونکہ اس کا پورا جسم آگے کی طرف جھکتا ہے،کوئی شخص جتنا طویل قامت ہو اس کی پھینکی ہوئی گیند میں اتنی ہی زیادہ قوت ہوتی ہے۔ اس کی مثال سابق میجر لیگر رینڈی جونسن کی ہے جو 6 فٹ اور 10 انچ طویل قامت بیس بال کھلاڑی ہیں،کیریئر کے دوران ان کی دہشت پائی جاتی تھی۔ انھوں نے بہترین بیس بال کھلاڑی کی حیثیت سے پانچ سائی ینگ ایوارڈز حاصل کیے تھے۔ گالف میں گیند اور کلب ڈیزائن میں بہتری کے باوجود طویل قامت گالفر کوتاہ قد گالفر کے مقابلے میں گیند کو زیادہ دور تک پھینکتا ہے۔
Load Next Story