چرچ دھماکا امن کوششوں کیلیے خطرے کی گھنٹی ہے

دھماکوں کے ذریعے تحریک انصاف اور ان کے اتحادیوں پر واضح کردیا گیاکہ ان کا ہنی مون پیریڈ ختم ہوگیا ہے۔

دھماکوں کے ذریعے تحریک انصاف اور ان کے اتحادیوں پر واضح کردیا گیاکہ ان کا ہنی مون پیریڈ ختم ہوگیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

تحریک انصاف کی قیادت میں خیبرپختونخوا میں برسراقتدار چار جماعتی حکمران اتحاد کے اقتدار کے سو دن پورے ہوتے ہی پہلا بڑا دھماکہ کرتے ہوئے قیام امن کی راہ میں حائل رکاوٹوں نے تحریک انصاف اور صوبائی حکومت کیلیے طبل جنگ بجا دیا جبکہ قیام امن کیلیے کی جانے والی کوششوں کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی بج گئی۔


وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے 31 مئی کو وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد سے اب تک 114 دنوں میں خیبرپختونخوا میں ڈیرہ اسماعیل خان جیل پر حملے اور وہاں سے 450 سے زائد قیدیوں کے فرار کے علاوہ دہشتگردی کا کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا تھاتاہم اتوار کو پشاور میں آل سینٹس چرچ اندرون کوہاٹی گیٹ پر دو خود کش بمباروں کے حملے نے مذکورہ تاثر کو ختم کر دیا ہے اور ان دھماکوں کے ذریعے تحریک انصاف اور ان کے اتحادیوں پر واضح کردیا گیاکہ ان کا ہنی مون پیریڈ ختم ہوگیا ہے۔اب تحریک انصاف اور حکمران اتحاد میں شامل دیگر جماعتیں امتحان میں پڑگئی ہیں۔

تحریک انصاف کو یہ فیصلہ بھی کرنا ہوگا کہ وہ اے این پی کی پالیسی اپناتے ہوئے حالات کا مقابلہ کرے گی یا مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے کوششیں؟ تاہم دونوں میں سے کسی ایک آپشن کے حوالے سے تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں کو حتمی فیصلہ کرنا ہوگا۔

Recommended Stories

Load Next Story