کبوتر جانے ریاضی ڈولفن رکھے نام

جانوروں کے بارے میں کچھ حیرت انگیز حقائق

جانوروں کے بارے میں کچھ حیرت انگیز حقائق

ہماری اس دنیا کو ﷲ تعالیٰ نے ہر طرح کے جان داروں سے زینت بخشی ہے اور اسے مختلف رنگوں سے سجا اور سنوار کر لوگوں کے لیے ایک ایسی نعمت بنادیا ہے کہ وہ اسے دیکھ کر بار بار اپنے رب کا شکر ادا کرتے ہیں اور اس کرۂ ارض پر بسنے والی مخلوقات سے فائدے حاصل کرتے ہیں۔ ان میں خاص طور سے جنگلوں میں بسنے والے جانور، چرند پرند اور حشرات الارض تو بے مثال ہیں۔

ذیل میں ہم کچھ ایسے جانوروں کا احوال بیان کررہے ہیں جو اپنی غیرمعمولی صفات کی بنا پر نہ صرف لوگوں کو حیران کرتے ہیں بلکہ انہوں نے پوری دنیا کے لیے ایک حیرت انگیز مثال بھی قائم کردی ہے۔ آئیے اس احوال پر نظر ڈالتے ہیں۔

گائیں بہترین دوست ہوتی ہیں:

یونی ورسٹی آف نارتھمپٹن میں کیے جانے والے ایک تحقیقی مطالعے کے مطابق ریسرچ کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ گائیں بہت مضبوط اور ٹھوس سماجی تعلقات کی حامل ہوتی ہیں اور جب وہ کسی بھی وجہ سے اپنے قریبی اور گہرے دوستوں سے دور ہوجاتی ہیں تو ان میں ایک عجیب و غریب تبدیلی یہ آتی ہے کہ وہ اپنی جسمانی تھکن اور ذہنی الجھن کا اظہار کرتی ہیں جسے ان کے ساتھی جانور بھی محسوس کرتے ہیں اور جب بھی گایوں کو ایک ذاتی اور عزیز ساتھی کی تلاش ہو تو فوراً نئے دوست بنالیتی ہیں۔ یہ گایوں کے حوالے سے ایک حیرت انگیز انکشاف ہے جس نے خود ماہرین کو بھی حیرت میں مبتلا کردیا ہے۔

کبوتر ریاضی کے سوال حَل کرسکتے ہیں:

محققین نے اچھی خاصی محنت اور ریسرچ کے بعد یہ انکشاف کیا ہے کہ کبوتروں میں ایک بہت خاص قسم کی وہ اہلیت ہوتی ہے کہ وہ میتھ یعنی ریاضی کے سوالوں کو سمجھتے ہیں اور انہیں آسانی سے حل بھی کرسکتے ہیں۔ ان کے علاوہ دوسرے جانوروں میں بندر وہ خاص جانور ہوتے ہیں جو ریاضی کے سوالات کو نہ صرف سمجھ سکتا ہے، بلکہ انہیں کسی بھی پریشانی یا الجھن کے بغیر حل بھی کرسکتا ہے۔ ہے ناں دل چسپ بات؟

زیبرے کے جسم کی پٹیاں یا دھاریاں کیڑے مار دوا کا کام کرتی ہیں:

ایک تجرباتی بیالوجی میگزین کے مطابق زیبرے کے جسم پر دکھائی دینے والی سیاہ و سفید پٹیاں یا دھاریاں کیڑے مار دوا کا کام کرتی ہیں اور زیبرے اس کی مدد سے کھٹمل مچھر مکھیاں دور بھگادیتے ہیں۔ ہے تو یہ نہایت حیرت انگیز بات، مگر ماہرین نے اس پر طویل ریسرچ کے بعد یہ ثابت کردیا ہے کہ اس میں کوئی جھوٹ نہیں ہے بلکہ بالکل سچ ہے کہ زیبرے کی جسمانی سفید اور سیاہ پٹیاں یا دھاریاں کیڑے مکوڑوں اور دیگر حشرات الارض کو اپنے قریب نہ آنے دیں اور وہ نامعلوم وجوہ کی بنا پر ان دھاریوں کو دیکھ کر ہی دور بھاگ جائیں۔ یہ ہے انوکھی دنیا!



