صوبائی ایسوسی ایشنز کی ٹیموں کا اگلے ہفتے اعلان
نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کو 10سال تک تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، وسیم
صوبائی ایسوسی ایشنز کی ٹیموں کا اعلان اگلے ہفتے ہوگا۔
پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے بتایا کہ مصباح الحق،راشد لطیف اور ندیم خان کو ڈومیسٹک کرکٹ میں تجربہ سامنے رکھتے ہوئے3رکنی پینل میں شامل کیا گیا، ان کی جانب سے منتخب کیے جانے والے صوبائی ایسوسی ایشنز کے حتمی اسکواڈز کا اعلان آئندہ ہفتے سامنے آئیگا۔
فرسٹ الیون اور سکینڈ الیون کا حصہ بننے والے کرکٹرز کے معاوضوں کا بھی اعلان کردیا جائیگا،فرسٹ کلاس کرکٹ میں پہلے اگر کسی کرکٹر کی آمدن 12 لاکھ سالانہ ہوتی تھی تو اب 20سے 25لاکھ تک ہوگی،گریڈ ٹو میں اگر کوئی کھلاڑی پہلے5لاکھ کماتا تھا تو اب اسے12لاکھ تک حاصل ہونگے۔
وسیم خان نے کہاکہ نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کو 10سال تک تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ہمارے کھلاڑی دباؤ میں کھیلنے کے عادی نہیں، مسائل حل کرنے کیلیے ڈومیسٹک کرکٹ کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنا ضروری ہے،راتوں رات بہتری نہیں آسکتی، غلطیاں بھی ہوں گی، ان سے سیکھیں گے لیکن مشکل فیصلے کرتے ہوئے تسلسل کے ساتھ مثبت پالیسیوں کو جاری رکھنا ہوگا،اس سسٹم کو 10سال تک تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ بہتری کیلیے دروازے ہمیشہ کھلے رکھنے چاہئیں،ہم آنے والے وقت کی ضرورت کے مطابق فیصلے کرسکتے ہیں، ہمارا مقصد ایسا اسٹرکچر بنانا ہے جس میں ہمارے بعد آنے والوں کو بھی آسانی ہو۔
شکر ہے میری تنخواہ کا نہیں پوچھا وسیم کی بات نے مسکراہٹیں بکھیردیں
''شکر ہے آپ نے میری تخواہ کا نہیں پوچھا''، چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کی بات نے پریس کانفرنس میں مسکراہٹیں بکھیر دیں،ایک صحافی نے سوال کیا کہ ہماری دعا ہے کہ نیا ڈومیسٹک اسٹرکچر کامیاب ہو، ماضی میں پاکستان نے شوکت عزیز اور معین قریشی جیسے وزیر اعظم بھی غیر ملکوں سے درآمد کیے لیکن ملک کو نقصان ہوا، اب آپ کو انگلینڈ سے لایا گیا ہے کیا یہ تجربہ کامیاب ہوگا۔ جواب میں وسیم خان نے کہا کہ بھائی آپ نے دعا دی، یہی کرتے رہیں،اچھی بات ہے کہ آپ نے میری تنخواہ کی بات نہیں پوچھی۔
وسیم نے بے روزگار ہونے والے کرکٹرز کو تسلی دیدی
وسیم خان نے بتایا کہ گذشتہ سسٹم میں 16ٹیمیں69میچز کھیلتیں، اس دوران 353کرکٹرز سرگرم ہوتے تھے، ڈپارٹمنٹس کے 166کھلاڑیوں میں سے بیشتر کو 2یا اس سے کم فرسٹ کلاس میچ کھیلنے کو ملتے، نئے اسٹرکچر میں 6صوبائی ٹیمیں 31میچز کھیلیں گی،ان میں 192فل ٹائم اور کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرز ہوں گے۔
