مقبوضہ بیت المقدس اسرائیلی فوج نے امداد لے کر آنیوالے یورپی سفارتکاروں کو روک لیا
غربی اردن میں یورپی سفارتکار اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو قابض صہیونی اہلکاروں نے نیچے اتاردیا
یورپی ممالک کے سفارت کاروں اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں نے اسرائیلی فوج کی جانب سے غرب اردن میں خانہ بدوشوں کو امدادی سامان کی تقسیم سے روکے جانے پراحتجاج کیا ہے۔
قافلے میں موجود خاتون فرانسیسی سفارت کارکواسرائیلی فوجیوں نے گاڑی سے زبردستی نیچے اتارلیا، اسے گھسیٹتے ہوئے نیچے لے آئے اور زد وکوب کیا۔ ہائیکورٹ کے حکم پر پیر کوغرب اردن کے علاقے خربۃ المکحول میں خانہ بدوشوں کے مکانات کو منہدم کر دیا گیا تھا اوراس اقدام کے بعد بے گھرہونے والے افراد میں امداد تقسیم کی جانی تھی۔ خانہ بدوشوں نے یہ کہہ کر یہاں سے جانے سے انکار کردیا ہے کہ وہ کئی نسلوں سے یہاں مقیم ہیں۔ اسرائیلی ترجمان کے مطابق وہ اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ سفارت کاروں سے برا سلوک تونہیں کیا گیا۔ سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ جیسے ہی وہ علاقے میں پہنچے تو ایک درجن کے قریب اسرائیلی فوج کی گاڑیوں نے انھیں گھیر لیا اور حکم دیا کہ امدادی سامان ٹرکوں سے نیچے نہ اتارا جائے۔
فرانسسی سفارتکار میرن فسینو کاسٹانے نے رائٹرز کو بتایا کہ''مجھے حاصل سفارتی استثنیٰ کے باوجود ٹرک سے زبردستی نیچے اتارا گیا، یہاں کسی بین الاقوامی قانون کا احترام نہیں کیا جا رہا ہے''۔ ایک یورپی اہلکار نے اسرائیلی کارروائی کو''چونکا دینے والی اور اشتعال انگیز'' قراردیا۔ مقبوضہ بیت المقدس میں برطانوی قونصل خانے کے ایک ترجمان کے مطابق''یہ اطلاعات قابل تشویش ہیں کہ اسرائیلی فوج نے ایک متاثرہ کیمونٹی کوامدادی سامان فراہم کرنے سے روک دیا''۔
''ہم نے آبادیوں کو منہدم کرنے کے واقعات پرکئی بار اسرائیل کو اپنے خدشات کے بارے میں آگاہ کیا ہے کیونکہ ہمارے خیال سے ایسے اقدامات سے عام فلسطینی شہریوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوتا ہے، امن کی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں''۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے مشرقی بیت المقدس سمیت غربِ اردن پر 1967ء سے قبضہ کیا ہوا ہے اور وہاں 100 کے قریب بستیوں میں5 لاکھ یہودی آباد ہیں، یہ بستیاں عالمی قانون کے تحت غیرقانونی ہیں لیکن اسرائیل اس سے اتفاق نہیں کرتا۔ ادھر مغربی کنارے کے علاقے قلقلیہ میں ایک اسرائیلی فوجی کی لاش ملی ہے، صہیونی حکام کے مطابق اس فوجی کو فلسطینیوں نے اغوا کے بعد قتل کردیا۔
قافلے میں موجود خاتون فرانسیسی سفارت کارکواسرائیلی فوجیوں نے گاڑی سے زبردستی نیچے اتارلیا، اسے گھسیٹتے ہوئے نیچے لے آئے اور زد وکوب کیا۔ ہائیکورٹ کے حکم پر پیر کوغرب اردن کے علاقے خربۃ المکحول میں خانہ بدوشوں کے مکانات کو منہدم کر دیا گیا تھا اوراس اقدام کے بعد بے گھرہونے والے افراد میں امداد تقسیم کی جانی تھی۔ خانہ بدوشوں نے یہ کہہ کر یہاں سے جانے سے انکار کردیا ہے کہ وہ کئی نسلوں سے یہاں مقیم ہیں۔ اسرائیلی ترجمان کے مطابق وہ اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ سفارت کاروں سے برا سلوک تونہیں کیا گیا۔ سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ جیسے ہی وہ علاقے میں پہنچے تو ایک درجن کے قریب اسرائیلی فوج کی گاڑیوں نے انھیں گھیر لیا اور حکم دیا کہ امدادی سامان ٹرکوں سے نیچے نہ اتارا جائے۔
فرانسسی سفارتکار میرن فسینو کاسٹانے نے رائٹرز کو بتایا کہ''مجھے حاصل سفارتی استثنیٰ کے باوجود ٹرک سے زبردستی نیچے اتارا گیا، یہاں کسی بین الاقوامی قانون کا احترام نہیں کیا جا رہا ہے''۔ ایک یورپی اہلکار نے اسرائیلی کارروائی کو''چونکا دینے والی اور اشتعال انگیز'' قراردیا۔ مقبوضہ بیت المقدس میں برطانوی قونصل خانے کے ایک ترجمان کے مطابق''یہ اطلاعات قابل تشویش ہیں کہ اسرائیلی فوج نے ایک متاثرہ کیمونٹی کوامدادی سامان فراہم کرنے سے روک دیا''۔
''ہم نے آبادیوں کو منہدم کرنے کے واقعات پرکئی بار اسرائیل کو اپنے خدشات کے بارے میں آگاہ کیا ہے کیونکہ ہمارے خیال سے ایسے اقدامات سے عام فلسطینی شہریوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوتا ہے، امن کی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں''۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے مشرقی بیت المقدس سمیت غربِ اردن پر 1967ء سے قبضہ کیا ہوا ہے اور وہاں 100 کے قریب بستیوں میں5 لاکھ یہودی آباد ہیں، یہ بستیاں عالمی قانون کے تحت غیرقانونی ہیں لیکن اسرائیل اس سے اتفاق نہیں کرتا۔ ادھر مغربی کنارے کے علاقے قلقلیہ میں ایک اسرائیلی فوجی کی لاش ملی ہے، صہیونی حکام کے مطابق اس فوجی کو فلسطینیوں نے اغوا کے بعد قتل کردیا۔