دورہ پاکستان سری لنکنز کے ماتھے پر تشویش کی شکنیں کم ہونے لگیں
کراچی اور لاہور کا دورہ کرنے والے سیکیورٹی وفد نے مثبت رائے کا اظہار کیا۔
دورہ پاکستان کے حوالے سے سری لنکنز کے ماتھے پرتشویش کی شکنیں کم ہونے لگیں جب کہ کرکٹ بورڈکے چیف ایگزیکٹیو ایشلے ڈی سلوا کا کہنا ہے کہ کراچی اور لاہور کا دورہ کرنے والے سیکیورٹی وفد نے بڑی مثبت رائے کا اظہار کیا۔
پاکستان بتدریج مگر مستقل مزاجی سے انٹرنیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی کی جانب گامزن ہے،2009میں لاہور ٹیسٹ کے دوران لبرٹی چوک پر سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سونے ہونے والے میدانوں کی رونق زمبابوے نے بحال کی،مہمان کرکٹرز نے 3ون ڈے اور 2ٹوئنٹی میچز کھیلے،2017میں پی ایس ایل ٹو کا فائنل لاہور میں کھیلا گیا جس کے بعد فاف ڈوپلیسی کی قیادت میں ورلڈالیون بھی آئی،سری لنکن ٹیم نے ایک میچ کھیلا
گزشتہ سال پی ایس ایل کا ایلمنیٹر لاہور اور فائنل کراچی میں ہوا، ویسٹ انڈیز کی ٹیم ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلیے کراچی آئی،رواں سال پی ایس ایل کے 8میچز شہر قائد میں ہوئے،اب اکتوبر میں آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے 2 مقابلوں میں پاکستان کو سری لنکا کی میزبانی کرنا ہے، ابتدائی طور پر ان کا انعقاد کسی نیوٹرل وینیو پر ہونا تھا لیکن بی سی بی نے سری لنکن بورڈ سے ٹیم پاکستان بھجوانے کی درخواست کردی۔
آئی لینڈرز کی جانب سے بھی مثبت جواب سامنے آیا اور سیکیورٹی وفد پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کیا، مہمانوں نے پہلے کراچی اور پھر لاہور میں انتظامات کا جائزہ لیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پی سی بی حکام کی جانب سے بریفنگ بھی دی گئی۔ ویب سائٹ ''کرک انفو''کے مطابق سیکیورٹی وفد نے اپنی رپورٹ کولمبو میں بورڈ عہدیداروں کے پاس جمع کرا دی ہے۔
ایس ایل سی کے چیف ایگزیکٹیو ایشلے ڈی سلوا کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی وفد نے بڑی مثبت رائے کا اظہار کیا،البتہ ہم کسی فیصلے تک پہنچنے سے قبل پی سی بی سے بات چیت کریں گے،اپنی حکومت سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق کم از کم ایک ٹیسٹ کیلیے سری لنکن ٹیم کے پاکستان آنے کا امکان ہوگیا لیکن کرکٹرز کو اس دورے کیلیے آمادہ کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہوگا، آئی لینڈز نے اکتوبر 2017میں واحد ٹی ٹوئنٹی کیلیے لاہور آنے کا فیصلہ کیا تو کپتان اپل تھارنگا سمیت کئی نامور کھلاڑیوں نے سیکیورٹی خدشات کی بناپر انکار کردیا تھا، لسیتھ مالنگا، نیروشن ڈکویلا، سورنگا لکمل، اکیلا دننجائیا اسکواڈ کے ہمراہ نہیں تھے،ٹیم کی کمان تھشارا پریرا نے سنبھالی جو پی ایس ایل میچز کیلیے پہلے بھی پاکستان آچکے تھے۔
ایس ایل سی کے صدر تھالنگا سماتھی پالا،وزیر کھیل دیاسری جیا سیکرا بھی ٹیم کے ہمراہ آئے،سری لنکن ٹیم پر ٹیسٹ میچ کے دوران حملے کے بعد ہی پاکستان میں کرکٹ کے دروازے بند ہوئے تھے،اب آئی لینڈرز کی آمد سے ہی ٹیسٹ کرکٹ بحال ہوگی، اگر بورڈ نے کھلاڑیوں کو خود فیصلہ کرنے کیلیے آزاد کردیا تو خدشہ ہے کہ ''بی'' ٹیم پاکستان آئے گی۔
سری لنکن ٹیم کی پاکستان آمد کا اس لیے بھی امکان ہے کہ رواں سال اپریل میں کولمبو میں ہونے والے بم دھماکوں میں بھاری جانی نقصان ہوا تو پی سی بی نے ایک ماہ بعد ہی اپنی انڈر 19ٹیم کو دورے پر بھجوا کر دنیا کو مثبت پیغام دیا تھا۔
