گرجا گھر پر حملہ شہر بھر میں احتجاجی مظاہرے اور جلوس نکالے گئے
گرجا گھر پر حملہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ ہے، حکومت دہشت گردوں سے مذاکرات کے بجائے آپریشن کرے،رہنمائوں کا مطالبہ
پشاور میں گرجا گھر پر حملے کے خلاف اور متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے اتوار کو کراچی کے مختلف علاقوں میں سیاسی و مذہبی جماعتوں، سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں ، سول سوسائٹی اور مسیحی برادری نے احتجاجی مظاہرے کیے۔
مظاہروں میں شریک رہنمائوں نے کہا کہ پشاور میں گرجا گھر پر حملہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ ہے، سانحہ کوہاٹی گیٹ پشاور کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں، چیف جسٹس اس سانحے کا ازخود نوٹس لیں، سانحے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کے لیے فوری معاوضے کا اعلان کیا جائے،شہر کے علاقوں کورنگی روڈ، ناصر کالونی، منظور کالونی، شاہ فیصل کالونی، پہلوان گوٹھ، کیماڑی، سینٹ پیٹرک چرچ صدر، سولجر بازار، گاڑی کھاتہ، بزرٹہ لائن، لانڈھی، لیاقت آباد، اورنگی ٹائون میں مسیحی برادری اور مختلف تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے کیے، پریس کلب پر مظاہرہ کرنے والی تنظیموں کا احتجاج جلسے کی صورت اختیار کرگیا جس میں پیپلز پارٹی، ایکشن کمیٹی برائے انسانی حقوق،بین المذاہب ہم آہنگی کونسل، مشن اینڈ ایکشن فار سوشل سروسز سمیت دیگر تنظیموں اور سوسائٹی کے ارکان اور مسیحی برادری کے افراد شامل تھے۔
مظاہرین سے خطاب میں پیپلز پارٹی رہنما عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ مسیحی برادری پاکستان کی سالمیت کی علمبردار ہے، مسیحی برادری پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے، پیپلز پارٹی اور پوری قوم اس غم کی گھڑی میں مسیحی برادری کے ساتھ ہے، دہشت گرد اپنا ایجنڈا ہم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں لیکن میں واضح طور پر تمام سیاسی قوتوں اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اب باتوں کا وقت نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کا وقت ہے۔
اس موقع پر بشپ اعجاز عنایت، رائو ناصر علی جہانگیر، ندیم شیخ ایڈووکیٹ، ڈاکٹر لیاقت منور، راجہ یوسف بھٹی، منور چوہان، نرگس پرویز، سفینہ جاوید اور دیگر رہنمائوں نے کہا کہ پشاور میں گرجا گھر پر حملہ معصوم مسیحی برادری کو دیوار سے لگانے کی ایک سازش ہے،مسیحی رہنمائوں نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات نہ کیے جائیں بلکہ ان کے خلاف فیصلہ کن جنگ کی جائے،سانحے میں جاں بحق افراد اور زخمیوں کے اہل خانہ کو فوری معاوضہ دیا جائے اور مسیحیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے علاوہ تمام گرجا گھروں پر سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کئے جائیں،رہنمائوں نے اعلان کیا کہ مسیحی برادری اس سانحے کے خلاف3 روزہ سوگ منائے گی۔
مظاہروں میں شریک رہنمائوں نے کہا کہ پشاور میں گرجا گھر پر حملہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ ہے، سانحہ کوہاٹی گیٹ پشاور کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں، چیف جسٹس اس سانحے کا ازخود نوٹس لیں، سانحے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کے لیے فوری معاوضے کا اعلان کیا جائے،شہر کے علاقوں کورنگی روڈ، ناصر کالونی، منظور کالونی، شاہ فیصل کالونی، پہلوان گوٹھ، کیماڑی، سینٹ پیٹرک چرچ صدر، سولجر بازار، گاڑی کھاتہ، بزرٹہ لائن، لانڈھی، لیاقت آباد، اورنگی ٹائون میں مسیحی برادری اور مختلف تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے کیے، پریس کلب پر مظاہرہ کرنے والی تنظیموں کا احتجاج جلسے کی صورت اختیار کرگیا جس میں پیپلز پارٹی، ایکشن کمیٹی برائے انسانی حقوق،بین المذاہب ہم آہنگی کونسل، مشن اینڈ ایکشن فار سوشل سروسز سمیت دیگر تنظیموں اور سوسائٹی کے ارکان اور مسیحی برادری کے افراد شامل تھے۔
مظاہرین سے خطاب میں پیپلز پارٹی رہنما عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ مسیحی برادری پاکستان کی سالمیت کی علمبردار ہے، مسیحی برادری پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے، پیپلز پارٹی اور پوری قوم اس غم کی گھڑی میں مسیحی برادری کے ساتھ ہے، دہشت گرد اپنا ایجنڈا ہم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں لیکن میں واضح طور پر تمام سیاسی قوتوں اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اب باتوں کا وقت نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کا وقت ہے۔
اس موقع پر بشپ اعجاز عنایت، رائو ناصر علی جہانگیر، ندیم شیخ ایڈووکیٹ، ڈاکٹر لیاقت منور، راجہ یوسف بھٹی، منور چوہان، نرگس پرویز، سفینہ جاوید اور دیگر رہنمائوں نے کہا کہ پشاور میں گرجا گھر پر حملہ معصوم مسیحی برادری کو دیوار سے لگانے کی ایک سازش ہے،مسیحی رہنمائوں نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات نہ کیے جائیں بلکہ ان کے خلاف فیصلہ کن جنگ کی جائے،سانحے میں جاں بحق افراد اور زخمیوں کے اہل خانہ کو فوری معاوضہ دیا جائے اور مسیحیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے علاوہ تمام گرجا گھروں پر سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کئے جائیں،رہنمائوں نے اعلان کیا کہ مسیحی برادری اس سانحے کے خلاف3 روزہ سوگ منائے گی۔