جنگلی چمپانزی بادہ خوار بھی ہوتے ہیں:

یہ کیسا حیرت انگیز انکشاف ہے جو عام آدمیوں نے نہیں کیا، بلکہ پڑھے لکھے، تجربہ کار اور تعلیم یافتہ حضرات نے کیا ہے۔ رائل سوسائٹی اوپن سائنس میں شائع ہونے والی ایک حیرت انگیز تحقیق نے یہ انکشاف کیا ہے کہ کینیا کے چمپانزی شراب نوشی کے شوقین بھی ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں وہ اپنے اطراف میں موجود ایسی جڑی بوٹیوں اور پیڑ پودوں سے استفادہ کرتے ہیں جن میں نشہ شامل ہوتا ہے اور جن کے استعمال سے وہ ایسا ہی لطف حاصل کرتے ہیں جیسے انہوں شراب کا پورا گلاس چڑھالیا ہو۔

سمندری اود بلاؤ اوزار استعمال کرسکتے ہیں:

ہمارے قارئین کے لیے یہ انکشاف نہایت حیرت کا باعث ہوگا کہ ہمارے اس کرۂ ارض پر بسنے والی مخلوق میں ایک ایسی مخلوق بھی ہے جسے اگر ہم کاریگر یا انجینئر مخلوق کہیں تو حیرت نہیں ہوگی۔ اس مخلوق کا نام ہے سمندری اود بلاؤ اور اس کی خاص بات یہ ہے کہ سمندری اودبلاؤ اوزار اور آلات استعمال کرتے ہیں۔ اس کے لیے وہ اپنے اطراف میں پائی جانے والی چیزوں کو اوزاروں کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ ان میں سمندر کے پانی میں پائے جانے والے قدرتی آلات بھی شامل ہیں اور سمندر کے پانی میں ملنے والے آبی آلات بھی شامل ہیں۔

عام طور سے سائنس داں یہ سوچتے ہیں کہ ڈولفنز میں اوزاروں اور آلات کے استعمال کا ایک نیا اور انوکھا تصور عام ہورہا ہے۔ حال ہی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق بتاتی ہے کہ سمندری اود بلاؤ لاکھوں سال سے یہ آلات اور اوزار استعمال کررہے ہیں، لیکن اس کا انکشاف حال ہی میں اس وقت ہوا جب ماہرین نے اس حوالے سے تحقیق کی اور اس ضمن میں ٹھوس شواہد بھی پیش کیے کہ سمندری اود بلاؤ واقعی کاریگر یا انجینئر ہوتے ہیں۔

مینڈک مَرے بغیر بھی منجمد ہوسکتے ہیں:

ہمارے ماہرین اور سائنس داں اپنی لیباریٹریوں میں عام طور سے مینڈک اور اس جیسے جانوروں کو مرنے کے بعد منجمد کرکے مستقبل میں تجرباتی کاموں کے لیے محفوظ کرلیتے ہیں، لیکن کسی مینڈک کو مرے بغیر منجمد اور فریز کرکے محفوظ کرنے کا یہ حیرت انگیز واقعہ ہے۔ کارلٹن یونی ورسٹی کے ایک پروفیسر کے مطابق وہ موسم بہار میں بھی کسی منجمد چیز کو پگھلاکر بالکل نئی کی طرح بناسکتے ہیں اور اسی طرح مینڈک کو مرے بغیر بھی منجمد کرنے کے بعد ایک بار پھر نیا روپ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے اپنے اس دعوے کو سچ ثابت کرکے بھی دکھادیا جس پر ان کے ساتھی حیران رہ گئے۔



نر گھوڑوں کے اپنی ماداؤں کے مقابلے میں زیادہ دانت ہوتے ہیں:

حال ہی میں کی جانے والے ایک حیرت انگیز تحقیق یہ بتاتی ہے کہ نر گھوڑوں کے منہ میں 40 پکے یا مستقل دانت ہوتے ہیں، جب کہ ان کے مقابلے میں ان کی ماداؤں یعنی گھوڑیوں کے دانتوں کی تعداد کم ہوتی ہے، اگر نر گھوڑوں کے دانت صرف 40 ہوتے ہیں اور مادہ گھوڑیوں کے دانتوں کی تعداد صرف 36 ہوتی ہے۔ نر اور مادہ کے دانتوں میں اس فرق کی بنیادی وجہ یا وجوہ کیا ہیں، ان کے بارے میں تو ماہرین کچھ نہیں بتاتے، لیکن ان کا اندازہ یہ ہے کہ چوں کہ نر گھوڑا اپنے دانتوں کا زیادہ استعمال کرتا ہے، اس لیے اس کے دانتوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے اور اس کے مقابلے میں مادہ گھوڑی چوں کہ دانتوں کا استعمال کم کرتی ہے تو اس کے دانت بھی اسی تناسب سے کم ہوتے ہیں۔

