اگرماضی میں نازیوں نے یہودیوں کا قتل عام کیا تویہ ایک قابل نفرت عمل ہے ایرانی صدر
میں ایران کے عوام کی جانب سے امریکیوں کے لئے دوستی اور امن کا پیغام لایا ہوں، حسن روحانی
HYDERABAD:
ایران کے صدر حسن روحانی کہتے ہیں کہ یہودی ہو یا غیر یہودی، کسی بھی انسان کی جان لینا ایک قابل نفرت عمل ہے، اس میں کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے کی تمیز نہیں کی جاسکتی۔
امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے حسن روحانی نے کہا کہ وہ ایران کے عوام کی جانب سے امریکیوں کے لئے دوستی اور امن کا پیغام لائے ہیں، اس کے علاوہ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ملک کے مفاد میں کئے جانے والے مذاکرات کی مخالفت نہیں کریں گے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے کئی بار یہ بات کی ہے کہ وہ کوئی مورخ نہیں کہ گزشتہ صدی میں یہودیوں کے مببینہ قتل عام کی جہتوں کے بارے میں بات کریں، لیکن وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کسی بھی انسان کی جان لینا ایک قابل نفرت عمل ہے جس میں کسی بھی مذہب سے تعلق ررکھنے والے کی تمیز نہیں کی جاسکتی،ماضی میں انسانیت کے خلاف کئے گئے ہر اقدام کی مذمت کی جانی چاہئے، چاہے وہ نازیوں کی جانب سے یہودیوں کا قتل عام ہو یا کسی اور مذہب کے ماننے والوں کا۔
اس سے قبل نيويارک ميں اقوام متحدہ كی جنرل اسمبلی سے خطاب كے دوران حسن روحانی نے ايران كے خلاف پابنديوں پر تشويش كا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کا براہ راست نشانہ عوام بنتے ہیں اور اس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے. انہوں نے کہا کہ ایران امن پر یقین رکھتا ہے، ہم امریکا سے کشیدگی نہیں چاہتے، ایٹمی ہتھیار ایران کے سیکیورٹی نظریے کے خلاف ہیں، ایران کا ایٹمی پروگرام ہمیشہ پرامن رہے گا، ان کا کہنا تھا کہ ایران شام پر فوجی حملے کے خلاف ہے ، شام کے مسئلے پر حالیہ پیش رفت سے امن کے لیے امید کی کرن پیدا ہوئی ہے اور سب کو مل کر اس کا فائدہ اٹھانا چاہئے۔
ایران کے صدر حسن روحانی کہتے ہیں کہ یہودی ہو یا غیر یہودی، کسی بھی انسان کی جان لینا ایک قابل نفرت عمل ہے، اس میں کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے کی تمیز نہیں کی جاسکتی۔
امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے حسن روحانی نے کہا کہ وہ ایران کے عوام کی جانب سے امریکیوں کے لئے دوستی اور امن کا پیغام لائے ہیں، اس کے علاوہ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ملک کے مفاد میں کئے جانے والے مذاکرات کی مخالفت نہیں کریں گے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے کئی بار یہ بات کی ہے کہ وہ کوئی مورخ نہیں کہ گزشتہ صدی میں یہودیوں کے مببینہ قتل عام کی جہتوں کے بارے میں بات کریں، لیکن وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کسی بھی انسان کی جان لینا ایک قابل نفرت عمل ہے جس میں کسی بھی مذہب سے تعلق ررکھنے والے کی تمیز نہیں کی جاسکتی،ماضی میں انسانیت کے خلاف کئے گئے ہر اقدام کی مذمت کی جانی چاہئے، چاہے وہ نازیوں کی جانب سے یہودیوں کا قتل عام ہو یا کسی اور مذہب کے ماننے والوں کا۔
اس سے قبل نيويارک ميں اقوام متحدہ كی جنرل اسمبلی سے خطاب كے دوران حسن روحانی نے ايران كے خلاف پابنديوں پر تشويش كا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کا براہ راست نشانہ عوام بنتے ہیں اور اس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے. انہوں نے کہا کہ ایران امن پر یقین رکھتا ہے، ہم امریکا سے کشیدگی نہیں چاہتے، ایٹمی ہتھیار ایران کے سیکیورٹی نظریے کے خلاف ہیں، ایران کا ایٹمی پروگرام ہمیشہ پرامن رہے گا، ان کا کہنا تھا کہ ایران شام پر فوجی حملے کے خلاف ہے ، شام کے مسئلے پر حالیہ پیش رفت سے امن کے لیے امید کی کرن پیدا ہوئی ہے اور سب کو مل کر اس کا فائدہ اٹھانا چاہئے۔