چھ ارب روپے کے فنڈز جاری گڈ گورننس کے قیام کا سفر شروع
صوبے میں نئی سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے، زرعی، سمندری اور معدنی پیداوار کی بڑی منڈیوں تک رسائی کی بنیاد بنیں گے۔
BEIJING:
بلوچستان میں گڈ گورننس کے قیام اور تبدیلی کے نئے سفر کا آغازکرتے ہوئے جام حکومت نے نئے مالی سال کے پہلے دو ماہ میں6 ارب روپے جاری کردیئے ہیں جبکہ ماضی میں اگست کے مہینے میں زیادہ سے زیادہ50 کروڑ روپے تک کے فنڈز کا اجراء کیا جاتا تھا۔
صوبے میں نئی سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے، زرعی، سمندری اور معدنی پیداوار کی بڑی منڈیوں تک رسائی کی بنیاد بنیں گے اور ان شعبوں سے وابستہ لاکھوں لوگوں کی معاشی حالت بہتر ہوگی اس کے علاوہ صوبائی حکومت نے مختلف محکموں میں خالی آسامیوں پر بھرتیوں کا عمل بھی شروع کردیا ہے۔
جس کے مستقبل قریب میں موجودہ حکومت کی کارکردگی پر مثبت اثرات مرتب ہونگے اس کے علاوہ بلوچستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے جام حکومت کو وفاقی حکومت کی بھی بھرپور سپورٹ حاصل ہے جس کی واضح مثال این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کو ملنے والے حصے کی بروقت ترسیل ہے، یہ حصہ کوارٹرلی بغیر کسی رکاوٹ کے صوبے کو ملنا شروع ہوگیا ہے جس کی وجہ سے موجودہ صوبائی حکومت کی مالی مشکلات میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے جو کہ خوش آئند بات ہے۔
سیاسی حلقوں کے مطابق جام حکومت نے اپنا ایک سال مکمل کر لیا ہے ایک سال کے عرصے کے بعد جام حکومت نے جو اڑان لی ہے اس سے مثبت اور درست سمت کی جانب بڑھتے ہوئے صوبے میں گڈ گورننس کے قیام میں یہ یقیناً معاون ثابت ہوگی۔ ان سیاسی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مختلف صوبائی محکموں میں خالی آسامیوں پر بھرتی میں حکومت نے سیاست اور سفارش کو بالائے طاق رکھ کر اگر میرٹ کو ملحوظ خاطر رکھا تو اس کے بھی اچھے و مثبت نتائج برآمد ہونگے جو خود حکومت کی نیک نامی میں اضافے کا باعث بنیں گے کیونکہ وزیراعلیٰ جام کمال اس بات کا خود اظہار کرچکے ہیں کہ وہ ماضی کی روایات کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب جام حکومت کو سپورٹ دینے والی وفاقی حکومت نے گذشتہ ادوار میں عدم توجہ کا شکار بلوچستان کی سکیورٹی صورتحال بہتر بنانے اور ترقی پر زیادہ توجہ دینے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ یہ فیصلہ اعلیٰ سطح کے قومی ترقیاتی کونسل (این ڈی سی) کے اجلاس میں کیا گیا۔ اس اجلاس جس کی صدارت وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کی میں بلوچستان کے ساحلی علاقے میں سیاحت کے فروغ کیلئے نیشنل کوسٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے آئین کی بھی منظوری دی گئی نیشنل کوسٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے آئین کی منظوری پر بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
نیشنل پارٹی نے اس فیصلے پر اپنے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے صوبے کے آئینی اختیارات میں مداخلت قرار دیا ہے۔ نیشنل پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل ایک کے مطابق پاکستان کو ایک وفاقی ریاست قرار دے کر اس کی صوبائی حدود کا تعین کیا گیا ہے لیکن وفاق کی طرف سے گوادر کو اسپیشل زون قرار دینا انتہائی غلط اقدام اور آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
نیشنل پارٹی کے ترجمان کے مطابق ساحلی علاقوں کو وفاق کے زیر انتظام کرنے سے یہ تاثر جائے گا کہ وفاقی حکومت وفاقی وحدتوں کو وفاقی اکائی نہیں سمجھتی۔ نیشنل پارٹی کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھاکہ ان کی پارٹی غیر آئینی اقدام کے خلاف بھرپور مزاحمت بھی کرے گی۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ گوادر کے حوالے سے صوبے کی قوم پرست جماعتوں کو اس سے قبل بھی کافی تحفظات اور خدشات رہے ہیں جس کا وہ برملا اظہار بھی کرتی رہی ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی حکومت اسلام آباد میں بیٹھ کر کوئی بھی فیصلہ لینے سے قبل اگر یہاں کی نمائندہ جماعتوں اور سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے تو اس حوالے سے جو بھی خدشات و تحفظات ہیں وہ دور ہو سکتے ہیں۔
