دنیا میں آنے والے بڑے زلزلے
چلی کے دارالحکومت سان ڈیاگو میں 9.5 شدت کے اس زلزلے کو سب سے طاقت ور ترین زلزلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
FAISALABAD:
شانزی زلزلہ، 1556
اگر دنیا میں اب تک آنے والے زلزلوں کا ذکر کیا جائے تو دنیا کا سب سے تباہ کن زلزلہ 23 جنوری 1556کو چین کے صوبے شانزی میں آیا تھا۔
اس زلزلے کی شدت 8 تھی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے میں آٹھ لاکھ تیس ہزار لوگ جاں بحق ہوگئے تھے اور تقریباً 840 کلومیٹر کا علاقہ بری طرح تباہ ہوگیا تھا۔ قدیم چینی تہذیب ''منگ ڈائناسٹی'' کے دور حکومت میں آنے والے اس زلزلے سے بڑے پیمانے پر ہونے والے جانی نقصان کی ایک اہم وجہ ہی بھی تھی کہ اس وقت چین میں لوگ پہاڑوں اور چٹانوں میں مصنوعی غار ''یاؤ ڈونگس'' بنا کر رہا کرتے تھے۔ اس زلزلے میں شانزی صوبے کی ساٹھ فیصد سے زائد آبادی ہلاک ہو گئی تھی۔
ولدیوا زلزلہ، 1960
چلی کے دارالحکومت سان ڈیاگو میں 9.5 شدت کے اس زلزلے کو سب سے طاقت ور ترین زلزلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ 33کلومیٹر گہرائی میں آنے والے اس زلزلے نے چلی کے ساحلی علاقوں میں سونامی پیدا کردیا تھا، جس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی دس میٹر سے بھی اونچی لہروں نے دس ہزار کلو میٹر کے رقبے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی تھی۔ سان ڈیاگو کا ساحلی علاقہ ''ولدیوا'' اس زلزلے میں سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا۔ ولدیوا نامی اس زلزلے اور سونامی سے تین لاکھ سے پانچ لاکھ 71ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق اس سونامی نے چلی کے جنوبی علاقے، ہوائی، جاپان، فلپائن، نیوزی لینڈ، جنوب مشرقی آسٹریلیا اور الاسکا کے ایلوٹیئن جزائر میں بھی کافی تباہی کی تھی۔ ماہرین کے مطابق اس زلزلے کی سبب ''جنوب امریکی پلیٹ'' اور ''سب ڈکٹنگ نازکا پلیٹ '' کے درمیان پیدا ہونے والا میکانیکی دباؤ تھا۔
تنگ شین زلزلہ،1976
دنیا کی تاریخ کا دوسرا سب سے بڑا ہلاکت خیز زلزلہ 28 جولائی 1976 کوچین کے صوبے ''ہیبے'' میں آیا تھا۔ 8.4 شدت کے اس زلزلے کا مرکز تنگ شین میں سطح زمین سے 7اعشاریہ 5کلومیٹر گہرائی میں تھا۔ اس تباہ کن زلزلے نے دس لاکھ کی آبادی رکھنے والے چین کے اس صنعتی شہر کے 6 لاکھ 55 ہزار لوگ لقمۂ اجل بن گئے تھے۔ اس زلزلے کو بیسویں صدی کا سب سے ہلاکت خیز زلزلہ بھی کہا جاتا ہے۔
سماٹرا میں آنے والا سونامی، 2004
26 دسمبر2004 کو انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا کے مغربی ساحل پر سطح آب سے30 کلومیٹر گہرائی میں آنے والے9.1 سے 9.3 شدت کے زلزلے نے بدترین تباہی مچا دی تھی۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق دنیا کی تاریخ کے سب سے طاقت ور تیسرے زلزلے نے کی وجہ سے پیدا ہونے والی تیس میٹر سے اونچی لہروں نے چودہ ممالک کے 2لاکھ 30ہزار سے زاید لوگوں کو موت سے ہم کنار کردیا تھا۔
