نوجوانوں کے لیے اربوں روپے کے پروگراموں کا اعلان

وزیر اعظم نے قوم سے اپنے خطاب میں بے روز گار اور زیرتعلیم نوجوانوں کے لیے 20 ارب روپے کے 6 پروگراموں کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے ہفتہ کی رات ٹی وی اور ریڈیو پر قوم سے اپنے خطاب میں بے روز گار اور زیر تعلیم نوجوانوں کے لیے 20 ارب روپے کے 6 پروگراموں کا اعلان کیا ہے. فوٹو : ایکسپریس نیوز

PESHAWAR:
وزیر اعظم نواز شریف نے ہفتہ کی رات ٹی وی اور ریڈیو پر قوم سے اپنے خطاب میں بے روز گار اور زیر تعلیم نوجوانوں کے لیے 20 ارب روپے کے 6 پروگراموں کا اعلان کیا ہے جس میں بلاسود قرضوں کا اجرا' چھوٹے کاروباری قرضوں کی فراہمی' تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے تربیتی اسکیم' نوجوانوں کی ہنر مندی اسکیم' پسماندہ علاقوں کے طلبا اور طالبات کے لیے حکومت کی طرف سے فیس کی ادائیگی اور ذہین طلباء میں لیپ ٹاپ کی تقسیم شامل ہے۔ ان اسکیموں کا اطلاق چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر ہو گا۔

وزیراعظم کی جانب سے بیروزگار نوجوانوں اور ملک کے دیگر طبقات کو پسماندگی اور غربت سے نکال کر ترقی کی شاہراہ پر رواں دواں کرنے کے لیے 20 ارب روپے سے چھ اسکیموں کا اعلان خوش آئند ہے، اس سے یقیناً بے روزگار نوجوانوں کو فائدہ پہنچے گا۔ وزیر اعظم نے ان اسکیموں کا صرف اعلان ہی نہیں کیا بلکہ اسے عملی جامہ پہنانے کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ان اسکیموں پر عمل درآمد کے تمام انتظامات مکمل ہیں۔ انھیں آج (پیر) سے ایک خصوصی ویب سائٹ www.pmo.gov.pk پر لوڈ کیا جا رہا ہے۔ موجودہ حکومت نے اس بار اور اپنے پچھلے دور حکومت میں بھی پیلی ٹیکسیوں کی اسکیم شروع کی تھی، مگر وہ اسکیم آگے نہ بڑھ سکی اور اس وقت کہیں نظر نہیں آتی۔ اصل مسئلہ اسکیم کے اجرا کا نہیں اس کے شفاف ہونے اور سو فیصد میرٹ کے مطابق عملدرآمد اور تسلسل کا ہے۔ اگر کسی اسکیم میں شفافیت نہ ہو اور وہ کرپشن کی نذر ہو جائے تو وہ اپنی افادیت کھو بیٹھتی ہے۔

اس وقت ملک میں نوجوانوں کی بڑی تعداد بیروز گاری کا شکار ہے۔کچھ نوجوان صعوبتوں اور مشکلات سے مایوس ہو کر جرائم میں ملوث ہو جاتے ہیں۔ ان ہی تمام امور کا بخوبی ادراک رکھتے ہوئے وزیر اعظم نے نوجوانوں کو ملک کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے قابل بنانے کے لیے اسکیموں کا اعلان کیا ہے اور انھیں مزید موثر شفاف اور سو فیصد میرٹ کے مطابق بنانے کے لیے قوم سے تجاویز مانگی ہیں۔ وزیر اعظم نے نوجوانوں کو خصوصی طور پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ''ان اسکیموں سے فائدہ اٹھانے کے لیے کمر ہمت باندھیے' انھیں پورا یقین ہے کہ پاکستان کو خود داری' خوشحالی اور خود مختاری کی منزل مراد تک پہنچانے کے لیے خود دار' خود مختار اور خوشحال نوجوان ہی ہر اول دستہ بنیں گے''۔ ان اسکیموں کا بنیادی مقصد نوجوانوں کے لیے خود انحصاری اور خود روز گاری کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ سرکاری نوکری حاصل کرنا جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔ سرکاری اداروں کا تو یہ حال ہے کہ بہت سے ادارے شدید مالی دبائو کا شکار ہیں اور بعض مسلسل خسارے میں جانے کے باعث سرکاری خزانے پر بوجھ بن چکے ہیں۔


