اولمپکس کوالیفائنگ پاکستانی ہاکی ٹیم کی مشقوں کا آج آغاز
6 فل بیکس،7 ہاف بیکس اور 19 فارورڈز نیشنل اسٹیڈیم لاہور پر ایکشن میں ہوں گے
اولمپکس کوالیفائنگ راؤنڈ کی تیاریوں کے لیے پاکستان ہاکی ٹیم کی مشقوں کا آغاز آج سے لاہور میں ہوگا۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کی موجودہ انتظامیہ کواولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ کی تیاریوں کا چیلنج درپیش ہے، لاس اینجلس اولمپکس1984ء کی فاتح ٹیم کے کپتان منظور جونیئر کی زیرسربراہی سلیکشن کمیٹی نے 32 کھلاڑیوں کو فائنل کیا،کپتان رضوان سینئرکے ساتھ عرفان سینئرکو بھی کیمپ سے باہر کر دیا گیا ہے، بھاری معاوضے پریورپی لیگز کھیلنے والے عمر بھٹہ اور راشدمحمود کی بھی چھٹی کردی گئی۔
پی ایچ ایف کی نئی سلیکشن کمیٹی نے اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ کی تیاریوں کے لیے جن 32 کھلاڑیوں کو کیمپ میں طلب کیا ہے ان میں 6 فل بیکس، 7 ہاف بیکس اور19 فارورڈز شامل ہیں۔
پلیئرز میں مبشر علی، ایم علیم بلال، اسد عزیز، رضوان علی، سمین، سہیل منظور، عماد شکیل بٹ، ابوبکر محمود، ایم اظفریعقوب، فیصل قادر، جنید منظور، ایم توثیق ارشاد، سکندر مصطفیٰ، شان ارشاد، جنید کمال، علی شان حماد انجم، رانا وحید، عتیق ارشد، علی عزیز، ایم عاطف مشتاق، تظیم الحسن، ارسلان،خضر اختر، رانا سہیل ریاض، ایم عدیل، سمیع اللہ ، معین شکیل سلیمان، عدیل خان اور اشعر طارق شامل ہیں۔
مزید معلوم ہواہے کہ شاہد علی خان کی نگرانی میں گول کیپر کیمپ اتوار کو ختم ہو گا،کیمپ میں 2 سے 3 ٹاپ گول کیپرزکوسینئر کیمپ کا حصہ بنایا جائے گا۔ادھر ہاکی چیف کوچ خواجہ محمد جنید نے کہاکہ فی الحال مختصر مدت کے لیے ذمہ داری سنبھالی ہے۔
کوالیفائنگ راؤنڈ کے مستقبل کا فیصلہ کروںگا، یہ بات طے ہے کہ پیشہ وارانہ انداز میں کام نہ کیا گیا تو نتائج بہتر نہیں ہو سکتے، ٹیم سنبھالنے کیلیے ہیڈکوچ کو بھی پروفیشنل افراد پر مشتمل ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے،ہیڈکوچ تنہا کچھ نہیں کرسکتا، دنیا کا مقابلہ کرنا یا انھیں ہرانا ہے تو ہاکی کو جدید انداز میں چلانا پڑے گا۔
کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کا بھی اندازہ لگانا اوراحتساب کرنا ضروری ہے، مختصر مدت میں موجود پلیئرز کی فزیکل فٹنس اوراچھے کمبی نیشن کی تشکیل کا ہدف بنایا ہے تاکہ اچھے پلیئرزکے ساتھ کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنے جائیں اور بہتر نتائج دے سکیں، انھوں نے کہا کہ ہرایونٹ کے بعد کوچنگ اسٹاف، سلیکشن کمیٹی اور ٹیم میں اکھاڑپچھاڑ ہم برسوں سے کرتے آرہے ہیں اس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔
سابق کھلاڑیوں کو بھی چاہیے کہ وہ تحمل مزاجی سے کام لیں اور ٹیم کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کریں، خواجہ جنید نے کہا کہ میں کوالیفائیڈکوچ ہوں، پاکستانی ہوں، بین الاقوامی سطح پر ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے عالمی اعزازات جیتے ہیں میں اپنے ملک کی کوچنگ کیوں نہ کروں، ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے کے بجائے مشاورت اور اصلاحات کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کی موجودہ انتظامیہ کواولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ کی تیاریوں کا چیلنج درپیش ہے، لاس اینجلس اولمپکس1984ء کی فاتح ٹیم کے کپتان منظور جونیئر کی زیرسربراہی سلیکشن کمیٹی نے 32 کھلاڑیوں کو فائنل کیا،کپتان رضوان سینئرکے ساتھ عرفان سینئرکو بھی کیمپ سے باہر کر دیا گیا ہے، بھاری معاوضے پریورپی لیگز کھیلنے والے عمر بھٹہ اور راشدمحمود کی بھی چھٹی کردی گئی۔
پی ایچ ایف کی نئی سلیکشن کمیٹی نے اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ کی تیاریوں کے لیے جن 32 کھلاڑیوں کو کیمپ میں طلب کیا ہے ان میں 6 فل بیکس، 7 ہاف بیکس اور19 فارورڈز شامل ہیں۔
پلیئرز میں مبشر علی، ایم علیم بلال، اسد عزیز، رضوان علی، سمین، سہیل منظور، عماد شکیل بٹ، ابوبکر محمود، ایم اظفریعقوب، فیصل قادر، جنید منظور، ایم توثیق ارشاد، سکندر مصطفیٰ، شان ارشاد، جنید کمال، علی شان حماد انجم، رانا وحید، عتیق ارشد، علی عزیز، ایم عاطف مشتاق، تظیم الحسن، ارسلان،خضر اختر، رانا سہیل ریاض، ایم عدیل، سمیع اللہ ، معین شکیل سلیمان، عدیل خان اور اشعر طارق شامل ہیں۔
مزید معلوم ہواہے کہ شاہد علی خان کی نگرانی میں گول کیپر کیمپ اتوار کو ختم ہو گا،کیمپ میں 2 سے 3 ٹاپ گول کیپرزکوسینئر کیمپ کا حصہ بنایا جائے گا۔ادھر ہاکی چیف کوچ خواجہ محمد جنید نے کہاکہ فی الحال مختصر مدت کے لیے ذمہ داری سنبھالی ہے۔
کوالیفائنگ راؤنڈ کے مستقبل کا فیصلہ کروںگا، یہ بات طے ہے کہ پیشہ وارانہ انداز میں کام نہ کیا گیا تو نتائج بہتر نہیں ہو سکتے، ٹیم سنبھالنے کیلیے ہیڈکوچ کو بھی پروفیشنل افراد پر مشتمل ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے،ہیڈکوچ تنہا کچھ نہیں کرسکتا، دنیا کا مقابلہ کرنا یا انھیں ہرانا ہے تو ہاکی کو جدید انداز میں چلانا پڑے گا۔
کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کا بھی اندازہ لگانا اوراحتساب کرنا ضروری ہے، مختصر مدت میں موجود پلیئرز کی فزیکل فٹنس اوراچھے کمبی نیشن کی تشکیل کا ہدف بنایا ہے تاکہ اچھے پلیئرزکے ساتھ کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنے جائیں اور بہتر نتائج دے سکیں، انھوں نے کہا کہ ہرایونٹ کے بعد کوچنگ اسٹاف، سلیکشن کمیٹی اور ٹیم میں اکھاڑپچھاڑ ہم برسوں سے کرتے آرہے ہیں اس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔
سابق کھلاڑیوں کو بھی چاہیے کہ وہ تحمل مزاجی سے کام لیں اور ٹیم کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کریں، خواجہ جنید نے کہا کہ میں کوالیفائیڈکوچ ہوں، پاکستانی ہوں، بین الاقوامی سطح پر ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے عالمی اعزازات جیتے ہیں میں اپنے ملک کی کوچنگ کیوں نہ کروں، ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے کے بجائے مشاورت اور اصلاحات کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