شانزی زلزلہ، 1556
اگر دنیا میں اب تک آنے والے زلزلوں کا ذکر کیا جائے تو دنیا کا سب سے تباہ کن زلزلہ 23 جنوری 1556کو چین کے صوبے شانزی میں آیا تھا۔
اس زلزلے کی شدت 8 تھی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے میں آٹھ لاکھ تیس ہزار لوگ جاں بحق ہوگئے تھے اور تقریباً 840 کلومیٹر کا علاقہ بری طرح تباہ ہوگیا تھا۔ قدیم چینی تہذیب ''منگ ڈائناسٹی'' کے دور حکومت میں آنے والے اس زلزلے سے بڑے پیمانے پر ہونے والے جانی نقصان کی ایک اہم وجہ ہی بھی تھی کہ اس وقت چین میں لوگ پہاڑوں اور چٹانوں میں مصنوعی غار ''یاؤ ڈونگس'' بنا کر رہا کرتے تھے۔ اس زلزلے میں شانزی صوبے کی ساٹھ فیصد سے زائد آبادی ہلاک ہو گئی تھی۔
ولدیوا زلزلہ، 1960
چلی کے دارالحکومت سان ڈیاگو میں 9.5 شدت کے اس زلزلے کو سب سے طاقت ور ترین زلزلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ 33کلومیٹر گہرائی میں آنے والے اس زلزلے نے چلی کے ساحلی علاقوں میں سونامی پیدا کردیا تھا، جس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی دس میٹر سے بھی اونچی لہروں نے دس ہزار کلو میٹر کے رقبے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی تھی۔ سان ڈیاگو کا ساحلی علاقہ ''ولدیوا'' اس زلزلے میں سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا۔ ولدیوا نامی اس زلزلے اور سونامی سے تین لاکھ سے پانچ لاکھ 71ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق اس سونامی نے چلی کے جنوبی علاقے، ہوائی، جاپان، فلپائن، نیوزی لینڈ، جنوب مشرقی آسٹریلیا اور الاسکا کے ایلوٹیئن جزائر میں بھی کافی تباہی کی تھی۔ ماہرین کے مطابق اس زلزلے کی سبب ''جنوب امریکی پلیٹ'' اور ''سب ڈکٹنگ نازکا پلیٹ '' کے درمیان پیدا ہونے والا میکانیکی دباؤ تھا۔
تنگ شین زلزلہ،1976
دنیا کی تاریخ کا دوسرا سب سے بڑا ہلاکت خیز زلزلہ 28 جولائی 1976 کوچین کے صوبے ''ہیبے'' میں آیا تھا۔ 8.4 شدت کے اس زلزلے کا مرکز تنگ شین میں سطح زمین سے 7اعشاریہ 5کلومیٹر گہرائی میں تھا۔ اس تباہ کن زلزلے نے دس لاکھ کی آبادی رکھنے والے چین کے اس صنعتی شہر کے 6 لاکھ 55 ہزار لوگ لقمۂ اجل بن گئے تھے۔ اس زلزلے کو بیسویں صدی کا سب سے ہلاکت خیز زلزلہ بھی کہا جاتا ہے۔
سماٹرا میں آنے والا سونامی، 2004
26 دسمبر2004 کو انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا کے مغربی ساحل پر سطح آب سے30 کلومیٹر گہرائی میں آنے والے9.1 سے 9.3 شدت کے زلزلے نے بدترین تباہی مچا دی تھی۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق دنیا کی تاریخ کے سب سے طاقت ور تیسرے زلزلے نے کی وجہ سے پیدا ہونے والی تیس میٹر سے اونچی لہروں نے چودہ ممالک کے 2لاکھ 30ہزار سے زاید لوگوں کو موت سے ہم کنار کردیا تھا۔