مکی آرتھر کو بنگلادیش نے بھی گھاس نہ ڈالی
2سال کیلیے ڈومینگو کی خدمات حاصل،سابق پاکستانی کوچ ہاتھ ملتے رہ گئے
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو بنگلادیش نے بھی گھاس نہ ڈالی جب کہ بی سی بی نے 2سال کیلیے رسل ڈومینگو کی خدمات حاصل کرلیں۔
کرکٹ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں پی سی بی نے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو فارغ کردیا تھا،وہ رسل ڈومینگو اور مائیک ہیسن کے ساتھ بنگلادیشی ہیڈ کوچ کے امیدواروں میں شامل تھے تاہم ان کو گھاس نہیں ڈالی گئی۔
بی سی بی نے رسل ڈومینگو کے ساتھ 2 سال کا معاہدہ کرلیا،اس سے قبل جنوبی افریقہ سے ہی تعلق رکھنے والے بیٹنگ کوچ نیل میکینزی،بولنگ کوچ چارل لینگوویلڈٹ کے کنٹریکٹ میں توسیع کردی گئی تھی،دونوں 2013سے 2017تک پروٹیز ٹیم کی کوچنگ کے دوران بھی رسل ڈومینگو کے معاون اسٹاف میں شامل تھے،بنگلادیش کے فیلڈنگ کوچ ریان کک بھی جنوبی افریقی ہیں۔
یاد رہے کہ رسل ڈومینگو واحد امیدوار تھے جو انٹرویو کیلیے ڈھاکا آئے۔ بی سی بی کے صدر نظم الحسن نے کہاکہ کُل وقتی دستیابی اور طویل مدت پلاننگ کی وجہ سے ڈومینگو کو ترجیح دی گئی،وہ جونیئر اور اے ٹیموں کو ساتھ گروم کرتے ہوئے مستقبل کیلیے کھلاڑیوں کی کھیپ تیار کرنا چاہتے ہیں، ہوم گراؤنڈز پر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی بنگلادیش ٹیم بیرون ملک ناکامیوں سے دوچار ہوتی ہے، ان مسائل کے پیش نظر کسی ایسے کوچ کی ضرورت تھی جو وہاں کی کنڈیشنز اور ٹیم کی ضروریات کو سمجھتا ہو۔
ڈومینگو نے بنگلادیشی ٹیم کی ذمہ داریاں ملنے کو اپنے لیے اعزاز قرار دیا، انھوں نے توقع ظاہر کی کہ وہ کارکردگی کا معیار بہتر کرنے کے ساتھ مستقبل کیلیے کھلاڑیوں کا پول بھی تیار کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
کرکٹ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں پی سی بی نے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو فارغ کردیا تھا،وہ رسل ڈومینگو اور مائیک ہیسن کے ساتھ بنگلادیشی ہیڈ کوچ کے امیدواروں میں شامل تھے تاہم ان کو گھاس نہیں ڈالی گئی۔
بی سی بی نے رسل ڈومینگو کے ساتھ 2 سال کا معاہدہ کرلیا،اس سے قبل جنوبی افریقہ سے ہی تعلق رکھنے والے بیٹنگ کوچ نیل میکینزی،بولنگ کوچ چارل لینگوویلڈٹ کے کنٹریکٹ میں توسیع کردی گئی تھی،دونوں 2013سے 2017تک پروٹیز ٹیم کی کوچنگ کے دوران بھی رسل ڈومینگو کے معاون اسٹاف میں شامل تھے،بنگلادیش کے فیلڈنگ کوچ ریان کک بھی جنوبی افریقی ہیں۔
یاد رہے کہ رسل ڈومینگو واحد امیدوار تھے جو انٹرویو کیلیے ڈھاکا آئے۔ بی سی بی کے صدر نظم الحسن نے کہاکہ کُل وقتی دستیابی اور طویل مدت پلاننگ کی وجہ سے ڈومینگو کو ترجیح دی گئی،وہ جونیئر اور اے ٹیموں کو ساتھ گروم کرتے ہوئے مستقبل کیلیے کھلاڑیوں کی کھیپ تیار کرنا چاہتے ہیں، ہوم گراؤنڈز پر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی بنگلادیش ٹیم بیرون ملک ناکامیوں سے دوچار ہوتی ہے، ان مسائل کے پیش نظر کسی ایسے کوچ کی ضرورت تھی جو وہاں کی کنڈیشنز اور ٹیم کی ضروریات کو سمجھتا ہو۔
ڈومینگو نے بنگلادیشی ٹیم کی ذمہ داریاں ملنے کو اپنے لیے اعزاز قرار دیا، انھوں نے توقع ظاہر کی کہ وہ کارکردگی کا معیار بہتر کرنے کے ساتھ مستقبل کیلیے کھلاڑیوں کا پول بھی تیار کرنے میں کامیاب ہوں گے۔