پاک بھارت تجارت کی معطلی سے دواؤں کی تیاری متاثر
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی کے بعد حکومت پاکستان نے بھارت سے تجارت پر پابندی عائد کر دی ہے، یہ پابندی 9 اگست کو حکومت پاکستان کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن کے بعد عائدکی گئی جس پر پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن نے اپنے شدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے حکومت پاکستان کو مکتوب لکھا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بھارت سے 60فیصد خام مال بھارت سے منگواتا ہے جو پاکستان میں تیار کی جانے والی ادویہ میں استعمال کیا جاتا ہے، حکومت کی جانب سے پابندی کے بعد ملک میں ادویہ کی قلت کا خدشہ ہو جائے گا کیونکہ پاکستان میں بھارت سے مختلف ادویہ سمیت حفاظتی ویکیسن کی بڑی تعداد منگوائی جاتی ہے۔
پابندی سے قبل پاکستان کے بیشتر مینوفیکچرز نے بھارت سے خام مال منگوانے کا آرڈر بھی دے رکھا تھا جو معطل کر دیا گیا، پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت کو 16 اگست2019کو لکھے جانے والے اپنے ایک مکتوب میں کہا ہے کہ پاک بھارت تجارتی پابندی سے شعبہ صحت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور ملک میں انڈیا سے درآمدکی جانے والی شعبہ صحت کی مختلف ادویہ اور ویکسین ناپید ہو جائے گی جس میں شعبہ صحت بری طرح متاثر ہوگا اور مریضوںکی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن نے اپنے مکتوب میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا سے حال ہی میں درآمدکی جانے والے ادویہ اور خام مال کو وفاقی حکومت نے پاکستان پہنچنے سے پہلے ہی روک دیا اور اسے دوبارہ ایل سی کی بنا پر دوبارہ انڈیا بھیج دیا، اس صورت حال کے پیش نظر ان ادویہ کو دوبارہ درآمدکرنا ہوگا جس کی وجہ سے ان کی قیمتوں میںکئی گنا اضافہ ہو جائے گا، اس کے علاوہ ملک میں جان بچانے والی ضروری ادویہ کا بھی بحران پیدا ہو جائے گا اور فارما صنعت کو شدید سنگین بحرانی کیفیت کا سامنا کرنا پڑے گا جس کے نتیجے میں ادویہ کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہو جائے گا، انھوں نے مزید بتایا کہ پہلے ہی ڈالر، خام مال، بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافے سے صنعت بحران کا شکار ہے، وفاقی حکومت نے اگر اس معاملے پر نظر ثانی نہ کی تو دواؤں کی قلت اور قیمتیں بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