سری نگر میں ہزاروں کشمیریوں کا کرفیو توڑ احتجاج بھارتی فوج سے جھڑپیں

صورہ میں ناکا بندی کے باوجود بھرپور احتجاج، آزادی کے نعرے، بھارتی فوج نے پیلٹ گن اور آنسو گیس فائر کردیے

پلواما، اننت ناگ، شوپیاں، بارہ مولہ، کلگرام اور کپواڑہ میں نمازجمعہ کی اجازت نہ دی گئی، ایرانی پارلیمنٹ میں قرارداد پیش (فوٹو: فائل)

مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے علاقے صورہ میں نماز جمعہ کے بعد ہزاروں کشمیری پاکستانی پرچم تھامے کرفیو کی پابندیاں توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور آزادی کے حق میں زبردست مظاہرے کیے، جھڑپوں میں متعدد زخمی ہوگئے۔

بی بی سی کے نامہ نگار نے بتایا کہ صورہ میں جمعہ کی دوپہر ایک بجے سے لوگ مرکزی درگاہ پر نماز جمعہ کے لیے جمع ہونا شروع ہوگئے جن میں خواتین شامل تھیں۔ نماز جمعہ کے بعد مظاہرے میں شریک سیکڑوں افراد نے کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے بازی کی اور پرامن مظاہرہ کیا جس پر بھارتی فوج نے مظاہرین پر دھاوا بول دیا اور پیلٹ گن و آنسو گیس کے شیل فائر کئے جبکہ مظاہرین پتھراؤ کرتے رہے۔

پیلٹ گن کی فائرنگ سے کئی افراد زخمی ہوگئے، جھڑپیں 2 گھنٹے جاری رہیں، مقامی افراد نے مرکزی بازار میں رکاوٹیں کھڑی کردیں، بھارتی فورسز نے بھی جگہ جگہ ناکہ بندی کررکھی تھی، اقوام متحدہ کے دفتر کی جانب احتجاجی مارچ کی کال کے پیشِ نظر اس طرف جانے والے تمام راستوں کو بند کردیا گیا تھا۔ سرینگر کی مرکزی جامع مسجد درگاہ حضرت بلؒ میں نماز جمعہ کے بڑے اجتماع کی اجازت نہیں دی گئی۔ صرف مقامی افراد کو نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی۔

بی بی سی کا کہنا ہے کہ پابندیوں کے باعث گزشتہ 3 ہفتوں سے عام زندگی معطل ہے، گزشتہ چند دنوں میں ان پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی لیکن جمعہ کو احتجاج کی کال پر دوبارہ پابندیوں میں سختی کردی گئی ، پلوامہ، اننت ناگ، شوپیاں، بارہ مولہ، کلگرام سمیت کپواڑہ میں مرکزی جامع مساجد میں نماز جمعہ کے اجتماعات کی اجازت نہیں دی گئی۔؎

ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کشیدہ صورتحال کی وجہ سے بھارتی فوج میں بغاوت نے جنم لینا شروع کردیا ہے۔ '' را'' نے رپورٹ دی ہے کہ ہوسکتا ہے مسلم، سکھ اور عیسائی فوجی افسر بغاوت کردیں یا کسی بھی نوعیت کی حساس سرگرمیوں میں شامل ہونے سے انکار کردیں، مقبوضہ وادی میں 19 روزہ کرفیو کے باعث انسانی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی جبکہ اشیائے خورد و نوش سمیت میڈیکل کی سہولت کو بھی کشمیری ترس گئے۔


انٹرنیٹ، ٹیلی فونک نظام گزشتہ 19 روز سے منقطع ہے، مقبوضہ کشمیرمیں لوگوں نے فورسزکی طرف سے کشمیری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی تذلیل اور آبروریزی سے تحفظ کے لیے ہرگلی کوچے میں مقامی کمیٹیاں بنانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے حق میں ایران کی پارلیمنٹ میں قرار داد پیش کردی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تمام مسلم ممالک مظلوم کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھائیں۔ تہران سمیت مسلم امہ پر مظلوم کشمیریوں اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اس معاملے پر خاموش نہیں رہ سکتے۔

اے پی پی کے مطابق بھارت کی بڑی اپوزیشن جماعتوں نے مقبوضہ کشمیر کے مسلسل محاصرے کے خلاف نئی دہلی کے جنتر منتر علاقے میں میں مظاہرہ کرتے ہوئے سیاسی رہنماؤں کی فوری رہائی اور ذرائع مواصلات کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

کانگریس رہنما غلام نبی آزاد ، کمیونسٹ پارٹی کے رہنما ڈی راجا، آل انڈیا ترنامول کانگریس پارٹی کے رہنما دنیش ترودی، سماجی کارکن میمونہ اور آل انڈیا ڈیموکریٹک وومنز ایسوسی ایشن نے بھی مظاہرین سے خطاب کیا۔

دریں اثناء اسلام آباد میں حریت کانفرنس کے زیراہتمام اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن کے دفتر کے باہر مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین نے اس موقع پر ''گو انڈیا گو بیک'' اور ''ٹیرسٹ ٹیرسٹ انڈیا ٹیرسٹ ''کے نعرے لگائے۔

حریت رہنماؤں نے اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ کو یادداشت بھی پیش کیں، بٹگرام، خانیوال، راولپنڈی میں ضلعی انتظامیہ کے زیراہتمام ریلیاں نکالی گئیں۔ فیصل آباد ڈویژن میں یوم یکجہتی کشمیر منایا گیا، گھنٹہ گھر چوک میں ہاتھوں کی زنجیر بنائی گئی، لاہور مرکزی جمعیت اہلحدیث پنجاب کے زیر اہتمام جمعہ کے بعد بھارتی ظلم کے یخلاف مظاہرہ کیا گیا۔ پروفیسر عبدالستار حامد اور پنجاب کے ناظم اعلیٰ مولانا عبدالرشید حجازی،حافظ بابر فاروق رحیمی اور مولانا عبدالرحیم نے خطاب کیا، ملتان میں گورنمنٹ پائلٹ سکول سے ریلی نکالی گئی ۔
Load Next Story