جنوبی افریقہ اور سری لنکا سے سیریز مشکل ہونگی آفریدی
ڈومیسٹک کرکٹ کو مضبوط بنانے کے لیے شہروں کی سطح پر توجہ دی جائے،اسٹار کرکٹر
ممتاز آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ ہم کسی سے کم نہیں، پاکستان کرکٹ ٹیم دنیا کی کسی بھی ٹیم کے خلاف فیورٹ ہے۔
جنوبی افریقہ اورسری لنکا کے خلاف سیریز سخت اور مشکل ضرور ہوںگی، ٹیلنٹ کی تلاش کے لیے دبئی یا کہیں اورجانے کی ضرورت نہیں، ڈومیسٹک کرکٹ کو مضبوط بنانے کے لیے شہروں کی سطح پر توجہ دی جائے، جو بھی ذمے داری دی جائے گی اسے بطور چیلنج قبول کروں گا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے اتوار کو نیشنل اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،آفریدی ٹیوٹر پر اپنے ننھے پرستاروں سے ملاقات کا پیغام دے کر اسٹیڈیم پہنچے تھے تاہم پشاور چرچ دھماکے کے بعد شہر میں پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث آل رائونڈر کے لاکھوں پرستاروں میں سے چند ہی وہاں پہنچ سکے، اس موقع پر آفریدی نے کہا کہ میں اپنے مداح چھوٹے بچوں سے ملاقات کا خواہاں تھا لیکن حالات کے سبب ایسا ممکن نہ ہوسکا۔
میں نے ان کی کمی محسوس کی، وہ بھی مجھ سے ملاقات کے لیے ضروربے چین ہوں گے، پشاور میں چرچ پر حملہ افسوسناک ہے، دہشت گردی کے مسلسل واقعات سے دنیا میں پاکستان کا خراب تاثر جارہا ہے، کرکٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم ہر شعبہ میں اچھی ہے لیکن ہمیں آئندہ جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے خلاف ہونے والے مقابلوں کے لیے خصوصی تیاری کرنا ہوگی،جنوبی افریقہ مضبوط ٹیم ہے جس کے خلاف ہمیں سخت محنت کی ضرورت ہے لیکن ہماری ٹیم کچھ بھی کرنے کی بھر پور اور مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔
قومی ٹیم کی قیادت سونپے جانے کے امکان کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ کپتانی ہو یا نہ ہو، ہمارا کام پر فارم کرنا ہوتا،فی الحال میری توجہ اپنی کار کردگی کو بہتر سے بہتر بنانے پر ہے لیکن اگر مجھے کوئی بھی ذمے داری سونپی گئی تو اسے چیلنج کے طور پر قبول کرلوں گا،ایک اور سوال کے جواب میں شاہد آفریدی نے کہا کہ قومی ٹیم کے سنیئر کھلاڑیوں پر اس مرحلہ پر کارکردگی دکھانے کا دبائو ہے، ملک میں فاسٹ بولنگ کا شعبہ کافی مضبوط ہے مگر بدقسمتی سے کھیلنے کے مواقع کم ہونے کی وجہ سے صلاحیتوں کا مکمل اظہار نہیں ہو پاتا، قومی ٹیم کے بولنگ کوچ محمد اکرم اچھے نتائج سامنے لا رہے ہیں۔
جنوبی افریقہ اورسری لنکا کے خلاف سیریز سخت اور مشکل ضرور ہوںگی، ٹیلنٹ کی تلاش کے لیے دبئی یا کہیں اورجانے کی ضرورت نہیں، ڈومیسٹک کرکٹ کو مضبوط بنانے کے لیے شہروں کی سطح پر توجہ دی جائے، جو بھی ذمے داری دی جائے گی اسے بطور چیلنج قبول کروں گا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے اتوار کو نیشنل اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،آفریدی ٹیوٹر پر اپنے ننھے پرستاروں سے ملاقات کا پیغام دے کر اسٹیڈیم پہنچے تھے تاہم پشاور چرچ دھماکے کے بعد شہر میں پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث آل رائونڈر کے لاکھوں پرستاروں میں سے چند ہی وہاں پہنچ سکے، اس موقع پر آفریدی نے کہا کہ میں اپنے مداح چھوٹے بچوں سے ملاقات کا خواہاں تھا لیکن حالات کے سبب ایسا ممکن نہ ہوسکا۔
میں نے ان کی کمی محسوس کی، وہ بھی مجھ سے ملاقات کے لیے ضروربے چین ہوں گے، پشاور میں چرچ پر حملہ افسوسناک ہے، دہشت گردی کے مسلسل واقعات سے دنیا میں پاکستان کا خراب تاثر جارہا ہے، کرکٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم ہر شعبہ میں اچھی ہے لیکن ہمیں آئندہ جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے خلاف ہونے والے مقابلوں کے لیے خصوصی تیاری کرنا ہوگی،جنوبی افریقہ مضبوط ٹیم ہے جس کے خلاف ہمیں سخت محنت کی ضرورت ہے لیکن ہماری ٹیم کچھ بھی کرنے کی بھر پور اور مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔
قومی ٹیم کی قیادت سونپے جانے کے امکان کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ کپتانی ہو یا نہ ہو، ہمارا کام پر فارم کرنا ہوتا،فی الحال میری توجہ اپنی کار کردگی کو بہتر سے بہتر بنانے پر ہے لیکن اگر مجھے کوئی بھی ذمے داری سونپی گئی تو اسے چیلنج کے طور پر قبول کرلوں گا،ایک اور سوال کے جواب میں شاہد آفریدی نے کہا کہ قومی ٹیم کے سنیئر کھلاڑیوں پر اس مرحلہ پر کارکردگی دکھانے کا دبائو ہے، ملک میں فاسٹ بولنگ کا شعبہ کافی مضبوط ہے مگر بدقسمتی سے کھیلنے کے مواقع کم ہونے کی وجہ سے صلاحیتوں کا مکمل اظہار نہیں ہو پاتا، قومی ٹیم کے بولنگ کوچ محمد اکرم اچھے نتائج سامنے لا رہے ہیں۔