کینیا میں 2 دن سے شاپنگ مال پر دہشت گردوں کا قبضہ ہلاکتوں کی تعداد 68 ہوگئی
دہشتگردوں نے کئی افراد کو اب بھی یرغمال بنا رکھا ہے جنکی بازیابی کیلئے آپریشن جاری ہے، حکام
کینیا کے شاپنگ مال پر 2 دن گزر جانے کے باوجود دہشت گردوں کا قبضہ برقرار ہے اور اب تک حملہ آوروں کی فائرنگ اور دستی بم حملوں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 68 ہوگئی ہے۔
کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں ہفتے کی دوپہر کو ایک شاپنگ مال پر 15 کے قریب مسلح دہشت گردوں نے دھاوا بول دیا، اس وقت شاپنگ مال میں بچوں کا دن منایا جارہا تھا اور کھانا پکانے کا مقابلہ بھی جاری تھا جسے دیکھنے کے لئے شاپنگ مال میں ایک ہزار سے زائد افراد موجود تھے۔ دہشت گرودں نے مال میں گھستے ہی اعلان کیا کہ مال میں موجود مسلمان ایک طرف ہوجائیں، انہوں نے مسلمانوں کو علحیدہ کرکے تصدیق کے لئے ان سے قرآنی آیات سنیں اور اسلام سے متعلق سوالات کئے، اس کے بعد مال میں باقی بچ جانے والے غیر مسلم افراد پر اندھا دھند فائرنگ کی اور دستی بم پھینکے جس کے نتیجے میں اب تک 68 افراد ہلاک اور 175 زخمی ہوچکے ہیں، ہلاک ہونے والوں میں کینیا کے صدر کا بھتیجا اور اس کی منگیتر بھی شامل ہے جبکہ حملے کی ذمہ داری سومالیہ کے شدت پسند تنظم ''الشباب'' نے قبول کی ہے۔
کینیائی حکام کے مطابق اس وقت بھی شاپنگ مال میں دہشت گردوں نے کئی افردا کو یرغمال بنا رکھا ہے جن کی بازیابی کے لئے آپریشن جاری ہے جس میں اسرائیلی کمانڈوز بھی کینیائی فوج کی مدد کررہے ہیں۔
دوسری جانب ''الشباب'' کا کہنا ہے کہ ان کا یہ حملہ صومالیہ میں کینیائی افوج کی موجودگی کا جواب ہے اور تنظیم صومالیہ میں کینیا کی جانب سے اپنی فوجی بھیجنے کی مخالفت کرتی ہے۔ ادھر برطانوی اخبار ''ڈیلی میل'' نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آوروں کے ساتھ ایک 29 سالہ خاتون سمانتھا لوتھویٹ بھی ہے جو حملہ آوروں کو عربی میں حکم جاری کررہی ہے۔ سمانتھا سے متعلق اس سے قبل بھی برطانوی میڈیا میں خبریں آتی رہیں کہ وہ الشباب جوائن کرچکی ہے اور اس کا شوہر عبداللہ شہید جمال 2005 کے لندن دھماکوں میں ملوث تھا۔
کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں ہفتے کی دوپہر کو ایک شاپنگ مال پر 15 کے قریب مسلح دہشت گردوں نے دھاوا بول دیا، اس وقت شاپنگ مال میں بچوں کا دن منایا جارہا تھا اور کھانا پکانے کا مقابلہ بھی جاری تھا جسے دیکھنے کے لئے شاپنگ مال میں ایک ہزار سے زائد افراد موجود تھے۔ دہشت گرودں نے مال میں گھستے ہی اعلان کیا کہ مال میں موجود مسلمان ایک طرف ہوجائیں، انہوں نے مسلمانوں کو علحیدہ کرکے تصدیق کے لئے ان سے قرآنی آیات سنیں اور اسلام سے متعلق سوالات کئے، اس کے بعد مال میں باقی بچ جانے والے غیر مسلم افراد پر اندھا دھند فائرنگ کی اور دستی بم پھینکے جس کے نتیجے میں اب تک 68 افراد ہلاک اور 175 زخمی ہوچکے ہیں، ہلاک ہونے والوں میں کینیا کے صدر کا بھتیجا اور اس کی منگیتر بھی شامل ہے جبکہ حملے کی ذمہ داری سومالیہ کے شدت پسند تنظم ''الشباب'' نے قبول کی ہے۔
کینیائی حکام کے مطابق اس وقت بھی شاپنگ مال میں دہشت گردوں نے کئی افردا کو یرغمال بنا رکھا ہے جن کی بازیابی کے لئے آپریشن جاری ہے جس میں اسرائیلی کمانڈوز بھی کینیائی فوج کی مدد کررہے ہیں۔
دوسری جانب ''الشباب'' کا کہنا ہے کہ ان کا یہ حملہ صومالیہ میں کینیائی افوج کی موجودگی کا جواب ہے اور تنظیم صومالیہ میں کینیا کی جانب سے اپنی فوجی بھیجنے کی مخالفت کرتی ہے۔ ادھر برطانوی اخبار ''ڈیلی میل'' نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آوروں کے ساتھ ایک 29 سالہ خاتون سمانتھا لوتھویٹ بھی ہے جو حملہ آوروں کو عربی میں حکم جاری کررہی ہے۔ سمانتھا سے متعلق اس سے قبل بھی برطانوی میڈیا میں خبریں آتی رہیں کہ وہ الشباب جوائن کرچکی ہے اور اس کا شوہر عبداللہ شہید جمال 2005 کے لندن دھماکوں میں ملوث تھا۔