یاد رہے کہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی نیسری لنکن بورڈ کو راضی کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، اس سے قبل میریلیبون کلب کے حکام سے ملاقات میں بھی انھوں نے ٹیم پاکستان بھجوانے کی درخواست کی تھی جو مستقبل قریب میں دورہ کرے گی۔
پاکستان بتدریج مگر مستقل مزاجی سے انٹرنیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی کی جانب گامزن ہے،2009میں لاہور ٹیسٹ کے دوران لبرٹی چوک پر سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سونے ہونے والے میدانوں کی رونق زمبابوے نے بحال کی،مہمان کرکٹرز نے 3ون ڈے اور 2ٹوئنٹی میچز کھیلے،2017میں پی ایس ایل ٹو کا فائنل لاہور میں کھیلا گیا جس کے بعد فاف ڈوپلیسی کی قیادت میں ورلڈالیون بھی آئی،سری لنکن ٹیم نے ایک میچ کھیلا
گزشتہ سال پی ایس ایل کا ایلمنیٹر لاہور اور فائنل کراچی میں ہوا، ویسٹ انڈیز کی ٹیم ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلیے کراچی آئی،رواں سال پی ایس ایل کے 8میچز شہر قائد میں ہوئے،اب اکتوبر میں آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے 2 مقابلوں میں پاکستان کو سری لنکا کی میزبانی کرنا ہے، ابتدائی طور پر ان کا انعقاد کسی نیوٹرل وینیو پر ہونا تھا لیکن بی سی بی نے سری لنکن بورڈ سے ٹیم پاکستان بھجوانے کی درخواست کردی۔
آئی لینڈرز کی جانب سے بھی مثبت جواب سامنے آیا اور سیکیورٹی وفد پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کیا، مہمانوں نے پہلے کراچی اور پھر لاہور میں انتظامات کا جائزہ لیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پی سی بی حکام کی جانب سے بریفنگ بھی دی گئی۔ ویب سائٹ ''کرک انفو''کے مطابق سیکیورٹی وفد نے اپنی رپورٹ کولمبو میں بورڈ عہدیداروں کے پاس جمع کرا دی ہے۔
ایس ایل سی کے چیف ایگزیکٹیو ایشلے ڈی سلوا کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی وفد نے بڑی مثبت رائے کا اظہار کیا،البتہ ہم کسی فیصلے تک پہنچنے سے قبل پی سی بی سے بات چیت کریں گے،اپنی حکومت سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق کم از کم ایک ٹیسٹ کیلیے سری لنکن ٹیم کے پاکستان آنے کا امکان ہوگیا لیکن کرکٹرز کو اس دورے کیلیے آمادہ کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہوگا، آئی لینڈز نے اکتوبر 2017میں واحد ٹی ٹوئنٹی کیلیے لاہور آنے کا فیصلہ کیا تو کپتان اپل تھارنگا سمیت کئی نامور کھلاڑیوں نے سیکیورٹی خدشات کی بناپر انکار کردیا تھا، لسیتھ مالنگا، نیروشن ڈکویلا، سورنگا لکمل، اکیلا دننجائیا اسکواڈ کے ہمراہ نہیں تھے،ٹیم کی کمان تھشارا پریرا نے سنبھالی جو پی ایس ایل میچز کیلیے پہلے بھی پاکستان آچکے تھے۔
ایس ایل سی کے صدر تھالنگا سماتھی پالا،وزیر کھیل دیاسری جیا سیکرا بھی ٹیم کے ہمراہ آئے،سری لنکن ٹیم پر ٹیسٹ میچ کے دوران حملے کے بعد ہی پاکستان میں کرکٹ کے دروازے بند ہوئے تھے،اب آئی لینڈرز کی آمد سے ہی ٹیسٹ کرکٹ بحال ہوگی، اگر بورڈ نے کھلاڑیوں کو خود فیصلہ کرنے کیلیے آزاد کردیا تو خدشہ ہے کہ ''بی'' ٹیم پاکستان آئے گی۔
سری لنکن ٹیم کی پاکستان آمد کا اس لیے بھی امکان ہے کہ رواں سال اپریل میں کولمبو میں ہونے والے بم دھماکوں میں بھاری جانی نقصان ہوا تو پی سی بی نے ایک ماہ بعد ہی اپنی انڈر 19ٹیم کو دورے پر بھجوا کر دنیا کو مثبت پیغام دیا تھا۔
یاد رہے کہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی نیسری لنکن بورڈ کو راضی کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، اس سے قبل میریلیبون کلب کے حکام سے ملاقات میں بھی انھوں نے ٹیم پاکستان بھجوانے کی درخواست کی تھی جو مستقبل قریب میں دورہ کرے گی۔