معاشی سفر کو آسان بنانے کی ضرورت

سب سے زیادہ مہنگائی کی شرح بڑھنے سے عام آدمی بری طرح متاثر ہوا ہے

سب سے زیادہ مہنگائی کی شرح بڑھنے سے عام آدمی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ فوٹو: فائل

مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ حکومت کوقرض کا بڑا بوجھ وراثت میں ملا ہے، پاکستان معاشی تبدیلی کے ایجنڈے کی طرف گامزن ہے۔بلاشبہ اس وقت وطن عزیز میں پہلے نمبر پر معیشت کی بحالی کا چیلنج حکومت کو درپیش ہے اور اس کے لیے یقیناً حکومت اقدامات کر رہی ہے۔

بقول مشیر خزانہ تمام مالیاتی ادارے پاکستان کے ساتھ اشتراک چاہتے ہیں ، مالی خسارہ کم ہوا اور برآمدات بڑھی ہیں، آئی ایم ایف کا پیسہ اہم نہیں، اس سے بیرونی دنیا میں مثبت معاشی پیغام گیا۔ قرضوں پر 7600 ارب روپے اضافے پر تنقید مناسب نہیں۔ یہ وہ چند بنیادی نقاط ہیں جن کی جانب مشیر خزانہ نے قوم کی توجہ مبذول کراتے ہوئے امید دلائی ہے۔ ان کی اورحکومت کی نیک نیتی پر شک نہیں کیا جاسکتا، لیکن ہم اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کرسکتے ہیں کہ تاحال جن اقدامات کا موجودہ حکومت اعلان اور دعویٰ کرتی آرہی ہے۔


ان میں کیا بہتری رونما ہوئی ہے۔ سب سے زیادہ مہنگائی کی شرح بڑھنے سے عام آدمی بری طرح متاثر ہوا ہے، بجلی،گیس، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے۔گھرکا ماہانہ بجٹ بری طرح متاثر ہوا ہے۔دوسری جانب تاجر تنظیموں اور ایف بی آرکے درمیان تنازعات بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔

سچ پوچھیے تو ہمارے ملک میں '' ٹیکس کلچر'' کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہے، عام آدمی، تاجرحضرات بلکہ قوم کے ہر فرد کو بھی سوچنا چاہیے کہ اگر ہم ٹیکس نہیں دیں گے توملک کیسے چلے گا۔اگر ملک کا نظام چلانا ہے تو حکومت کو باامر مجبوری قرض تو لینا پڑے گا اگر ملکی دفاع کو مضبوط بنانا ہے اور ترقیاتی منصوبے چلانے ہیں۔

حکومتی کاوشوں کے نتیجے میں مالی خسارہ کم ہوا اور برآمدات بڑھی ہیں، خطے کی ترقی کے لیے مواصلات اور رابطے بڑھانا ضروری ہے،اس ضمن میں ہمیں بحیثیت قوم سی پیک کے گیم چینجر منصوبے سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اس کے لیے قوم میں شعور بیدارکیا جائے کہ وہ عام تعلیم کے ساتھ ساتھ فنی تعلیم اور ہنرمندی میں اپنا لوہا منوائیں تو انھیں سی پیک منصوبوں میں بہتر روزگار میسر آسکیں گے۔ جب ملک ترقی کی شاہراہ پرگامزن ہوگا تو روزگار بڑھے گا اور خوشحالی آئے گی۔ معیشت کی بحالی کا سفر آسان نہیں ، لیکن اگر منزل کا تعین کرلیا جائے تو راہ میں آنے والی مشکلات کوئی حیثیت نہیں رکھتیں۔
Load Next Story