لاپتہ افراد مسعود جنجوعہ کیس میں سابق صدر جنرل پرویز سمیت5اعلیٰ شخصیات سے بیان حلفی طلب

غلط کام پر قانون کے تحت کارروائی ہونی چاہیے، کسی کی آزادی سلب نہیں کی جا سکتی: جسٹس جواد

کشمیر سے لاپتہ ہونیوالے توصیف آصف کی بازیابی کیلیے ٹیم کو دو ہفتے کی مہلت ۔ فوٹو: فائل

عدالت عظمٰی نے لاپتہ مسعود جنجوعہ کے مقدمے میں سابق صدر مشرف سمیت مزید 5 اعلیٰ شخصیات کا بیان حلفی طلب کر لیا ہے۔

جن میں سابق سیکریٹری داخلہ کمال شاہ، سابق سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل(ر)اطہر علی، کرائسز مینجمنٹ سیل کے سابق سربراہ بریگیڈیئر(ر)جاوید اقبال چیمہ اور بریگیڈیئر(ر)جاوید لودھی شامل ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ بریگیڈیئر نصرت نعیم چونکہ پہلے ہی کمیشن میں اپنا بیان داخل کرا چکے ہیں اس لیے ان سے بیان حلفی طلب نہیں کیا گیا، انھوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ مسعود جنجوعہ اور فیصل فراز کو طالبان نے ذبح کر دیا تھا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل 2 رکنی بینچ کے روبرو ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے بتایا کہ آمنہ مسعود نے 7 گواہان کی فہرست پہلے پیش کی تھی جن سے بیان حلفی لیا گیا ہے۔

جنرل مشرف کا نام گواہان کی فہرست میں شامل کرنے سے متعلق سوال پر آمنہ مسعود نے عدالت کو بتایا کہ جنرل مشرف کے دفتر سے جنرل شفقات نے انکے سسر کو فون کر کے بتایا تھا کہ مسعود جنجوعہ زندہ ہیں، میرے سسر کو بتایا گیا کہ یہ بات جنرل مشرف کے کہنے پر انھیں بتائی جا رہی ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جنرل پرویز مشرف نے اسوقت آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے سربراہوں سے مسعود جنجوعہ کے متعلق رپورٹ بھی منگوائی تھی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں یہ بات سامنے آ جائے کہ مسعود جنجوعہ حیات ہیں یا نہیں، تاکہ انکی اہلیہ کی پریشانی ختم ہو اور عدالت کو اصل صورتحال کا پتہ چلے۔ آن لائن کے مطابق جسٹس جواد نے ریمارکس دیے کہ غلط کام پر قانون کے تحت کارروائی ہونی چاہیے کسی کی آزادی سلب نہیں کی جاسکتی۔




فاضل جج نے آمنہ مسعود سے کہا عدالت کو آپ کے کرب کا احساس ہے اللہ تعالیٰ بہتری کی صورت نکالے گا، بیانات حلفی آنے کے بعد مزید کارروائی آگے بڑھائی جائے گی۔ عدالت نے سماعت 2 ہفتے کیلیے ملتوی کر دی اور بیانات حلفی کی نقول آمنہ مسعود کو بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ دریں اثناء فاضل بینچ نے آزاد کشمیر کی رہائشی عابدہ خاتون کے لاپتہ شوہر توصیف آصف کی بازیابی کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو دو ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اصل حقائق تلاش کر کے عدالت کو حتمی رپورٹ دی جائے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب فیصل ملک نے بتایا کہ ڈی آئی جی عبدالقادر قیوم کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنائی ہے تاہم اسے حقائق تک پہنچنے کیلئے مزید مہلت دی جائے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ توصیف آصف جس کمرے میں رہتا تھا چودہ ماہ قبل اسے لاک کر کے چلا گیا ہے۔ توصیف آصف نومبر 2011 ء میں کشمیر سے لاپتہ ہو گئے تھے جس کیخلاف انکی اہلیہ عابدہ خاتون نے تھانہ صادق آباد راولپنڈی میں رپورٹ درج کرائی تھی کہ اسکے شوہر کو میجر حیدر نے اغوا کیا ہے اور وہ اب بھی اسکی حراست میں ہے۔
Load Next Story