نئی حلقہ بندیوں کا کام آج سے شروع لائسنس یافتہ اسلحہ کی دوبارہ رجسٹریشن ہوگی
نئی حلقہ بندیاں 28 روزمیں مکمل کی جائینگی،وزیر اعلیٰ کی زیرصدارت سندھ کابینہ کا اجلاس ،محکمہ بلدیات کی تجویزمسترد
سندھ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن جاری رہے گا ۔
لائسنس یافتہ اسلحہ کی دوبارہ رجسٹریشن کی جائے گی ۔ جمعرات سے پورے صوبے میں وارڈز، یونین کونسلزاورٹاؤنز کی نئی حلقہ بندیوں کا کام شروع ہوگا،جو آئندہ 28 دنوں میں مکمل کرلیاجائے گا۔ سندھ کابینہ کا خصوصی اجلاس بدھ کو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی صدارت میں نیوسندھ سیکریٹریٹ کے کیبنٹ روم میں منعقد ہوا ۔ اجلاس کے بعد کابینہ کی فیصلوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پورے صوبے میں نئی حلقہ بندیوں کا کام جمعرات سے شروع ہوگا۔متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کوحلقہ بندیوں کے اختیارات دیے گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنرز نئی حلقہ بندیاں 14 دنوں میں حتمی شکل دیں گے ، جس کے بعد 7 روز کے اندر متعلقہ کمشنرز کو ان حلقہ بندیوں کے حوالے سے اعتراضات یا اپیلیں جمع کرائی جاسکتی ہیں اور متعلقہ کمشنر آئندہ 7 روز میں ان کا فیصلہ کریں گے ۔ اس طرح حلقہ بندیوں کا عمل مجموعی طور پر 28 دنوں پر محیط ہوگا ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی کراچی نے جاری ٹارگٹڈ آپریشن پر کابینہ کے ارکان کو بریفنگ دی اور کابینہ نے فیصلہ کیا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن بلاتفریق جاری رہے گا ۔ کابینہ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ حالیہ ٹارگٹڈ آپریشن سے جرائم میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کاکہنا تھا کہ پراسیکیوشن کے شعبے کوبہتر کیا گیا ہے ، جس کے بعد عدالتوںمیں چالان کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 30 فیصد ہوگئی ہے ۔
انھوں نے کہا کہ رواں سال 7414 چالان ہوئے ، جن میں سے 2420 مجرموں کو سزا ہوئی ، جبکہ 72 ملزمان کے چالان انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں پیش کیے گئے ۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے اب تک 159 افراد کو عدالتوں سے سزائے موت ہوئی ۔ ایک سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ گرفتارہونے والے ملزمان میں بعض کا تعلق سیاسی جماعت سے ہے تاہم سیاسی محاذ آرائی کی فضا پیدا نہ ہو، اس لیے ان جرائم پیشہ عناصر کی سیاسی وابستگی ظاہر نہیں کی جا رہی ہے ۔ وہ جرائم پیشہ عناصر ہیں اور جرائم پیشہ عناصر کی کوئی وابستگی نہیں ہوتی۔
سندھ کابینہ نے پشاورگرجاگھر میں ہونے والے بم دھماکے پرسخت افسوس کا اظہارکیا اورہلاک ہونے والوں کے ورثا سے تعزیت کا اظہار کیا ۔ سندھ کابینہ نے زلزلے سے ہونے والی ہلاکتوں پر بھی افسوس اور بلوچستان کے عوام سے یکجتہی کا اظہارکیا۔کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سندھ حکومت کی امدادی ٹیم اشیائے خوردونوش کی چیزیں لے کر فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں روانہ ہوگی ۔کابینہ نے نیوسندھ سیکریٹریٹ بلڈنگ کی تعمیر کے منصوبے کے بھی منظوری دے دی ۔کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 15 سے 16 منزلہ نیوسندھ سیکریٹریٹ کی بلڈنگ آئند ہ 5 سالوں میں تعمیر کی جائے گی ۔ دوسری جانب ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سندھ کابینہ نے صوبائی محکمہ بلدیات کی اس تجویز کو مسترد کردیا کہ بلدیاتی انتخابات سے پہلے نئی حلقہ بندیاں نہ کرائی جائے۔
