ایٹمی ہتھیار ایران کے سیکیورٹی نظریئے کے خلاف ہیں ایرانی صدر حسن روحانی
شام کے مسئلے پر حالیہ پیش رفت سے امن کیلیے امید کی کرن پیدا ہوئی ہے اور سب کو مل کراس کا فائدہ اٹھانا چاہئے،حسن روحانی
ایران کے نومنتخب صدر حسن روحانی نے ایٹمی ہتھیار کو ایران کے سیکیورٹی نظریئے کے خلاف قراردیتے ہوئے پاکستان اور یمن میں امریکا کی جانب سے کئے جانے والے ڈرون حملے کی مذمت کی ہے۔
نيويارک ميں اقوام متحدہ كی جنرل اسمبلی سے خطاب كے دوران ایرانی صدر حسن روحانی نے ايران كے خلاف پابنديوں پر تشويش كا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کا براہ راست نشانہ عوام بنتے ہیں اور اس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے. انہوں نے کہا کہ ایران امن پر یقین رکھتا ہے، ہم امریکا سے کشیدگی نہیں چاہتے، ایٹمی ہتھیار ایران کے سیکیورٹی نظریے کے خلاف ہیں، ایران کا ایٹمی پروگرام ہمیشہ پرامن رہے گا، ان کا کہنا تھا کہ ایران شام پر فوجی حملے کے خلاف ہے ، شام کے مسئلے پر حالیہ پیش رفت سے امن کے لیے امید کی کرن پیدا ہوئی ہے اور سب کو مل کر اس کا فائدہ اٹھانا چاہئے۔
حسن روحانی نے اپنےخطاب ميں فلسطينی علاقوں پر اسرائيلی قبضے كے علاوہ پاكستان اور يمن ميں امريكی ڈرون حملوں كو تنقيد كا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ كوئی مہذ ب معا شرہ اس با ت كی اجا زت نہيں ديتا كہ بے گناہ لوگوں كی جانيں لی جائیں، انہوں نے اپنے پيش رو محمود احمدی نژاد كی طرح اسرائيلی حكومت كو صيہونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی علاقوں پر اسرئیلی قبضہ قابل مذمت ہے۔
دوسری جانب اسرائيلی حكام نے صدر حسن روحانی كے اس خطاب كو منافقت پر مبنی قرار ديا ، اقوام متحدہ كی جنرل اسمبلی كے اس اجلاس ميں شريک اسرائيلی وفد نے حسن روحانی كے خطاب كا بائيكاٹ بھی كيا، بعد ازاں اسرائیلی وفد كے سربراہ نے ميڈيا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ايرانی رہنما دنيا كو دھوكا دينے كی كوشش كر رہے ہيں اور بدقسمتی سے دنيا يہ دھوكا كھانے كو تيار معلوم ہوتی ہے۔
نيويارک ميں اقوام متحدہ كی جنرل اسمبلی سے خطاب كے دوران ایرانی صدر حسن روحانی نے ايران كے خلاف پابنديوں پر تشويش كا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کا براہ راست نشانہ عوام بنتے ہیں اور اس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے. انہوں نے کہا کہ ایران امن پر یقین رکھتا ہے، ہم امریکا سے کشیدگی نہیں چاہتے، ایٹمی ہتھیار ایران کے سیکیورٹی نظریے کے خلاف ہیں، ایران کا ایٹمی پروگرام ہمیشہ پرامن رہے گا، ان کا کہنا تھا کہ ایران شام پر فوجی حملے کے خلاف ہے ، شام کے مسئلے پر حالیہ پیش رفت سے امن کے لیے امید کی کرن پیدا ہوئی ہے اور سب کو مل کر اس کا فائدہ اٹھانا چاہئے۔
حسن روحانی نے اپنےخطاب ميں فلسطينی علاقوں پر اسرائيلی قبضے كے علاوہ پاكستان اور يمن ميں امريكی ڈرون حملوں كو تنقيد كا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ كوئی مہذ ب معا شرہ اس با ت كی اجا زت نہيں ديتا كہ بے گناہ لوگوں كی جانيں لی جائیں، انہوں نے اپنے پيش رو محمود احمدی نژاد كی طرح اسرائيلی حكومت كو صيہونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی علاقوں پر اسرئیلی قبضہ قابل مذمت ہے۔
دوسری جانب اسرائيلی حكام نے صدر حسن روحانی كے اس خطاب كو منافقت پر مبنی قرار ديا ، اقوام متحدہ كی جنرل اسمبلی كے اس اجلاس ميں شريک اسرائيلی وفد نے حسن روحانی كے خطاب كا بائيكاٹ بھی كيا، بعد ازاں اسرائیلی وفد كے سربراہ نے ميڈيا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ايرانی رہنما دنيا كو دھوكا دينے كی كوشش كر رہے ہيں اور بدقسمتی سے دنيا يہ دھوكا كھانے كو تيار معلوم ہوتی ہے۔