سول اسپتال کا ٹراما سینٹر انتظامی طور پر مفلوج مریض پریشان
ٹراما سینٹر میں پانی ہے اورنہ ہی دوائیں، 6 ارب روپے سے تیار کیا جانیوالا ٹراما سینٹر اپنی افادیت کھو رہا ہے۔
سول اسپتال کراچی میں شہید بے نظیر بھٹوایکسڈنٹ اینڈایمرجنسی ٹراما سینٹر آج بھی انتظامی طور پر مفلوج ہے جب کہ 6 ارب روپے مالیت سے تعمیرکیا جانے والا ٹراما سینٹر آج بھی مکمل فعال نہیں کیا جا سکا۔
ٹراما سینٹرکوچلانے کیلیے 10سال بعد 14 فروری 2019 کو سندھ اسمبلی سے خود مختاری کا فیصلہ کیاگیا جس میں انتظامی اسامی ایگزیکٹو ڈائریکٹرکی تعیناتی کیلیے قواعد وضوابط بھی وضح کیے گئے، قواعدکے مطابق ٹراما سینٹرکا ایگزیکٹوڈائریکٹرکیلیے تعلیمی قابلیت میں ٹراما انجری، ویکسولر سرجری، آرتھوپیڈک سرجری میں پوسٹ گریجویشن لازمی ہولیکن حکومت سندھ نے حال ہی میں سول اسپتال سے ریٹائرڈ ہونے والی گائنی کی لیڈی ڈاکٹرکو ٹراما سینٹرکا ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات کرنے کیلیے ٹھان لی اورمطلوبہ تعلیمی قابلیت پر پورا نہ اترنی والی من پسند لیڈی ڈاکٹر کو قواعدکے برخلاف ٹراما سینٹرکا ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کیے جانے کیلیے ہفتہ24 اگست کو صوبائی کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں نام شامل کرادیا۔
یہ پہلی بارہورہا ہے کہ کسی ایگزیکٹواسامی پر مقررکیے جانے کیلیے اشتہارکی بجائے صوبائی کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں نام شامل کرا دیا گیا، اس سے قبل حکومت سندھ کی جانب سے مذکورہ لیڈی ڈاکٹر یاسمین کھرل کی ٹراما سینٹر میں ایگزیکٹوڈائریکٹر تعیناتی کی سمری چیف سیکریٹری سندھ کے پاس بھی بھیجی گئی تھی جس کو مستردکردیاگیا اوراعتراض کیا کہ سول اسپتال سے ریٹائرڈ ہونے والی گائنی کی لیڈی ڈاکٹرکی تعیناتی ٹراما سینٹر میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہو نہیں سکتی اور یہ سپریم کورٹ کے احکامات کے بھی خلاف ہے جس پر حکومت سندھ نے مذکورہ لیڈی ڈاکٹرکوٹراما سینٹر میں ایگزیکٹو ڈائریکٹرتعینات کرانے کیلیے صوبائی کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے پر رکھا گیا ہے۔
وزیر اعلی سندھ کی خواہش ہے کہ گائنی کی لیڈی ڈاکٹریاسمین کھرل کوٹراما سینٹر کا ایگزیکٹوڈائریکٹر مقرر کیاجاسکے، وزیر اعلی سندھ کے اس اقدام پر سینٹراور مطلوبہ قابلیت رکھنے والے ڈاکٹروں نے ایف آئی اے، نیب اور سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ اس معاملے کا فوری نوٹس لیا جائے اور میرٹ کی بنیاد پر ٹراما سینٹرمیں ایگزیکٹوڈائریکٹر کی اسامی پر مقرر کی جائے۔
خیال رہے کہ سندھ اسمبلی سے14فروری کو2019کو ٹراما سینٹرکی خود مختیاری کا بل منظور کیاگیاتھا جس میں انتظامی اسامی ایگزیکٹوڈائریکٹر مقرر کیے جانے کے قواعد بھی طے کیے گئے تھے لیکن متعلقہ حکام نے من پسند ریٹائرڈ لیڈی ڈاکٹرکودوبارہ ٹراما سینٹر میں بحیثیت ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کیے جانے کیلیے بھرپور کوششیں شروع کردی ہیں۔
