کرکٹ میں تبدیلیوں کی راہ سے ایک بڑا پتھر ہٹ گیا

نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کے حوالے سے فیصلوں پر عمل درآمد میں اب کوئی رکاوٹ نہیں رہی

ڈپارٹمنٹس وریجنز کا خاتمہ،6صوبائی ٹیموں کی تشکیل ہوسکے گی۔ فوٹو: فائل

کرکٹ میں تبدیلیوں کی راہ سے ایک بڑا پتھر ہٹ گیا اور لاہور ہائیکورٹ نے متفرق درخواستیں مسترد کرتے ہوئے حکم امتناعی بھی ختم کردیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے پی سی بی کے نئے آئین اور قائم مقام الیکشن کمشنرکوکام سے روکنے کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے 15سے زائد درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دیں، پی سی بی کے قائم مقام الیکشن کمشنر کوکام سے روکنے کا حکم امتناعی بھی ختم کر دیا گیا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشنر کے فیصلے کیخلاف متعلقہ اتھارٹی سے رجوع کریں، پی سی بی کے وکیل تفضل رضوی کا موقف تھا کہ نئے آئین کے نفاذ سے پہلا آئین غیر فعال ہوچکا، جس آئین کے تحت حکم امتناعی جاری ہوا وہ ختم ہوگیا ہے، لہذا سابقہ آئین کے تحت دائر تمام درخواستیں غیرموثرہونے کی بنا پر مستردکی جائیں، انھوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ نیاآئین آسٹریلوی طرز کا بنایا گیا ہے، اس کے نفاذ سے ڈسٹرکٹ اور ریجنل ایسویسی ایشنز بھی تحلیل ہوگئیں۔

دریں اثناایک الگ درخواست میں منیر احمد نے بی سی بی کے نئے آئین کو چیلنج کردیا، اس میں کہا گیا ہے کہ آئین میں ترمیم کرنے سے پہلے بورڈ آف گورنرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، چیئرمین احسان مانی نے بھی اختیارات سے تجاوز کیا،لہذا عدالت ترامیم کو کالعدم قرار دے۔

دوسری جانب پی سی بی نے 15درخواستیں ایک ساتھ نمٹائے جانے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، چیئرمین احسان مانی نے کہاکہ قومی کرکٹ کے مداح جانتے ہیں کہ عدالت میں دائر درخواست بدنیتی پر مبنی تھی،اس کا مقصد محض قومی کرکٹ کی سرگرمیاں روکنا تھا،اس سے ڈومیسٹک پروگرام پر اثر ہوسکتا تھا۔ اس چال کو قانونی انداز میں شکست دی گئی۔


چیئرمین نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے فیصلے نے تمام ابہام دور کردیے، ڈومیسٹک سیزن کا آغاز 14 ستمبر سے ہوگا، پی سی بی تیاریوں کا سلسلہ جلد شروع کردے گا۔

یاد رہے کہ نئے آئین کا نوٹیفکیشن معطل ہونے سے 6صوبائی ٹیموں پر مشتمل ڈومیسٹک مقابلوں سمیت کئی تبدیلیوں پر عمل درآمد خطرے میں پڑ گیا تھا، نئے آئین کے تحت ہی وسیم خان کو ایم ڈی کے بجائے چیف ایگزیکٹیو بنایا گیا،اب کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہی، عدالت میں کیسز نمٹائے جانے کے بعد اب پی سی بی گورننگ بورڈ کا اجلاس 30 اگست کو متوقع ہے۔

بجٹ کی منظوری، سری لنکا سے سیریز، صوبائی ٹیموں کی تشکیل سمیت مختلف معاملات ایجنڈے کا حصہ ہوں گے، بیشتر امور پر بات چیت کی حیثیت رسمی ہوگی، اس کی وجہ یہ ہے کہ گذشتہ فارمیٹ کے تحت تشکیل دیا جانے والا گورننگ بورڈ آخری سانسیں گن رہا ہے، موجودہ باڈی کی زندگی نیا گورننگ بورڈ بننے تک ہوگی، سابقہ سیٹ اپ میں ڈپارٹمنٹس اور ریجنز کے 4،4،پیٹرن انچیف کے نامزد 2 ارکان شامل ہوتے تھے۔

پی سی بی آئین میں تبدیلیوں کے بعد صوبائی ایسوسی ایشنز کے 3 صدور اس کا حصہ بنیں گے،4 آزاد ڈائریکٹرز، چیف پیٹرن کے نامزد 2ارکان،چیئرمین اور چیف ایگزیکٹیو پی سی بی کو بھی شامل کیا جائے گا،صوبائی ایسوسی ایشنز کے معاملات مکمل ہوتے ہی نئے فارمیٹ کے تحت باڈی تشکیل پائے گی۔

ذرائع کے مطابق گورننگ بورڈ کا اجلاس بلانے سے قبل لاہور ہائیکورٹ میں نئے آئین کیخلاف درج کیسز کے فیصلے کا انتظار کیا جا رہا تھا،امکان یہی ہے کہ اب پہلے سے تجویز کردہ تاریخ 30 اگست کو میٹنگ کیلیے ارکان کو دعوت نامے جاری کر دیے جائیں گے۔
Load Next Story