ایف بی آرنے گزشتہ سال ٹیکس شارٹ فال کی 12وجوہ بیان کردیں

توانائی بحران،بدامنی،پنجاب ریونیواتھارٹی کاقیام،اقتصادی اہداف میں ناکامی کی وجوہ ہیں،رپورٹ

بعض شعبوں کیلیے ٹیرف کم وٹیکس آڈٹ نہ ہونا کمزورانفورسمنٹ بھی سبب ہیں،رپورٹ فوٹو: فائل

ایف بی آر نے سال 2012-13کے دوران 442ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا ذمے دارتوانائی بحران، بدامنی، ٹیکس شرح میں کمی سمیت 12وجوہ کو قرار دیدیا ہے۔

پیر کو جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں بتایا گیاکہ جن اقتصادی اہداف کی بنیاد پر گزشتہ مالی سال 2381 ارب روپے کاٹیکس ہدف رکھا گیا تھا وہ حاصل نہیں ہوسکے اور اس سے بھی ریونیو میں کمی ہوئی،2012-13 کا ہدف مقرر کرتے وقت سال 2011-12 میں متوقع 1952 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کو بنیاد بنایا گیا لیکن 2011-12 میں 1883ارب روپے کاریونیوحاصل ہوا اور صرف اسی ایک ہدف کے عدم حصول سے 69ارب روپے کا شارٹ فال ہوا، اس کے علاوہ گزشتہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 4فیصد، افراط زر کی شرح کا12فیصد، قابل ڈیوٹی درآمدات میں اضافے کا ہدف14.5 فیصد اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں گروتھ کا ہدف 17.2فیصد مقرر کیا گیا۔

جبکہ جی ڈی پی گروتھ 3.6 فیصد، افراط زر کی شرح 7.8 فیصد، قابل ڈیوٹی درآمدات میںاضافے کی شرح 8.4 اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں اضافے کی شرح 11.2فیصد رہی۔ رپورٹ کے مطابق بجلی و گیس بحران اورامن و امان کی صورتحال نے بھی اقتصادی ترقی کو بری طرح متاثر کیا اورجن مفروضوں کی بنیاد پر ٹیکس اہداف مقرر کیے گئے تھے وہ اہداف سے کہیں کم رہے، اسی طرح ہدف مقرر کرتے وقت پنجاب ریونیو اتھارٹی کے قیام سے ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں پر اثرات کو شامل نہیں کیا گیا۔




پنجاب ریونیو اتھارٹی کے قیام کے خودریونیوجمع کرنے سے ایف بی آر کو 34ارب کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا، اسی طرح اسٹیل میلٹرز اور ری رولرز کیلیے بجلی کے استعمال پر سیلز ٹیکس کی شرح 7روپے سے کم کرکے 4 روپے فی یونٹ، برآمدی چینی کی مقدار کے برابر مقامی چینی کی سپلائی پر سیلز ٹیکس کی شرح 8 فیصد سے کم کرکے 0.5 فیصد کردی گئی جبکہ فنانس ایکٹ 2012 کے ذریعے سیلز ٹیکس ایکٹ میں متعارف کرائی جانے والی سیکشن153اے کو بھی معطل کیا گیا ۔

جس سے 15 ارب روپے کا ریونیو نقصان ہوا، اسٹیل سیکٹر کیلیے سیلز ٹیکس کی شرح 22 سے 16فیصد اور پلاسٹک سیکٹر کیلیے 19.5 سے 16فیصد کردی گئی جس کے ریونیو پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال تنخواہ دارطبقے کیلیے انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے سے بھی ریونیو کا نقصان ہوا جبکہ فیلڈ آفسز کی طرف سے انفورسمنٹ بھی انتہائی کمزور رہی اور عدالتی مداخلت کے باعث گزشتہ مالی سال ٹیکس دہندگان کا آڈٹ بھی نہیں ہوسکا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مذکورہ وجوہ کی وجہ سے نہ صرف گزشتہ مالی سال کا ہدف حاصل نہیں ہوسکا بلکہ ٹیکس ہدف پر نظر ثانی بھی کرنا پڑی مگر یہ نظر ثانی شدہ ہدف بھی حاصل نہیں ہوسکا۔
Load Next Story