اظہار یکجہتی کیلیے جانے والے اپوزیشن رہنماؤں کو سری نگر پر روک لیا گیا

راہول گاندھی اور اپوزیشن رہنماؤں نے کرفیو زدہ علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی تو قانون حرکت میں آئے گا، مودی سرکار

حکومتی دھمکیوں کے باوجود راہول گاندھی اپوزیشن رہنماؤں کو لیکر کشمیر کے لیے روانہ ہوگئے۔ فوٹو : بھارتی میڈیا

کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے سری نگر پہنچنے والے راہول گاندھی اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کو سری نگر ایئرپورٹ پر ہی روک لیا گیا جب کہ صحافیوں کو بھی ایئرپورٹ سے ایک کلومیٹر دور کردیا گیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مودی سرکار کی دھمکیوں کے باوجود کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے راہول گاندھی، غلام نبی آزاد اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ آج سری نگر پہنچے تھے تاکہ گرفتار رہنماؤں اور محصور شہریوں سے ملاقات کرسکیں تاہم انہیں ایئرپورٹ پر ہی روک لیا گیا۔

صحافیوں کو بھی ایئرپورٹ جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے جس کے باعث صورت حال کا اندازہ لگانا مشکل ہوتا جا رہا ہے تاہم خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ راہول گاندھی اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کو اگلی پرواز سے واپس بھیج دیا جائے گا۔

یہ خبر پڑھیں: مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے آئین پر خود کش حملہ کیا، اپوزیشن رہنما


قبل ازیں جارحیت پسند مودی سرکار نے اپوزیشن رہنماؤں کی کشمیر آمد کو قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کرفیو زدہ علاقے میں داخل ہونا قانون توڑنے کے مترادف ہوگا جس پر قانون حرکت میں آئے گا۔



حکومتی موقف کے جواب میں سابق وزیراعلیٰ کشمیر اور موجودہ اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد کا کہنا تھا کہ بنیادی حقوق کی فراہمی بند کرکے لوگوں کو محصور کرنا قانون ہے تو ہم اس قانون کی خلاف ورزی کرنے ہی جارہے ہیں۔

یہ خبر پڑھیں: سری نگر میں ہزاروں کشمیریوں کا کرفیو توڑ احتجاج، بھارتی فوج سے جھڑپیں

واضح رہے کہ 5 اگست کو مودی سرکار نے آئین کے آرٹیکلز 35-اے اور 370 کو منسوخ کرکے مقبوضہ کشمیر کو دو حصوں کو میں تقسیم کرکے بھارتی یونین ٹریریٹری قرار دے دیا تھا اور کسی ممکنہ احتجاج سے بچنے کے لیے 5 اگست سے مسلسل کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔
Load Next Story