ڈاکٹر یاسمین کھرل سول اسپتال میں اے ایم ایس تعیناتی تھی جون2019 کو اپنی مدت ملازمیت مکمل کرنے کے بعد دوبارہ ٹراما سینٹر تعیناتی کیلیے سیاسی اثر ورسوخ استعمال کرنا شروع کردیا جس پر سینٹر ڈاکٹروں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے، دریں اثناء معلوم ہوا ہے کہ ٹراما سینٹر اسپتال میں پانی اوردواؤں کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے۔
اسپتال آنے والے مریضوں نے ٹربیون ایکسپریس کو بتایا کہ اسپتال انتظامیہ کی پالیسی ہے کہ مریضوں کو اسپتال میں داخل کرنے کی بجائے دوسرے اسپتال ریفرکردیاجائے ، ان مریضوں نے بتایا کہ اسپتال میں پانی اور دواؤںکا شدید بحران ہے ، حکومت سندھ نے میگا منصوبے تعمیر کردیے لیکن ان منصوبوں کو مکمل فعال بنانے کیلیے کوئی اقدامات نہیں کیے اوراہم منصوبوں پر حکومت سندھ اپنے من پسند افسران کو تعینات کرانا چاہتی ہے۔
واضح رہے کہ سول اسپتال سے ملحقہ تعمیرکیے جانے والا ٹراما سینٹرصوبے کا سب سے بڑا میگا منصوبے ہے جس پراب تک 6 ارب روپے خرچ کیے جا چکے ہیں، منصوبہ مکمل نہ ہونے کی وجہ سے مریضوںکوحصول علاج میں شدید دشواریوں کاسامناکرنا پڑرہا ہے۔
ٹراما سینٹر میں آنے والے مریضوں کومعائنے کے بعد سول اسپتال میں داخل ہونے کی ہدایت کی جاتی ہے، انتظامی امور مفلوج ہونے اورانتظامی عہدوں پرریٹائرڈ اورمن پسند افسران کی وجہ سے ٹراما سینٹرکی اہمیت اورافادیت پرسوالات بھی اٹھ رہے ہیں جبکہ دعوی کیاجارہا تھاکہ ٹراما سینٹرکی تعمیرکے بعد غریب مریضوںکوحصول علاج میں آسانیاں پیداہوجائیںگی لیکن صورتحال اس کے برعکس نظر آتی ہے۔
ٹراما سینٹرکوچلانے کیلیے 10سال بعد 14 فروری 2019 کو سندھ اسمبلی سے خود مختاری کا فیصلہ کیاگیا جس میں انتظامی اسامی ایگزیکٹو ڈائریکٹرکی تعیناتی کیلیے قواعد وضوابط بھی وضح کیے گئے، قواعدکے مطابق ٹراما سینٹرکا ایگزیکٹوڈائریکٹرکیلیے تعلیمی قابلیت میں ٹراما انجری، ویکسولر سرجری، آرتھوپیڈک سرجری میں پوسٹ گریجویشن لازمی ہولیکن حکومت سندھ نے حال ہی میں سول اسپتال سے ریٹائرڈ ہونے والی گائنی کی لیڈی ڈاکٹرکو ٹراما سینٹرکا ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات کرنے کیلیے ٹھان لی اورمطلوبہ تعلیمی قابلیت پر پورا نہ اترنی والی من پسند لیڈی ڈاکٹر کو قواعدکے برخلاف ٹراما سینٹرکا ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کیے جانے کیلیے ہفتہ24 اگست کو صوبائی کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں نام شامل کرادیا۔