ایک اطلاع کے مطابق برسر اقتدار جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کی قومی سیاست میں انٹری کے بعد اب اس جماعت کا نام تبدیل کیا جا رہا ہے جس کیلئے مختلف ناموں پر غور جاری ہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کی بنیاد جولائی2018ء کے عام انتخابات سے کچھ عرصہ قبل رکھی گئی تھی چیئرمین سینیٹ میر صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقوں سے تین ارکان صوبائی اسمبلی نے بی اے پی میں شمولیت اختیار کی تو پارٹی قیادت نے دیگر دو صوبوں تک پارٹی کو وسعت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس کا نام قومی سطح کی جماعت کے طور پر متعارف کرانے پر اتفاق کیا ہے یہ اطلاعات بھی ہیں کہ سندھ سے بھی بعض سیاسی و عوامی نمائندگان جلد ہی اس جماعت میں شمولیت اختیار کرنے والے ہیں۔ پارٹی کی قیادت کا اگلا سیاسی ہدف صوبہ پنجاب ہوگا۔
بلوچستان کے عوام نے14 اگست پر کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ایک عظیم الشان جلسے کا انعقاد کرکے بھارت کو پیغام دیا ہے کہ صوبے کے غیور عوام متحد ہیں اور مودی سرکار جو انسانیت سوز ہتھکنڈے مقبوضہ کشمیر میں اپنارہی ہے ظلم و ستم کی حدیں پار کر رہی ہے اس کی وہ شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور یہاں کے عوام اپنے مسلمان کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں، اس عظیم الشان جلسے کا انعقاد صوبے میں برسر اقتدار پارٹی بلوچستان عوامی پارٹی نے دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر کیا اس سے قبل صوبے کے دور دراز علاقوں سے ریلیوں کی صورت میں بڑی تعداد میں لوگ کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے کوئٹہ کے اس جلسے میں شرکت کیلئے آئے ،جلسہ کی صدارت وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان عالیانی نے کی۔
سیاسی مبصرین کے مطابق برسر اقتدار جماعت بلوچستان عوامی پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے عوامی طاقت کے اس مظاہرے نے دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی ہائی الرٹ کردیا ہے جس کے مستقبل میں بلوچستان کی سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہونگے۔
بلوچستان میں گڈ گورننس کے قیام اور تبدیلی کے نئے سفر کا آغازکرتے ہوئے جام حکومت نے نئے مالی سال کے پہلے دو ماہ میں6 ارب روپے جاری کردیئے ہیں جبکہ ماضی میں اگست کے مہینے میں زیادہ سے زیادہ50 کروڑ روپے تک کے فنڈز کا اجراء کیا جاتا تھا۔
صوبے میں نئی سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے، زرعی، سمندری اور معدنی پیداوار کی بڑی منڈیوں تک رسائی کی بنیاد بنیں گے اور ان شعبوں سے وابستہ لاکھوں لوگوں کی معاشی حالت بہتر ہوگی اس کے علاوہ صوبائی حکومت نے مختلف محکموں میں خالی آسامیوں پر بھرتیوں کا عمل بھی شروع کردیا ہے۔
جس کے مستقبل قریب میں موجودہ حکومت کی کارکردگی پر مثبت اثرات مرتب ہونگے اس کے علاوہ بلوچستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے جام حکومت کو وفاقی حکومت کی بھی بھرپور سپورٹ حاصل ہے جس کی واضح مثال این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کو ملنے والے حصے کی بروقت ترسیل ہے، یہ حصہ کوارٹرلی بغیر کسی رکاوٹ کے صوبے کو ملنا شروع ہوگیا ہے جس کی وجہ سے موجودہ صوبائی حکومت کی مالی مشکلات میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے جو کہ خوش آئند بات ہے۔
سیاسی حلقوں کے مطابق جام حکومت نے اپنا ایک سال مکمل کر لیا ہے ایک سال کے عرصے کے بعد جام حکومت نے جو اڑان لی ہے اس سے مثبت اور درست سمت کی جانب بڑھتے ہوئے صوبے میں گڈ گورننس کے قیام میں یہ یقیناً معاون ثابت ہوگی۔ ان سیاسی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مختلف صوبائی محکموں میں خالی آسامیوں پر بھرتی میں حکومت نے سیاست اور سفارش کو بالائے طاق رکھ کر اگر میرٹ کو ملحوظ خاطر رکھا تو اس کے بھی اچھے و مثبت نتائج برآمد ہونگے جو خود حکومت کی نیک نامی میں اضافے کا باعث بنیں گے کیونکہ وزیراعلیٰ جام کمال اس بات کا خود اظہار کرچکے ہیں کہ وہ ماضی کی روایات کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب جام حکومت کو سپورٹ دینے والی وفاقی حکومت نے گذشتہ ادوار میں عدم توجہ کا شکار بلوچستان کی سکیورٹی صورتحال بہتر بنانے اور ترقی پر زیادہ توجہ دینے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ یہ فیصلہ اعلیٰ سطح کے قومی ترقیاتی کونسل (این ڈی سی) کے اجلاس میں کیا گیا۔ اس اجلاس جس کی صدارت وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کی میں بلوچستان کے ساحلی علاقے میں سیاحت کے فروغ کیلئے نیشنل کوسٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے آئین کی بھی منظوری دی گئی نیشنل کوسٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے آئین کی منظوری پر بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
نیشنل پارٹی نے اس فیصلے پر اپنے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے صوبے کے آئینی اختیارات میں مداخلت قرار دیا ہے۔ نیشنل پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل ایک کے مطابق پاکستان کو ایک وفاقی ریاست قرار دے کر اس کی صوبائی حدود کا تعین کیا گیا ہے لیکن وفاق کی طرف سے گوادر کو اسپیشل زون قرار دینا انتہائی غلط اقدام اور آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
نیشنل پارٹی کے ترجمان کے مطابق ساحلی علاقوں کو وفاق کے زیر انتظام کرنے سے یہ تاثر جائے گا کہ وفاقی حکومت وفاقی وحدتوں کو وفاقی اکائی نہیں سمجھتی۔ نیشنل پارٹی کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھاکہ ان کی پارٹی غیر آئینی اقدام کے خلاف بھرپور مزاحمت بھی کرے گی۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ گوادر کے حوالے سے صوبے کی قوم پرست جماعتوں کو اس سے قبل بھی کافی تحفظات اور خدشات رہے ہیں جس کا وہ برملا اظہار بھی کرتی رہی ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی حکومت اسلام آباد میں بیٹھ کر کوئی بھی فیصلہ لینے سے قبل اگر یہاں کی نمائندہ جماعتوں اور سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے تو اس حوالے سے جو بھی خدشات و تحفظات ہیں وہ دور ہو سکتے ہیں۔
ایک اطلاع کے مطابق برسر اقتدار جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کی قومی سیاست میں انٹری کے بعد اب اس جماعت کا نام تبدیل کیا جا رہا ہے جس کیلئے مختلف ناموں پر غور جاری ہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کی بنیاد جولائی2018ء کے عام انتخابات سے کچھ عرصہ قبل رکھی گئی تھی چیئرمین سینیٹ میر صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقوں سے تین ارکان صوبائی اسمبلی نے بی اے پی میں شمولیت اختیار کی تو پارٹی قیادت نے دیگر دو صوبوں تک پارٹی کو وسعت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس کا نام قومی سطح کی جماعت کے طور پر متعارف کرانے پر اتفاق کیا ہے یہ اطلاعات بھی ہیں کہ سندھ سے بھی بعض سیاسی و عوامی نمائندگان جلد ہی اس جماعت میں شمولیت اختیار کرنے والے ہیں۔ پارٹی کی قیادت کا اگلا سیاسی ہدف صوبہ پنجاب ہوگا۔
بلوچستان کے عوام نے14 اگست پر کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ایک عظیم الشان جلسے کا انعقاد کرکے بھارت کو پیغام دیا ہے کہ صوبے کے غیور عوام متحد ہیں اور مودی سرکار جو انسانیت سوز ہتھکنڈے مقبوضہ کشمیر میں اپنارہی ہے ظلم و ستم کی حدیں پار کر رہی ہے اس کی وہ شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور یہاں کے عوام اپنے مسلمان کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں، اس عظیم الشان جلسے کا انعقاد صوبے میں برسر اقتدار پارٹی بلوچستان عوامی پارٹی نے دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر کیا اس سے قبل صوبے کے دور دراز علاقوں سے ریلیوں کی صورت میں بڑی تعداد میں لوگ کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے کوئٹہ کے اس جلسے میں شرکت کیلئے آئے ،جلسہ کی صدارت وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان عالیانی نے کی۔
سیاسی مبصرین کے مطابق برسر اقتدار جماعت بلوچستان عوامی پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے عوامی طاقت کے اس مظاہرے نے دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی ہائی الرٹ کردیا ہے جس کے مستقبل میں بلوچستان کی سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہونگے۔