پاکستانی قوم کو جگانے پر مودی کا شکریہ
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ناپاک اقدامات کی بدولت خواب غفلت کا شکار پاکستانی قوم جاگ چکی ہے
میں پاکستانی قوم کی جانب سے تہہ دل سے شری نارائن مودی جی کا مشکور ہوں، کیونکہ آپ کے ناپاک اقدامات کی بدولت خواب غفلت کا شکار پاکستانی قوم جاگ چکی ہے۔ اگر آپ بھی اپنے پیش رو وزرائے اعظم کی طرح خاموشی سے کشمیر پر اپنا غاصبانہ قبضہ برقرار رکھتے ہوئے کشمیر میں مظالم جاری رکھتے تو موجودہ حکومت بھی (سابقہ حکومتوں کی طرح) اپنے کسی مہربان کو کشمیر کمیٹی کا سربراہ بنا کر اپنی ذمے داریوں سے عہدہ برآ ہوجاتی، پانچ سال گزرنے کے بعد جب ان سے پوچھا جاتا کہ سر آپ نے کشمیر کےلیے کیا کیا؟ تو وہ بادشاہ وقت کی طرح جلال میں آکر فرماتے کہ ''حملہ کردوں'' اور معاملہ ختم۔ عین ممکن ہے کہ عمران خان صاحب آپ کو خوش کرنے کےلیے تحفے تحائف بھی بھجوا دیتے۔
اگر آپ یہ غلیظ حرکت نہ کرتے تو پاکستانی تاجر بھی آپ کی فلموں کی خریدو فروخت، آلو، پیاز، چینی وغیرہ کی تجارت کے ذریعے آپ کے ہاتھ مضبوط کرتے رہتے، اور آپ حاصل ہونے والے نفع سے اپنی فوج کےلیے گولہ بارود خرید کر کشمیری عورتوں کے سہاگ اجاڑتے رہتے، بچوں کو یتیم اور آباد بستیوں کو ویران کرتے رہتے۔ اور ہماری نوجوان نسل رات کو آپ کی اداکاراؤں کے ڈانس سے مسحور ہوتی اور دن کو کشمیر میں آپ کے انسانیت دشمن اقدامات کی مذمت کرکے خود کو کشمیر کا حقدار ثابت کرتی۔ لیکن آپ کی مہربانی کہ آپ نے سوئی ہوئی قوم کو خواب غفلت سے جگا دیا۔ آج پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، کشمیرکا مسئلہ عالمی سطح پر اجاگر ہوچکا ہے۔ آپ ہماری بیداری کا اندازہ اس بات سے بھی لگا سکتے ہیں کہ وہ لوگ جو کل تک آپ کو آم اور ساڑھیاں بھیج کر فخر سے بیان کرتے تھے، وہ بھی آج قومی اسمبلی میں کھڑے ہوکر آپ کو للکار رہے ہیں۔
جیسے گزشتہ پانچ سال میں تو کشمیر میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی تھیں، بھارت کشمیری نوجوانوں کا قتل عام نہیں کررہا تھا، کشمیریوں پر پیلٹ گن کا استعمال بھی نہیں ہورہا تھا۔ سر یہ آپ کی ہی مہربانی تھی کہ بلاول بھی خان صاحب کو آخری حد تک جانے کا مشورہ دے رہے تھے۔
یہ تو سیاسی قیادت کا حال ہے۔ سر آپ کی اس قبیح حرکت کی بدولت عوام الناس اس قدر سیخ پا ہیں، وہ لوگ جو کل تک آپ کی فلمیں دیکھ کر آپ کے ہاتھ مضبوط کیا کرتے تھے، آج وہ بھی عمران خان کے اقدامات کو ناکافی سمجھ کر ان کے خلاف غدارای کا فتویٰ دے رہے ہیں۔ وہ لوگ جن کی سیاسی قیادت کے آپ سے ذاتی تعلقات تھے، وہ بھی آج اس قدر عقلمند ہوچکے ہیں کہ عمران خان کی ساری بھاگ دوڑ کے باوجود ان کو کشمیر فروش کے القابات سے نواز رہے ہیں۔ مودی جی اس تحریر کا آخری حصہ میری قوم کے نام ہے اس لیے آپ سے اجازت۔
آخر میں میری ان تمام لوگوں سے جو عمران خان کو غدار، کشمیر فروش جیسے القابات سے نواز رہے ہیں، ان کی خدمت میں تاجدار مدینہ راحت و قلب سینہ، حضرت محمدؐ کا فرمان عالیشان ہے۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے دریافت کیا کہ غیبت کیا چیز ہے؟ حضورؐ نے فرمایا ''کسی کی پس پشت ایسی بات کرنی جو اسے ناگوار ہو''۔ سائل نے پوچھا کہ اگر اس میں واقعتاً وہ بات موجود ہو جو کہی گئی؟ حضورؐ نے فرمایا کہ جب ہی تو غیبت ہے، اگر واقعتاً موجود نہ ہو تب تو بہتان ہوا۔ احادیث میں بکثرت اس قسم کے واقعات ارشاد فرمائے گئے ہیں، جن سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ جس شخص کی غیبت کی گئی اس کا حقیقتاً گوشت کھایا جاتا ہے۔
