خیبرپختونخوا حکومت مالی وسائل کی تقسیم کیلیے صوبائی ایوارڈ جاری نہ کرسکی
بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کی وجہ سے صوبائی مالیاتی ایوارڈ کے اجراء میں بھی تاخیر ہوئی ہے، محکمہ خزانہ
خیبر پختونخوا حکومت تاحال صوبے اور اضلاع کے مابین مالی وسائل کی تقسیم کے لیے صوبائی مالیاتی ایوارڈ کا اجراء نہ کرسکی جس کے باعث صوبہ اور مرکز کے مابین وسائل کی تقسیم گزشتہ مالی سال کے فارمولے کے مطابق ہی ہوگی۔
خیبرپختونخوا حکومت نے گزشتہ مالی سال کے لیے صوبے اور اضلاع کے مابین مالی وسائل کی تقسیم کا فارمولہ مالی سال 11-2010 کے پی ایف سی ایوارڈ کے تحت ترتیب دیا تھا جس کے تحت آبادی کی بنیاد پر 60 فیصد، پسماندگی کی بنیاد پر20 فیصد اور 20 فیصد انفراسٹرکچر میں کمی کی بنیاد پر وسائل کی تقسیم کا فارمولا ترتیب دیا گیا تھا۔
مذکورہ ایوارڈ کے تحت سالانہ بنیادوں پر تنخواہوں میں 5 فیصد اضافہ ،تنخواہوں کے علاوہ دیگر اخراجات کے لیے سالانہ بنیادوں پر10 فیصد اضافہ ،تحصیل وٹاﺅن میونسپل ایڈمنسٹریشنز کے لیے سالانہ 10 فیصد اضافہ ،ضلعی حکومتیں صوبہ سے ملنے والی گرانٹ کا20 فیصد حصہ خود رکھتے ہوئے بقایا80 فیصد ویلیج نیبرہڈ کونسلوں کو منتقل کرے گا۔ ترقیاتی فنڈز میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 ءکے تحت صوبائی اے ڈی پی کا 30 فیصد تک حصہ مقامی حکومتوں کو فراہم کیا جائے گا۔ پیسکو کو ادائیگی محکمہ خزانہ کی جانب سے براہ راست کی جائے گی اور بعدازاں اسے اضلاع اور ٹی ایم ایز کے حوالے سے ایڈجسٹ کیاجائے گا۔
صوبائی حکومت کی جانب سے جاری مالی سال 20-2019 کے لیے نیا پی ایف سی ایوارڈ جاری نہ کیے جانے کے باعث گزشتہ سال کے ایوارڈ کے تحت ہی وسائل کی تقسیم کی جارہی ہے، اس بارے میں محکمہ خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ چونکہ بلدیاتی اداروں کا مقررہ چار سالہ دورانیہ ختم ہورہا ہے اس لیے صوبائی مالیاتی ایوارڈ کے اجراء میں بھی تاخیر ہوئی ہے اور گزشتہ سال کے ایوارڈ کے تحت وسائل کی تقسیم کی جارہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ امکان ہے کہ جونہی بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوگا اور نئے بلدیاتی نمائندے آجائیں گے تو ان کو صوبائی مالیاتی کمیشن میں شامل کرتے ہوئے ان کی مشاورت سے نیا ایوارڈ جاری کیا جائے گا۔
خیبرپختونخوا حکومت نے گزشتہ مالی سال کے لیے صوبے اور اضلاع کے مابین مالی وسائل کی تقسیم کا فارمولہ مالی سال 11-2010 کے پی ایف سی ایوارڈ کے تحت ترتیب دیا تھا جس کے تحت آبادی کی بنیاد پر 60 فیصد، پسماندگی کی بنیاد پر20 فیصد اور 20 فیصد انفراسٹرکچر میں کمی کی بنیاد پر وسائل کی تقسیم کا فارمولا ترتیب دیا گیا تھا۔
مذکورہ ایوارڈ کے تحت سالانہ بنیادوں پر تنخواہوں میں 5 فیصد اضافہ ،تنخواہوں کے علاوہ دیگر اخراجات کے لیے سالانہ بنیادوں پر10 فیصد اضافہ ،تحصیل وٹاﺅن میونسپل ایڈمنسٹریشنز کے لیے سالانہ 10 فیصد اضافہ ،ضلعی حکومتیں صوبہ سے ملنے والی گرانٹ کا20 فیصد حصہ خود رکھتے ہوئے بقایا80 فیصد ویلیج نیبرہڈ کونسلوں کو منتقل کرے گا۔ ترقیاتی فنڈز میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 ءکے تحت صوبائی اے ڈی پی کا 30 فیصد تک حصہ مقامی حکومتوں کو فراہم کیا جائے گا۔ پیسکو کو ادائیگی محکمہ خزانہ کی جانب سے براہ راست کی جائے گی اور بعدازاں اسے اضلاع اور ٹی ایم ایز کے حوالے سے ایڈجسٹ کیاجائے گا۔
صوبائی حکومت کی جانب سے جاری مالی سال 20-2019 کے لیے نیا پی ایف سی ایوارڈ جاری نہ کیے جانے کے باعث گزشتہ سال کے ایوارڈ کے تحت ہی وسائل کی تقسیم کی جارہی ہے، اس بارے میں محکمہ خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ چونکہ بلدیاتی اداروں کا مقررہ چار سالہ دورانیہ ختم ہورہا ہے اس لیے صوبائی مالیاتی ایوارڈ کے اجراء میں بھی تاخیر ہوئی ہے اور گزشتہ سال کے ایوارڈ کے تحت وسائل کی تقسیم کی جارہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ امکان ہے کہ جونہی بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوگا اور نئے بلدیاتی نمائندے آجائیں گے تو ان کو صوبائی مالیاتی کمیشن میں شامل کرتے ہوئے ان کی مشاورت سے نیا ایوارڈ جاری کیا جائے گا۔