کوالا ریچھ یا کوالا بیئر ایک دن میں 22 گھنٹے تک سوتا ہے:

کوالا بیئر یا کوالا ریچھ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بہت سست اور غیر فعال جانور ہے اور اپنے پورے دن کا زیادہ وقت ایک گھریلو بلی کے مقابلے میں اونگھتے ہوئے یا نیم غنودگی کی حالت میں گزارتا ہے، جب کہ گھریلو بلی اس کے مقابلے میں زیادہ فعال اور ایکٹیو ہوتی ہے اور اپنے اطراف سے زیادہ باخبر رہتی ہے۔




سفید نیولوں کی مصروفیت:

سفید نیولے زیادہ تر گروپس کی شکل میں رہتے ہیں، کیوں کہ وہ بہت زیادہ پروفیشنل قسم کے جان دار ہوتے ہیں۔ وہ جب بھی نظر آتے ہیں تو گروپ کی شکل میں ہوتے ہیں اور اس طرح مل جل کر رہتے ہیں کہ ہر وقت مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ حالاں کہ وہ زیادہ یا کم مصروف نہیں ہوتے، ان کی مصروفیت اپنی جگہ ہی ہوتی ہے، لیکن چوں کہ وہ ایک ہجوم یا گروپ کی شکل میں رہتے ہیں، اس لیے ہمیشہ ایسے لگتے ہیں کہ جیسے وہ کسی کام میں لگے ہوئے ہیں اور اپنی برادری کے ساتھ بہت اہم ایونٹ میں لگے ہوئے ہیں، اس لیے انہیں مصروف جانور کہا جاتا ہے۔

آکٹوپس کچھ چکھنے کے لیے اپنے بازو استعمال کرتے ہیں:

ہے ناں ایک حیرت انگیز بات! بھلا آپ نے پہلے کبھی یہ بات سنی ہے کہ کوئی جان دار یا جانور اپنی زبان کے بجائے اپنے بازوؤں کی مدد سے کسی چیز کا ذائقہ محسوس کرنے یا چکھنے کا کام کرتا ہے، مگر سمندری آبی مخلوق آکٹوپس کو قدرت نے اس صلاحیت سے نوازا ہے کہ وہ اپنے بازو کی مدد سے پانی کے اندر موجود کسی چیز کا مزہ یا ذائقہ محسوس کرلیتا ہے۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پانی میں موجود مزے دار مالیکولز یا سالموں کا پتا چلانے کے لیے اپنے suckers یا بازو استعمال کرتا ہے جو ان سالموں کو محسوس کرکے ان کے ذائقے کی پہچان کرلیتے ہیں۔

ڈولفنز ایک دوسرے کے نام بھی رکھتی ہیں:

ریاست ہائے متحدہ امریکا کی Proceedings of the National Academy of Sciencesمیں شائع ہونے والی ایک ریسرچ کے مطابق بوتل کی ناک والی ڈولفنز ایک دوسری کے لیے خاص نام بھی رکھتی ہیں اور انہی ناموں سے پہچانی بھی جاتی ہیں۔ یہ نام ان کی ہنسی کے حوالے سے دیے جاتے ہیں۔ ویسے بھی ڈولفنز کی ہنسی بڑی عجیب ہوتی ہے اور وہ اپنی اس ہنسی کے حوالے سے انسانوں میں بہت مقبول بھی ہیں اور انہی کے باعث ان کے مختلف اور دل چسپ نام بھی رکھے جاتے ہیں۔

رینڈئیر کی آنکھیں سردی میں نیلی ہوجاتی ہیں:

آپ سب جانتے ہیں ناں کہ رینڈیئر برفانی علاقوں کا وہ جانور یا گھوڑا ہے جو ان علاقوں میں باربرداری کا کام بھی کرتا ہے اور اس علاقے کے مکینوں کا سامان بھی ڈھوتا ہے، اور پھر اس علاقے کے رہنے والے ضرورت پڑنے پر رینڈیئر کا گوشت بھی کھا جاتے ہیں، گویا یہ ان مکینوں کے لیے ہر طرح سے لازم و ملزوم ہے۔ اس رینڈیئر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ سردی کے موسم میں رینڈئیر کی آنکھیں اپنا رنگ بدل کر نیلی ہوجاتی ہیں۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ ماہرین اور سائنس داں اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ شدید سردی کے موسم میں قدرتی طور پر رینڈیئر کی آنکھیں اس لیے نیلی ہوجاتی ہیں، تاکہ وہ اس شدید موسم میں سورج کی زیادہ سے زیادہ روشنی استعمال کرسکیں۔