اس لیے وہ تمام دانشور حضرات جو ملک کے وسیع تر مفاد میں عمران خان کی تضحیک میں اپنی توانائی صرف کررہے ہیں، اپنے اقوال و افعال کو لے کر کسی مستند مفتی سے رجوع کریں، اگر وہ فرمادیں کہ یہ جو آپ کررہے ہیں یہ غیبت کے زمرے میں نہیں آتا تو اپنے اس کارِخیر کو جاری و ساری رکھیں، بصورت دیگر عمران خان کا نقصان کرنے کے چکر میں اپنی آخرت نہ خراب کریں۔ کیونکہ غیبت کی سزائیں اور اس کی تعبیرات انتہائی خوفناک ہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ یہ غلیظ حرکت نہ کرتے تو پاکستانی تاجر بھی آپ کی فلموں کی خریدو فروخت، آلو، پیاز، چینی وغیرہ کی تجارت کے ذریعے آپ کے ہاتھ مضبوط کرتے رہتے، اور آپ حاصل ہونے والے نفع سے اپنی فوج کےلیے گولہ بارود خرید کر کشمیری عورتوں کے سہاگ اجاڑتے رہتے، بچوں کو یتیم اور آباد بستیوں کو ویران کرتے رہتے۔ اور ہماری نوجوان نسل رات کو آپ کی اداکاراؤں کے ڈانس سے مسحور ہوتی اور دن کو کشمیر میں آپ کے انسانیت دشمن اقدامات کی مذمت کرکے خود کو کشمیر کا حقدار ثابت کرتی۔ لیکن آپ کی مہربانی کہ آپ نے سوئی ہوئی قوم کو خواب غفلت سے جگا دیا۔ آج پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، کشمیرکا مسئلہ عالمی سطح پر اجاگر ہوچکا ہے۔ آپ ہماری بیداری کا اندازہ اس بات سے بھی لگا سکتے ہیں کہ وہ لوگ جو کل تک آپ کو آم اور ساڑھیاں بھیج کر فخر سے بیان کرتے تھے، وہ بھی آج قومی اسمبلی میں کھڑے ہوکر آپ کو للکار رہے ہیں۔
جیسے گزشتہ پانچ سال میں تو کشمیر میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی تھیں، بھارت کشمیری نوجوانوں کا قتل عام نہیں کررہا تھا، کشمیریوں پر پیلٹ گن کا استعمال بھی نہیں ہورہا تھا۔ سر یہ آپ کی ہی مہربانی تھی کہ بلاول بھی خان صاحب کو آخری حد تک جانے کا مشورہ دے رہے تھے۔
یہ تو سیاسی قیادت کا حال ہے۔ سر آپ کی اس قبیح حرکت کی بدولت عوام الناس اس قدر سیخ پا ہیں، وہ لوگ جو کل تک آپ کی فلمیں دیکھ کر آپ کے ہاتھ مضبوط کیا کرتے تھے، آج وہ بھی عمران خان کے اقدامات کو ناکافی سمجھ کر ان کے خلاف غدارای کا فتویٰ دے رہے ہیں۔ وہ لوگ جن کی سیاسی قیادت کے آپ سے ذاتی تعلقات تھے، وہ بھی آج اس قدر عقلمند ہوچکے ہیں کہ عمران خان کی ساری بھاگ دوڑ کے باوجود ان کو کشمیر فروش کے القابات سے نواز رہے ہیں۔ مودی جی اس تحریر کا آخری حصہ میری قوم کے نام ہے اس لیے آپ سے اجازت۔
آخر میں میری ان تمام لوگوں سے جو عمران خان کو غدار، کشمیر فروش جیسے القابات سے نواز رہے ہیں، ان کی خدمت میں تاجدار مدینہ راحت و قلب سینہ، حضرت محمدؐ کا فرمان عالیشان ہے۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے دریافت کیا کہ غیبت کیا چیز ہے؟ حضورؐ نے فرمایا ''کسی کی پس پشت ایسی بات کرنی جو اسے ناگوار ہو''۔ سائل نے پوچھا کہ اگر اس میں واقعتاً وہ بات موجود ہو جو کہی گئی؟ حضورؐ نے فرمایا کہ جب ہی تو غیبت ہے، اگر واقعتاً موجود نہ ہو تب تو بہتان ہوا۔ احادیث میں بکثرت اس قسم کے واقعات ارشاد فرمائے گئے ہیں، جن سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ جس شخص کی غیبت کی گئی اس کا حقیقتاً گوشت کھایا جاتا ہے۔
اس لیے وہ تمام دانشور حضرات جو ملک کے وسیع تر مفاد میں عمران خان کی تضحیک میں اپنی توانائی صرف کررہے ہیں، اپنے اقوال و افعال کو لے کر کسی مستند مفتی سے رجوع کریں، اگر وہ فرمادیں کہ یہ جو آپ کررہے ہیں یہ غیبت کے زمرے میں نہیں آتا تو اپنے اس کارِخیر کو جاری و ساری رکھیں، بصورت دیگر عمران خان کا نقصان کرنے کے چکر میں اپنی آخرت نہ خراب کریں۔ کیونکہ غیبت کی سزائیں اور اس کی تعبیرات انتہائی خوفناک ہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