پاکستان اور کینیا میں حملے القاعدہ کی نئی حکمت عملی ہے امریکی ماہر
حملے عوامی جذبات کو اکسا کر ریاست کو کمزور کرنے اور بلاواسطہ امریکی پالیسی پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے، فیلو کرئیس
جنوبی ایشیائی اموربارے ایک امریکی ماہر نے کہا ہے کہ پاکستان اور کینیا میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کی ٹائمنگ القاعدہ کی حکمت عملی کے نئے مرحلے کے آغاز کی عکاس ہے۔
ایشیائی اسٹڈیز سینٹر میں جنوبی ایشیا امور کے لیے سینئر ریسرچ فیلولائیسا کرئیس نے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھا ہے کہ پاکستان اور کینیا میں ہونے والے حالیہ خود کش حملوں کی ٹائمنگ سے واضح ہو رہا ہے کہ القاعدہ نے نئی حکمت عملی کا آغاز کردیا ہے۔
انھوں نے کہا دونوں حملے عوامی جذبات کو اکسا کر ریاست کو کمزور کرنے اور بلاواسطہ امریکی پالیسی پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔ القاعدہ رہنما الظواہری نے نائن الیون حملوں کی 12ویں برسی کے موقع پر اپنے ویڈیو پیغام میں اسی عزم کا عکاس کیا تھا۔
ایشیائی اسٹڈیز سینٹر میں جنوبی ایشیا امور کے لیے سینئر ریسرچ فیلولائیسا کرئیس نے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھا ہے کہ پاکستان اور کینیا میں ہونے والے حالیہ خود کش حملوں کی ٹائمنگ سے واضح ہو رہا ہے کہ القاعدہ نے نئی حکمت عملی کا آغاز کردیا ہے۔
انھوں نے کہا دونوں حملے عوامی جذبات کو اکسا کر ریاست کو کمزور کرنے اور بلاواسطہ امریکی پالیسی پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔ القاعدہ رہنما الظواہری نے نائن الیون حملوں کی 12ویں برسی کے موقع پر اپنے ویڈیو پیغام میں اسی عزم کا عکاس کیا تھا۔