غیرقانونی سمیں آلو کی طرح بک رہی ہیں کوئی بھی خرید سکتا ہے پشاور ہائیکورٹ

ایک آدمی کے پاس 52 سمز ہیں، ملک میں تباہی مچی ہے، کمپنیاں ڈالرز کے پیچھے بھاگ رہی ہیں،جسٹس دوست محمد

افغان سموں کے پاکستان میں استعمال کی تحقیقات کی جائیں، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ۔ فوٹو: فائل

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس دوست محمدنے غیرقانونی سموں کی بندش کے حکم کے باوجود تاحال سموں کی فروخت پر شدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے متعلقہ حکام کوہدایت کی ہے کہ غیرقانونی سم کی روک تھام کیلیے قانون سازی کی جائے۔

اپنے ریمارکس میںانھوںنے کہاکہ فٹ پاتھ پرسمیںآلوکی طرح فروخت ہورہی ہیں،یہاںراکاایجنٹ بھی آسانی کے ساتھ سم خریدسکتاہے،غیرقانونی سمیںچلتے پھرتے بموںکی شکل اختیار کرگئی ہیں،ایک ایک آدمی کے پاس 52 سم ہیں،صرف خیبرپختونخوامیں 10لاکھ افغان سم استعمال کی جارہی ہیں،نادرا خودبربادہورہاہے،ملک میںتباہی مچی ہوئی ہے اورکمپنیاں ڈالرزکے پیچھے بھاگ رہی ہیں،مجبور نہ کریں کہ کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کردیں۔




غیرقانونی سموںسے متعلق لیے جانیوالے سوموٹونوٹس پرکارروائی کے دوران ریمارکس میں جسٹس دوست محمد نے حکم دیاکہ کسی بھی بم دھماکے میں غیر قانونی اورغیر رجسٹرڈ سموں کے استعمال کی صورت میں مذکورہ کمپنی دھماکے میںجاںبحق ہونیوالے افراد کے لواحقین کو دیت کی رقم اداکرنیکی پابندہوگی۔

چیف جسٹس دوست محمد اور جسٹس قیصررشید پرمشتمل 2رکنی بینچ نے ملک بھر اور بالخصوص خیبرپختونخوا میں غیرقانونی موبائل سموں کی فروخت کیخلاف متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ غیرقانونی سمیں فروخت کرنیوالے افراد اور کمپنیوں کیخلاف انکوائری کرکے ان میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کرنے کے احکام بھی جاری کیے ہیں، فاضل بینچ نے ہدایت جاری کیںکہ غیرقانونی سموں سے متعلق ابتدائی طورپران کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے جائیں اور اگرکوئی خاطرخواہ جواب نہ دے سکے توبھاری جرمانہ اوراحکام کی عدم تعمیل پرغیرقانونی سمزفروخت کرنیوالی کمپنیوںکی فرنچائز صوبے سے ختم کی جائیں۔
Load Next Story