یہ پہلی بارہورہا ہے کہ کسی ایگزیکٹواسامی پر مقررکیے جانے کیلیے اشتہارکی بجائے صوبائی کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں نام شامل کرا دیا گیا، اس سے قبل حکومت سندھ کی جانب سے مذکورہ لیڈی ڈاکٹر یاسمین کھرل کی ٹراما سینٹر میں ایگزیکٹوڈائریکٹر تعیناتی کی سمری چیف سیکریٹری سندھ کے پاس بھی بھیجی گئی تھی جس کو مستردکردیاگیا اوراعتراض کیا کہ سول اسپتال سے ریٹائرڈ ہونے والی گائنی کی لیڈی ڈاکٹرکی تعیناتی ٹراما سینٹر میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہو نہیں سکتی اور یہ سپریم کورٹ کے احکامات کے بھی خلاف ہے جس پر حکومت سندھ نے مذکورہ لیڈی ڈاکٹرکوٹراما سینٹر میں ایگزیکٹو ڈائریکٹرتعینات کرانے کیلیے صوبائی کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے پر رکھا گیا ہے۔
وزیر اعلی سندھ کی خواہش ہے کہ گائنی کی لیڈی ڈاکٹریاسمین کھرل کوٹراما سینٹر کا ایگزیکٹوڈائریکٹر مقرر کیاجاسکے، وزیر اعلی سندھ کے اس اقدام پر سینٹراور مطلوبہ قابلیت رکھنے والے ڈاکٹروں نے ایف آئی اے، نیب اور سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ اس معاملے کا فوری نوٹس لیا جائے اور میرٹ کی بنیاد پر ٹراما سینٹرمیں ایگزیکٹوڈائریکٹر کی اسامی پر مقرر کی جائے۔
خیال رہے کہ سندھ اسمبلی سے14فروری کو2019کو ٹراما سینٹرکی خود مختیاری کا بل منظور کیاگیاتھا جس میں انتظامی اسامی ایگزیکٹوڈائریکٹر مقرر کیے جانے کے قواعد بھی طے کیے گئے تھے لیکن متعلقہ حکام نے من پسند ریٹائرڈ لیڈی ڈاکٹرکودوبارہ ٹراما سینٹر میں بحیثیت ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کیے جانے کیلیے بھرپور کوششیں شروع کردی ہیں۔
ڈاکٹر یاسمین کھرل سول اسپتال میں اے ایم ایس تعیناتی تھی جون2019 کو اپنی مدت ملازمیت مکمل کرنے کے بعد دوبارہ ٹراما سینٹر تعیناتی کیلیے سیاسی اثر ورسوخ استعمال کرنا شروع کردیا جس پر سینٹر ڈاکٹروں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے، دریں اثناء معلوم ہوا ہے کہ ٹراما سینٹر اسپتال میں پانی اوردواؤں کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے۔
اسپتال آنے والے مریضوں نے ٹربیون ایکسپریس کو بتایا کہ اسپتال انتظامیہ کی پالیسی ہے کہ مریضوں کو اسپتال میں داخل کرنے کی بجائے دوسرے اسپتال ریفرکردیاجائے ، ان مریضوں نے بتایا کہ اسپتال میں پانی اور دواؤںکا شدید بحران ہے ، حکومت سندھ نے میگا منصوبے تعمیر کردیے لیکن ان منصوبوں کو مکمل فعال بنانے کیلیے کوئی اقدامات نہیں کیے اوراہم منصوبوں پر حکومت سندھ اپنے من پسند افسران کو تعینات کرانا چاہتی ہے۔
واضح رہے کہ سول اسپتال سے ملحقہ تعمیرکیے جانے والا ٹراما سینٹرصوبے کا سب سے بڑا میگا منصوبے ہے جس پراب تک 6 ارب روپے خرچ کیے جا چکے ہیں، منصوبہ مکمل نہ ہونے کی وجہ سے مریضوںکوحصول علاج میں شدید دشواریوں کاسامناکرنا پڑرہا ہے۔
ٹراما سینٹر میں آنے والے مریضوں کومعائنے کے بعد سول اسپتال میں داخل ہونے کی ہدایت کی جاتی ہے، انتظامی امور مفلوج ہونے اورانتظامی عہدوں پرریٹائرڈ اورمن پسند افسران کی وجہ سے ٹراما سینٹرکی اہمیت اورافادیت پرسوالات بھی اٹھ رہے ہیں جبکہ دعوی کیاجارہا تھاکہ ٹراما سینٹرکی تعمیرکے بعد غریب مریضوںکوحصول علاج میں آسانیاں پیداہوجائیںگی لیکن صورتحال اس کے برعکس نظر آتی ہے۔