زرافوں کی زبانیں کالی کیوں ہوجاتی ہیں:

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ جب زرافے کچھ کھارہے ہوتے ہیں تو انہیں سورج کی روشنی سے ملنے والی تیز حدت پورے طور سے نہیں مل پاتی اور اسی لیے ان کی زبانیں کالی ہوجاتی ہیں۔ بہ ظاہر تو یہ زرافوں کی زبانیں کالی ہونے کی ایک عام وجہ ہے اور شاید اسی لیے ان کو دھوپ کی مطلوبہ مقدار اور اس کے خواص نہیں مل پاتے تو اس بے چارے لمبی گردن والے جانور کی زبان کالی ہوجاتی ہے۔

گھڑیال دریائی گائے کو اپنے آگے تیرنے دیتے ہیں:

یہ کتنی حیرت کی بات ہے کہ گھڑیال جس کا غصہ اور اشتعال مشہور ہے، وہ کبھی بھی Manatees یعنی دریائی گائے کو اپنے قریب برداشت نہیں کرسکتا اور یہ تو کبھی دیکھ ہی نہیں سکتا کہ یہ دریائی گائے اس کے پاس تیرتی ہوئی اس سے آگے نکل جائے، مگر ہمارے ماہرین اور سائنس دانوں نے یہ منظر بھی دیکھا ہے کہ یہ بے چارے گھڑیال پُرہجوم پانیوں میں Manatees یعنی دریائی گائے کے پاس تیرتے رہتے ہیں اور وہ ان کے قریب تیرتے رہتے ہیں اور گھڑیاؒلوں کے جسموں میں اپنی ناکیں گھساتے رہتے ہیں جس کے بعد عام طور سے نہ تو گھڑیال اشتعال میں آتے ہیں اور نہ ہی دریائی گائے کی اس حرکت پر غصے کا اظہار کرتے ہیں، بلکہ وہ چپ چاپ انہیں آگے نکلنے کا راستہ دے دیتے ہیں اور اس طرح اپنے تحمل اور شرافت کا اظہار کرتے ہیں۔



سلوتھ کو اپنی خوراک ہضم کرنے میں ایک ہفتہ لگ جاتا ہے:

سلوتھ یا سلاٹ دنیا کے کاہل ترین اور سست ترین جانور ہیں جن کی زندگی میں سب کچھ ہر وقت سویا سویا سا رہتا ہے، یہ کسی بھی کام میں تیزی یا ہنگامہ خیزی نہیں دکھاتے اور ہمہ وقت سست پڑے رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ یہ جو کھانا یا خوراک استعمال کرتے ہیں، اسے ہضم کرنے میں بھی تیزی نہیں دکھاتے، بلکہ چپ چاپ پڑا رہتا ہے تو ظاہر ہے کہ اس وجہ سے بھی اس کا جسم کچھ زیادہ ہی سست رہتا ہے۔ چناں چہ اپنی استعمال شدہ خوراک کو ہضم کرنے میں اسے ایک ہفتہ لگ جاتا ہے۔

مگرمچھ 30 سال سے بھی زیادہ عرصے تک نشوونما پاتے رہتے ہیں:

Copeia میں شائع ہونے والی ایک ریسرچ کے مطابق مگرمچھ تیزی سے بڑھتے اور نشوونما پاتے ہیں مگر عام طور سے 33 سال کی عمر تک بھی وہ اپنی پوری لمبائی تک نہیں پہنچ پاتے اور کافی دیر تک بڑھتے اور نشو ونما پاتے رہتے ہیں۔

میاؤں میاؤں:

بلیوں کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ یا تو صرف اپنی ماں کو دیکھ کر میاؤں کی آواز نکالتی ہیں یا پھر انسانوں کو دیکھ کر اس طرح بولتی ہیں، باقی دوسرے جان داروں کو دیکھنے یا قریب آنے پر وہ میاؤں میاؤں نہیں کرتیں۔

بالغ بلیاں ایک دوسری سے ملتے وقت میاؤں کی آواز نہیں نکالتیں، لیکن جب ان کے مالکان ان کے قریب آتے ہیں یا انہیں پیار کرتے ہیں یا پھر ان کے لیے خوراک وغیرہ لاتے ہیں تو وہ فوراً میاؤں میاؤں کرنے لگتی ہیں۔

ہاتھی کا سکون:

انسانوں کی طرح جانوروں کو بھی سکون کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لیے وہ مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں۔ ہاتھی کا بچہ خود کو سکون پہنچانے کے لیے اپنی ماں یا باپ کی سونڈ کو چوستا ہے۔
Load Next Story