ایسے میں یہ ادارے اس قابل ہی نہیں رہے کہ مزید افراد کو نوکریاں فراہم کر سکیں۔ جس کا اعتراف وزیر اعظم نے بھی اپنے خطاب میں کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر سال 5 سو ارب روپے سے تباہ حال سرکاری اداروں کا خسارہ پورا کرتے ہیں۔ انھوں نے پی آئی اے' اسٹیل ملز اور ریلوے کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ اب یہ ادارے سفارشی اور میرٹ سے ہٹ کر ہونے والی بھرتیوں کے بوجھ تلے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ اس کا واحد حل یہی ہے کہ نجی شعبے کو زیادہ سے زیادہ ترقی دی جائے۔ وزیر اعظم کی جانب سے اعلان کردہ چھ اسکیموں کے تحت پہلی اسکیم کمزور مالی طبقات کے لیے بلا سود قرضوں کی ہے جس سے اڑھائی لاکھ افراد مستفید ہوں گے۔ دوسری اسکیم چھوٹے کاروباری قرضوں کی ہے' 5 لاکھ سے 20 لاکھ روپے کے قرضے ہنر مند افراد کو ملیں گے۔ 50 فیصد رعایتی قرضے خواتین کے لیے مختص ہوں گے جس کی شرح سود 8 فیصد ہو گی جب کہ باقی سود حکومت ادا کرے گی۔

دیگر اسکیموں کے تحت50 ہزار گریجویٹس کو عملی تربیت کے دوران ایک سال کے لیے دس ہزار روپے ماہانہ وظیفہ ملے گا۔ مڈل پاس 25 سال تک کی عمر کے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو مختلف ہنر اور فنون کی تربیت دی جائے گی۔ انھیں 6 ماہ کے لیے فیس اور 5 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دیا جائے گا۔ پسماندہ علاقوں میں ایم اے یا اس سے بالاتر سطح کی تعلیم حاصل کرنے والے ان نوجوانوں کی فیس حکومت ادا کرے گی جو فیس ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔ ملک بھر میں اس سال ایک لاکھ طلبا کو لیپ ٹاپ فراہم کیے جائیں گے۔ حکومت نے ان اسکیموں کا اعلان تو کر دیا ہے مگر یہ اسکیمیں اس وقت ہی نتیجہ خیز ثابت ہوں گی جب ان پر صحیح معنوں میں عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ اگر یہ اسکیمیں کرپشن اور سیاسی لوٹ مار کی بھینٹ چڑھ گئیں تو اس سے جہاں ملکی خزانے کا زیاں ہو گا وہاں نوجوانوں میں مزید مایوسی پھیلے گی۔

ان اسکیموں پر اپوزیشن نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ جے یو آئی (ف) کے رہنمائوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو ساری اسکیمیں بلاسود کر دینی چاہئیں۔ اے این پی کے رہنمائوں کا موقف تھا کہ اگر بجلی کے بِل بڑھتے جائیں اور ملک میں صنعتیں بند ہوتی جائیں گی تو اس قسم کی اسکیموں سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ جماعت اسلامی کے رہنمائوں نے ان اسکیموں کو خوش آئند قرار دیا۔ ان اسکیموں کے اعلان کے بعد حکومت پر بھاری ذمے داری آن پڑی ہے کہ وہ ان کو شفاف بنانے کے لیے ان کی مسلسل نگرانی کرے جہاں کہیں بھی کوئی شکایت موصول ہو اس پر فوری کارروائی کی جائے۔ ان اسکیموں کو سیاسی مفادات کی نذر ہونے سے بچایا اور میرٹ کو یقینی بنایا جائے۔ ایک شفاف نظام ہی نوجوانوں کا مستقبل روشن بنا کر ملک کو خوشحال بنا سکتا ہے۔
Load Next Story