انتہائی باخبرذرائع سے معلوم ہوا کہ محکمہ بلدیات سندھ نے یہ تجویز دی تھی کہ نئی حلقہ بندیاں نہ کی جائیں کیونکہ بلدیاتی انتخابات سے پہلے بہت کم وقت رہ گیا ہے لیکن سندھ کابینہ نے اس تجویز کی توثیق نہیں کی ۔ بیشتر وزراکا یہ کہنا تھا کہ موجودہ حلقہ بندیوں پر بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے سیاسی طور پر نقصان ہوگا ۔ انھوں نے پرانی حلقہ بندیوں پر تحفظات کا اظہار کیا اورکہا کہ نئی حلقہ بندیاں کرانا ضروری ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سندھ کابینہ نے بلدیاتی انتخابات کرانے سے متعلق محکمہ بلدیات کی تجویز پرغورکیا گیا اور اس رائے کا اظہار کیا کہ بلدیاتی انتخابات سپریم کورٹ کے احکام کے مطابق ہوں گے لیکن اس سے قبل نئی حلقہ بندیاںضروری ہیں۔کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل کابینہ کے فیصلوں سے سپریم کورٹ کوآگاہ کریں گے اور یہ بتائیں گے کہ حکومت سندھ بلدیاتی انتخابات کرانے میں پرعزم ہے ۔ کابینہ نے اس رائے کا بھی اظہار کیا کہ بلدیاتی انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے تاہم حکومت سندھ اس حوالے سے ہر ممکن تعاون کرے گی۔
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی کے لیے پولیس کوفری ہینڈ دیاگیا ہے اس آپریشن کی کامیابی اور ناکامی کی ذمے دار بھی پولیس ہوگی، مجھ سمیت کسی صوبائی وزیر کو یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی بھی گرفتاری پرمداخلت کرے ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر خوراک جام مہتاب ڈھر نے تجویز دی کہ کراچی میں آپریشن شروع ہونے کے بعد بیشتر جرائم پیشہ عناصر نے جامشورو ، حیدرآباد سمیت دیگر اندرون سندھ کے علاقوں کا رخ کیا ہے، اس آپریشن کا دائرہ کار اندرون سندھ تک بڑھایا جائے۔ صوبائی وزیرکچی آبادی جاوید ناگوری کا کہنا تھا کہ دوران آپریشن جو لوگ بے گناہ گرفتار ہوتے ہیں انھیں پولیس توچھوڑ دیتی ہے تاہم رینجرزمقدمات درج کرانے کے لیے پولیس پرزور دیتی ہے۔ جاوید ناگوری کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی سے جو گاڑیاں چوری ہوتی ہیں انھیں سہراب گوٹھ لے جایا جاتا ہے جہاں اسے پرزوں کی صورت میں فروخت یا اندرون ملک منتقل کردیا جاتا ہے، پولیس آپریشن کرے ۔
لائسنس یافتہ اسلحہ کی دوبارہ رجسٹریشن کی جائے گی ۔ جمعرات سے پورے صوبے میں وارڈز، یونین کونسلزاورٹاؤنز کی نئی حلقہ بندیوں کا کام شروع ہوگا،جو آئندہ 28 دنوں میں مکمل کرلیاجائے گا۔ سندھ کابینہ کا خصوصی اجلاس بدھ کو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی صدارت میں نیوسندھ سیکریٹریٹ کے کیبنٹ روم میں منعقد ہوا ۔ اجلاس کے بعد کابینہ کی فیصلوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پورے صوبے میں نئی حلقہ بندیوں کا کام جمعرات سے شروع ہوگا۔متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کوحلقہ بندیوں کے اختیارات دیے گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنرز نئی حلقہ بندیاں 14 دنوں میں حتمی شکل دیں گے ، جس کے بعد 7 روز کے اندر متعلقہ کمشنرز کو ان حلقہ بندیوں کے حوالے سے اعتراضات یا اپیلیں جمع کرائی جاسکتی ہیں اور متعلقہ کمشنر آئندہ 7 روز میں ان کا فیصلہ کریں گے ۔ اس طرح حلقہ بندیوں کا عمل مجموعی طور پر 28 دنوں پر محیط ہوگا ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی کراچی نے جاری ٹارگٹڈ آپریشن پر کابینہ کے ارکان کو بریفنگ دی اور کابینہ نے فیصلہ کیا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن بلاتفریق جاری رہے گا ۔ کابینہ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ حالیہ ٹارگٹڈ آپریشن سے جرائم میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کاکہنا تھا کہ پراسیکیوشن کے شعبے کوبہتر کیا گیا ہے ، جس کے بعد عدالتوںمیں چالان کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 30 فیصد ہوگئی ہے ۔
