نان فائلرز کمرشل و صنعتی صارفین کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ

سالانہ 6لاکھ بجلی بل والے دکاندارکوسیلز ٹیکس رجسٹریشن میں لائیں گے، 3، 4لاکھ نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہدف

سیلز ٹیکس کی خود کار رجسٹریشن کا طریقہ کار متعارف کروایا جا رہاہے، فون یا کمپیوٹر سے رجسٹریشن ہو سکے گی، ایف بی آر

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے کمرشل و صنعتی نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں ایک لاکھ نان فائلرز کونوٹسز بھیج دیے گئے اگلے ہفتے ایک لاکھ مزید نوٹسز بھیجے جائیں گے۔

ایف بی آر کے مطابق سالانہ 6لاکھ روپے بجلی بلوں والے دکانداروں کو سیلز ٹیکس رجسٹریشن میں لایا جائے گا سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے لیے موبائل فون ایپلیکیشن جاری کردی گئی ہے اور اگلے مرحلے میں انکم ٹیکس گھر بیٹھے جمع کرانے کیلئے موبائل ایپ متعارف کرانے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔

ایف بی آر کا مزیدکہنا ہے کہ کتابوں ،کاپیوں،پنسلوں سمیت سٹیشنری اور ادویات پر کوئی سیلز ٹیکس عائد نہیں ہے اور اگر کوئی دکاندار ان اشیاء پر سیلز ٹیکس وصول کرتا ہے تو اسکی نشاندہی کی جائے تاکہ انکے خلاف کارروائی کی جاسکے ان خیالات کا اظہار ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی حامد عتیق سرور اور ممبر انفارمیشن ٹیکنالوجی محمود اسلیم نے دیگر ممبران کے ہمراہ ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔


اس موقع پر ٹیکس دہندگان کی سہولت کیلئے متعارف کروائی جانیوالے موبائل ایپلیکیشن کے بارے میں بریفنگ بھی دی گئی اور موبائل ایپ بارے ڈیمانسٹریشن بھی دی گئی۔

ایف بی آر کے ممبران نے بتایا کہ ایف بی آڑ کو ڈیکسوز اور دیگر ذرائع سے ملن والے ڈیٹا کی بنیاد پر قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والے لوگوں کیخلاف کارروائی کی جارہی ہے ایک لاکھ امیرٹیکس نان فائلزز کو نوٹسز جاری کردیے گئے اور آئندہ چند روز میں مزید ایک لاکھ نوٹسز بھیجوائے جائیں گے۔

30 لاکھ کمرشل صارفین کا ڈیٹا موصول ہوچکا ہے تین سے چار لاکھ نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہدف ہے سالانہ چھ لاکھ روپے یا اس سے زائد بجلی بل ، ایک ہزار مربع فٹ سے بڑی دکان والے ریٹیلرز اورصنعتی کنکشنز رکھنے والوں کی سیلز رجسٹریشن ترجیح ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے پاس انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروانے والوں کی تعداد پچیس لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے ۔
Load Next Story