پی آئی اے کو طیاروں کی کمی کا سامنا جعلی اسناد پر6پائلٹوں سمیت200ملازمین فارغ کر دیے جنید یونس
ادارے کو مالی بحران سے نکالنے کیلیے قابل عمل منصوبہ بندی کرلی ہے،ایم ڈی پی آئی اے
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز پی آئی اے کے منیجنگ ڈائریکٹرکیپٹن جنید یونس نے کہا ہے کہ قومی ادارے کوسب سے بڑا مسئلہ جہازوں کی کمی کا ہے۔
طیاروں کی کمی سے آمدنی شدید متاثر ہورہی ہے،کیبن کریوکا یونیفارم تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، ادارے میں 6پائلٹوں سمیت2 سو ملازمین کوجعلی اسناد پرملازمتوں سے نکالا گیا، ادارے کو ہر ماہ ایک بلین روپے سودکی مد میں ادائیگیاںکرنا پڑتی ہیں، 4 طیاروں کی خریداری کیلیے آج ٹینڈرز جاری کردیے گئے، طیاروںکی خریداری کیلیے ٹینڈروں کے انتہائی پیچیدہ طریقہ کار کی وجہ سے ڈیڑھ سال میں8 بار ٹینڈرز کیے جا چکے ہیں، ادارے سے کسی ملازم کو نہیں نکالا جائیگا، 8جہازوں کی مرمت ہوگئی ہے فضائی بیڑے کے 32 طیاروں میں سے 26کے آپریشنل ہونے کے بعد پی آئی اے کو نقصان سے نکال دیاجائیگا قومی فضائی کمپنی اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے، یہ بات انھوں نے پیر کو پی آئی اے ہیڈ آفس میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کررہے تھے۔
اس موقع پر ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ایئر وائس مارشل قاسم مسعود خان، ڈائریکٹر فلائٹ آپریشن کیپٹن خالد حمزہ اور ڈائریکٹر مارکیٹنگ خرم مشتاق مشہودتاجوربھی موجود تھے، انھوں نے کہاکہ ہمارے پاس 40جہاز ہوں تو پی آئی اے کو حکومت سے امداد کی ضرورت نہیں ہوگی، ادارے کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے قابل عمل منصوبہ بندی کرلی ہے، پی آئی اے نے موسم سرما کے شیڈول میں 25 نئی پروازیں متعارف کرا دی ہیں جن میں ٹورنٹو کیلیے ہفتہ وار پروازیں 3 سے بڑھا کر 4 کردی گئی ہیں۔
مانچسٹرکی 6 پروازیں،برمنگھم کیلیے 4 پروازیں، کوالالمپور کیلیے 5 پروازیں ،دبئی کیلیے 22 پروازیں، ابوظہبی کیلیے8 پروازیں، مسقط کیلیے7 پروازیں، کھٹمنڈوکیلیے 2 پروازیں جبکہ کراچی سے اسلام آباد کیلیے 4 ، اسلام آباد اور لاہور کے درمیان 3 اور اسلام آباد اور کوئٹہ کے درمیان 2 اضافی ہفتہ وار پروازیں شامل ہیں، سعودی قوانین کے باعث عمرے کیلیے بھی مسافروں کی تعداد میں کمی رہی، 29 ہزار سے زائد عازمین کو حجاز مقدس پہنچایا جا چکا ہے اس دوران پروازوں کی بروقت روانگی کی شرح 95 فیصد رہی، طیاروں کی دستیابی سے پروازوں میں ہونے والی تاخیر پر قابو پانے میں مدد ملی ہے، سال کے آخر تک 28 جہاز سروس کے قابل ہوجائیں گے ، ہر ماہ پی آئی اے ایک بلین روپے سے زائد سود ادا کررہا ہے۔
طیاروں کی کمی سے آمدنی شدید متاثر ہورہی ہے،کیبن کریوکا یونیفارم تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، ادارے میں 6پائلٹوں سمیت2 سو ملازمین کوجعلی اسناد پرملازمتوں سے نکالا گیا، ادارے کو ہر ماہ ایک بلین روپے سودکی مد میں ادائیگیاںکرنا پڑتی ہیں، 4 طیاروں کی خریداری کیلیے آج ٹینڈرز جاری کردیے گئے، طیاروںکی خریداری کیلیے ٹینڈروں کے انتہائی پیچیدہ طریقہ کار کی وجہ سے ڈیڑھ سال میں8 بار ٹینڈرز کیے جا چکے ہیں، ادارے سے کسی ملازم کو نہیں نکالا جائیگا، 8جہازوں کی مرمت ہوگئی ہے فضائی بیڑے کے 32 طیاروں میں سے 26کے آپریشنل ہونے کے بعد پی آئی اے کو نقصان سے نکال دیاجائیگا قومی فضائی کمپنی اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے، یہ بات انھوں نے پیر کو پی آئی اے ہیڈ آفس میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کررہے تھے۔
اس موقع پر ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ایئر وائس مارشل قاسم مسعود خان، ڈائریکٹر فلائٹ آپریشن کیپٹن خالد حمزہ اور ڈائریکٹر مارکیٹنگ خرم مشتاق مشہودتاجوربھی موجود تھے، انھوں نے کہاکہ ہمارے پاس 40جہاز ہوں تو پی آئی اے کو حکومت سے امداد کی ضرورت نہیں ہوگی، ادارے کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے قابل عمل منصوبہ بندی کرلی ہے، پی آئی اے نے موسم سرما کے شیڈول میں 25 نئی پروازیں متعارف کرا دی ہیں جن میں ٹورنٹو کیلیے ہفتہ وار پروازیں 3 سے بڑھا کر 4 کردی گئی ہیں۔
مانچسٹرکی 6 پروازیں،برمنگھم کیلیے 4 پروازیں، کوالالمپور کیلیے 5 پروازیں ،دبئی کیلیے 22 پروازیں، ابوظہبی کیلیے8 پروازیں، مسقط کیلیے7 پروازیں، کھٹمنڈوکیلیے 2 پروازیں جبکہ کراچی سے اسلام آباد کیلیے 4 ، اسلام آباد اور لاہور کے درمیان 3 اور اسلام آباد اور کوئٹہ کے درمیان 2 اضافی ہفتہ وار پروازیں شامل ہیں، سعودی قوانین کے باعث عمرے کیلیے بھی مسافروں کی تعداد میں کمی رہی، 29 ہزار سے زائد عازمین کو حجاز مقدس پہنچایا جا چکا ہے اس دوران پروازوں کی بروقت روانگی کی شرح 95 فیصد رہی، طیاروں کی دستیابی سے پروازوں میں ہونے والی تاخیر پر قابو پانے میں مدد ملی ہے، سال کے آخر تک 28 جہاز سروس کے قابل ہوجائیں گے ، ہر ماہ پی آئی اے ایک بلین روپے سے زائد سود ادا کررہا ہے۔