انھوں نے کہا کہ رواں سال 7414 چالان ہوئے ، جن میں سے 2420 مجرموں کو سزا ہوئی ، جبکہ 72 ملزمان کے چالان انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں پیش کیے گئے ۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے اب تک 159 افراد کو عدالتوں سے سزائے موت ہوئی ۔ ایک سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ گرفتارہونے والے ملزمان میں بعض کا تعلق سیاسی جماعت سے ہے تاہم سیاسی محاذ آرائی کی فضا پیدا نہ ہو، اس لیے ان جرائم پیشہ عناصر کی سیاسی وابستگی ظاہر نہیں کی جا رہی ہے ۔ وہ جرائم پیشہ عناصر ہیں اور جرائم پیشہ عناصر کی کوئی وابستگی نہیں ہوتی۔
سندھ کابینہ نے پشاورگرجاگھر میں ہونے والے بم دھماکے پرسخت افسوس کا اظہارکیا اورہلاک ہونے والوں کے ورثا سے تعزیت کا اظہار کیا ۔ سندھ کابینہ نے زلزلے سے ہونے والی ہلاکتوں پر بھی افسوس اور بلوچستان کے عوام سے یکجتہی کا اظہارکیا۔کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سندھ حکومت کی امدادی ٹیم اشیائے خوردونوش کی چیزیں لے کر فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں روانہ ہوگی ۔کابینہ نے نیوسندھ سیکریٹریٹ بلڈنگ کی تعمیر کے منصوبے کے بھی منظوری دے دی ۔کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 15 سے 16 منزلہ نیوسندھ سیکریٹریٹ کی بلڈنگ آئند ہ 5 سالوں میں تعمیر کی جائے گی ۔ دوسری جانب ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سندھ کابینہ نے صوبائی محکمہ بلدیات کی اس تجویز کو مسترد کردیا کہ بلدیاتی انتخابات سے پہلے نئی حلقہ بندیاں نہ کرائی جائے۔
انتہائی باخبرذرائع سے معلوم ہوا کہ محکمہ بلدیات سندھ نے یہ تجویز دی تھی کہ نئی حلقہ بندیاں نہ کی جائیں کیونکہ بلدیاتی انتخابات سے پہلے بہت کم وقت رہ گیا ہے لیکن سندھ کابینہ نے اس تجویز کی توثیق نہیں کی ۔ بیشتر وزراکا یہ کہنا تھا کہ موجودہ حلقہ بندیوں پر بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے سیاسی طور پر نقصان ہوگا ۔ انھوں نے پرانی حلقہ بندیوں پر تحفظات کا اظہار کیا اورکہا کہ نئی حلقہ بندیاں کرانا ضروری ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سندھ کابینہ نے بلدیاتی انتخابات کرانے سے متعلق محکمہ بلدیات کی تجویز پرغورکیا گیا اور اس رائے کا اظہار کیا کہ بلدیاتی انتخابات سپریم کورٹ کے احکام کے مطابق ہوں گے لیکن اس سے قبل نئی حلقہ بندیاںضروری ہیں۔کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل کابینہ کے فیصلوں سے سپریم کورٹ کوآگاہ کریں گے اور یہ بتائیں گے کہ حکومت سندھ بلدیاتی انتخابات کرانے میں پرعزم ہے ۔ کابینہ نے اس رائے کا بھی اظہار کیا کہ بلدیاتی انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے تاہم حکومت سندھ اس حوالے سے ہر ممکن تعاون کرے گی۔
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی کے لیے پولیس کوفری ہینڈ دیاگیا ہے اس آپریشن کی کامیابی اور ناکامی کی ذمے دار بھی پولیس ہوگی، مجھ سمیت کسی صوبائی وزیر کو یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی بھی گرفتاری پرمداخلت کرے ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر خوراک جام مہتاب ڈھر نے تجویز دی کہ کراچی میں آپریشن شروع ہونے کے بعد بیشتر جرائم پیشہ عناصر نے جامشورو ، حیدرآباد سمیت دیگر اندرون سندھ کے علاقوں کا رخ کیا ہے، اس آپریشن کا دائرہ کار اندرون سندھ تک بڑھایا جائے۔ صوبائی وزیرکچی آبادی جاوید ناگوری کا کہنا تھا کہ دوران آپریشن جو لوگ بے گناہ گرفتار ہوتے ہیں انھیں پولیس توچھوڑ دیتی ہے تاہم رینجرزمقدمات درج کرانے کے لیے پولیس پرزور دیتی ہے۔ جاوید ناگوری کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی سے جو گاڑیاں چوری ہوتی ہیں انھیں سہراب گوٹھ لے جایا جاتا ہے جہاں اسے پرزوں کی صورت میں فروخت یا اندرون ملک منتقل کردیا جاتا ہے، پولیس آپریشن کرے ۔