مبینہ پولیس تشدد سے ہلاک نوید بلوچ کو سپردخاک کردیا گیا
نویدکو رینجرز نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب بھائی اور بہنوئی کے ہمراہ پکڑا تھا
ملیر سٹی پولیس کے مبینہ تشدد سے جاں بحق ہونے والے پیپلز پارٹی پی ایس127 کے کارکن کو ملیر غازی گوٹھ کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا،ملیر سٹی پولیس کے مبینہ تشدد سے جاں بحق ہونے والے 22 سالہ نوید بلوچ ولد حاجی عارف کی لاش پولیس نے پیر کی شب ورثا کے حوالے کر دی تھی۔
جس کی منگل کی صبح 10بجے ملیر آنسو گوٹھ میں واقع نورانی مسجد میں نماز جنازہ ادا کی گئی، نماز جنازہ میں اس کے رشتے داروں ، علاقہ مکینوں ،مسلم لیگ (ن) کے علاقائی رہنما ریاض بلوچ ، پیپلز پارٹی کے راجا رزاق بلوچ ، سلمان عبد اﷲ مراد ، نعمان عبد اﷲ مراد ، پیپلز پارٹی کے سابق یوسی کونسلر واحد بلوچ ، فٹ بال ایسوسی ایشن ملیر ڈسٹرکٹ کے جنرل سیکریٹری شاہد تاج سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، بعدازاں غازی ٹاؤن ملیر قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ، نوید بلوچ کے ایک رشتے دار نے بتایا کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ساڑھے 3بجے جب نوید بلوچ اپنے گھر واقع ملیر آنسو گوٹھ سلیمان پاڑہ میں سو رہا تھا تو رینجرز کی بھاری نفری داخل ہوئی اور نوید اس کے بڑے بھائی جمیل احمد بلوچ اور بہنوئی علی اصغر کو اٹھا کر لے گئے۔
انھوں نے بتایا کہ نوید کو جب رینجرز اپنے ساتھ لے گئی تو نوید کے بھائی ، والدہ ، علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد اور پیپلز پارٹی کے علاقائی رہنما ملیر میں واقعے رینجرز کے دفتر کے باہر پہنچ گئے جہاں رینجرز کے افسران نے کہا کہ ہم تفتیش کر رہے ہیں جس کے بعد پولیس کے حوالے کریں گے لہٰذا آپ لوگ ملیر سٹی تھانے جائیں،انھوں نے بتایا کہ اتوار کی صبح حراست میں لیے جانے والے تینوں افراد کو ایس ایچ او ملیر سٹی کے حوالے کر دیا گیا اور وہ ان تینوں کو تھانے لے آئے ، انھوں نے بتایا کہ جس وقت پولیس تینوں افراد کو تھانے لائی تھی تو وہ پولیس موبائل سے اتر کی اپنے قدموں سے چلتے ہوئے تھانے کے اندر گئے اس وقت تک وہ تینوں بلکل صحیح تھے، پیپلز پارٹی ملیر کے علاقائی رہنما نے ایس ایچ او ملیر سٹی علی حسن شیخ سے رہائی کے لیے بات کی تو انھوں نے کھا کہ ابھی ہم ان کے پرانے مقدمات کے بارے میں معلومات کر رہے ہیں جس کے بعد کچھ بتائیں گے، پولیس نے نوید کے گھر والوں کو تھانے سے باہر نکال کر گیٹ بند کر لیا اور گیٹ کے باہر پولیس کی نفری کھڑی کر دی ، نوید کے گھر والے اور دیگر افراد گھر چلے گئے ، اتوار کی انھیں پتہ چلا کہ نوید پولیس کے تشدد سے ہلاک ہو گیا۔
جس کی منگل کی صبح 10بجے ملیر آنسو گوٹھ میں واقع نورانی مسجد میں نماز جنازہ ادا کی گئی، نماز جنازہ میں اس کے رشتے داروں ، علاقہ مکینوں ،مسلم لیگ (ن) کے علاقائی رہنما ریاض بلوچ ، پیپلز پارٹی کے راجا رزاق بلوچ ، سلمان عبد اﷲ مراد ، نعمان عبد اﷲ مراد ، پیپلز پارٹی کے سابق یوسی کونسلر واحد بلوچ ، فٹ بال ایسوسی ایشن ملیر ڈسٹرکٹ کے جنرل سیکریٹری شاہد تاج سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، بعدازاں غازی ٹاؤن ملیر قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ، نوید بلوچ کے ایک رشتے دار نے بتایا کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ساڑھے 3بجے جب نوید بلوچ اپنے گھر واقع ملیر آنسو گوٹھ سلیمان پاڑہ میں سو رہا تھا تو رینجرز کی بھاری نفری داخل ہوئی اور نوید اس کے بڑے بھائی جمیل احمد بلوچ اور بہنوئی علی اصغر کو اٹھا کر لے گئے۔
انھوں نے بتایا کہ نوید کو جب رینجرز اپنے ساتھ لے گئی تو نوید کے بھائی ، والدہ ، علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد اور پیپلز پارٹی کے علاقائی رہنما ملیر میں واقعے رینجرز کے دفتر کے باہر پہنچ گئے جہاں رینجرز کے افسران نے کہا کہ ہم تفتیش کر رہے ہیں جس کے بعد پولیس کے حوالے کریں گے لہٰذا آپ لوگ ملیر سٹی تھانے جائیں،انھوں نے بتایا کہ اتوار کی صبح حراست میں لیے جانے والے تینوں افراد کو ایس ایچ او ملیر سٹی کے حوالے کر دیا گیا اور وہ ان تینوں کو تھانے لے آئے ، انھوں نے بتایا کہ جس وقت پولیس تینوں افراد کو تھانے لائی تھی تو وہ پولیس موبائل سے اتر کی اپنے قدموں سے چلتے ہوئے تھانے کے اندر گئے اس وقت تک وہ تینوں بلکل صحیح تھے، پیپلز پارٹی ملیر کے علاقائی رہنما نے ایس ایچ او ملیر سٹی علی حسن شیخ سے رہائی کے لیے بات کی تو انھوں نے کھا کہ ابھی ہم ان کے پرانے مقدمات کے بارے میں معلومات کر رہے ہیں جس کے بعد کچھ بتائیں گے، پولیس نے نوید کے گھر والوں کو تھانے سے باہر نکال کر گیٹ بند کر لیا اور گیٹ کے باہر پولیس کی نفری کھڑی کر دی ، نوید کے گھر والے اور دیگر افراد گھر چلے گئے ، اتوار کی انھیں پتہ چلا کہ نوید پولیس کے تشدد سے ہلاک ہو گیا۔