بے روزگاری کا عنصر کم کرنے کے حوالے سے یہ بات اہم ہے کہ 6صوبائی ٹیموں کے ساتھ 98کوچز اور معاون اسٹاف کے لوگوں کی خدمات حاصل کی جائیں گی،سٹی ایسوسی ایشنز، انڈر 19سمیت جونیئر ٹیموں کیلیے بھی سابق کرکٹرز کی ضرورت ہوگی،اسکول کی سطح پر کرکٹ کے فروغ کیلیے بھی کوچز درکار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہر صوبائی ایسوسی ایشن کے اسکواڈ کے ساتھ کوچز، فزیو اور اینالسٹ سمیت 6کا عملہ ہوگا، سیکنڈ الیون اور سٹی ایسوسی ایشنز کے ساتھ 5افرادکو رکھا جائے گا۔
وسیم خان نے کہا کہ گراس روٹ سطح سے صوبائی ٹیموں تک اتنی زیادہ اور منظم کرکٹ ہوگی کہ کھلاڑیوں کے معاوضوں میں اضافہ ہوگا، باہر رہ جانے والوں کیلیے سسٹم میں جگہ بنانے کے مواقع موجود ہوں گے، کوالیفائیڈ کوچز کیلیے تیاری کیلیے بھی بھرپور پلاننگ کی جا چکی،اسپانسرز سامنے آئے تو کھلاڑیوں اور اسٹاف کی مراعات میں بھی اضافہ ہونے کے امکانات بڑھیں گے۔
ہارون رشید کو پی سی بی کے ساتھ طویل وابستگی کا حساب دینا پڑگیا
ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہارون رشید کو پی سی بی کے ساتھ طویل وابستگی کا حساب دینا پڑگیا، قذافی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ آپ 30سال سے ڈومیسٹک کرکٹ کے ساتھ وابستہ اور کلبز اور آرگنائرز میں کرپشن کے بارے میں بھی جانتے ہیں،کیا آپ نے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کو اس بارے میں بتایا ہے۔
جواب میں ہارون رشید نے کہا کہ میں اتنے عرصہ بورڈ سے وابستہ نہیں رہا، یوتھ ڈیولپمنٹ اور دیگر کئی شعبوں میں کام کیا، اس میں وقفہ بھی آیا جب ملازمت سے نکال دیا گیا تھا، میں نے ڈومیسٹک کرکٹ کیلیے تجاویز تیار کرکے بورڈ کو دی تھیں، ان کی روشنی میں کام ہورہا ہے۔
مرضی کی پچز تیار کرانے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کریں گے،وسیم
وسیم خان نے کہا کہ پاکستانی بیٹنگ لائن کی غیر مستقل مزاجی کی بات کی جاتی ہے، اگر ڈومیسٹک کرکٹ کا معیار بہتر نہیں ہوگا تو انٹرنیشنل میچز میں بھی اس کی جھلک نظر آئے گی، مثال کے طور پرپاکستان میں فرسٹ کلاس میچز میں پہلی اننگز کا اوسط ٹوٹل231زمبابوے سے بھی کم ہے،اس میں مرضی کی پچز تیار کرانے والی ہوم ٹیموں کا بھی کردار ہے،اس رجحان کی بھی حوصلہ شکنی کریں گے،پچز ایک نہیں 4دن کی کرکٹ کو سامنے رکھتے ہوئے تیار کرائی جائیں گی۔
صوبائی ایسوسی ایشنز ویمنز کرکٹ کے فروغ کی بھی ذمہ دار
نئے ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر میں صوبائی ایسوسی ایشنز ویمنز کرکٹ کے فروغ کی بھی ذمہ دار ہوں گی، وسیم خان نے بتایا کہ ہم ویمنز کرکٹ میں بھی تبدیلیاں کررہے ہیں، ابھی کرکٹرز کا پول چھوٹا ہے، اس میں اضافے کیلیے صوبائی ایسوسی ایشنز کام کریں گی۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ کرکٹرز میں ہاتھ اور آنکھ کے تال میل پر 7 سال کی عمر میں کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے،اس کیلیے اسکول سطح پر کرکٹ شروع کرنا ہوگی، ہمارے ہاں تعلیمی ادارے لڑکیوں کے کھیلوں خاص طور پر کرکٹ پر کوئی توجہ نہیں دیتے،صوبائی ایسوسی ایشنز اس ضمن میں کام کریں گی تاہم ایک مربوط سسٹم بنانے میں 10سال بھی لگ سکتے ہیں۔
پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے بتایا کہ مصباح الحق،راشد لطیف اور ندیم خان کو ڈومیسٹک کرکٹ میں تجربہ سامنے رکھتے ہوئے3رکنی پینل میں شامل کیا گیا، ان کی جانب سے منتخب کیے جانے والے صوبائی ایسوسی ایشنز کے حتمی اسکواڈز کا اعلان آئندہ ہفتے سامنے آئیگا۔
فرسٹ الیون اور سکینڈ الیون کا حصہ بننے والے کرکٹرز کے معاوضوں کا بھی اعلان کردیا جائیگا،فرسٹ کلاس کرکٹ میں پہلے اگر کسی کرکٹر کی آمدن 12 لاکھ سالانہ ہوتی تھی تو اب 20سے 25لاکھ تک ہوگی،گریڈ ٹو میں اگر کوئی کھلاڑی پہلے5لاکھ کماتا تھا تو اب اسے12لاکھ تک حاصل ہونگے۔
وسیم خان نے کہاکہ نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کو 10سال تک تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ہمارے کھلاڑی دباؤ میں کھیلنے کے عادی نہیں، مسائل حل کرنے کیلیے ڈومیسٹک کرکٹ کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنا ضروری ہے،راتوں رات بہتری نہیں آسکتی، غلطیاں بھی ہوں گی، ان سے سیکھیں گے لیکن مشکل فیصلے کرتے ہوئے تسلسل کے ساتھ مثبت پالیسیوں کو جاری رکھنا ہوگا،اس سسٹم کو 10سال تک تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ بہتری کیلیے دروازے ہمیشہ کھلے رکھنے چاہئیں،ہم آنے والے وقت کی ضرورت کے مطابق فیصلے کرسکتے ہیں، ہمارا مقصد ایسا اسٹرکچر بنانا ہے جس میں ہمارے بعد آنے والوں کو بھی آسانی ہو۔
شکر ہے میری تنخواہ کا نہیں پوچھا وسیم کی بات نے مسکراہٹیں بکھیردیں
''شکر ہے آپ نے میری تخواہ کا نہیں پوچھا''، چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کی بات نے پریس کانفرنس میں مسکراہٹیں بکھیر دیں،ایک صحافی نے سوال کیا کہ ہماری دعا ہے کہ نیا ڈومیسٹک اسٹرکچر کامیاب ہو، ماضی میں پاکستان نے شوکت عزیز اور معین قریشی جیسے وزیر اعظم بھی غیر ملکوں سے درآمد کیے لیکن ملک کو نقصان ہوا، اب آپ کو انگلینڈ سے لایا گیا ہے کیا یہ تجربہ کامیاب ہوگا۔ جواب میں وسیم خان نے کہا کہ بھائی آپ نے دعا دی، یہی کرتے رہیں،اچھی بات ہے کہ آپ نے میری تنخواہ کی بات نہیں پوچھی۔
وسیم نے بے روزگار ہونے والے کرکٹرز کو تسلی دیدی
وسیم خان نے بتایا کہ گذشتہ سسٹم میں 16ٹیمیں69میچز کھیلتیں، اس دوران 353کرکٹرز سرگرم ہوتے تھے، ڈپارٹمنٹس کے 166کھلاڑیوں میں سے بیشتر کو 2یا اس سے کم فرسٹ کلاس میچ کھیلنے کو ملتے، نئے اسٹرکچر میں 6صوبائی ٹیمیں 31میچز کھیلیں گی،ان میں 192فل ٹائم اور کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرز ہوں گے۔
بے روزگاری کا عنصر کم کرنے کے حوالے سے یہ بات اہم ہے کہ 6صوبائی ٹیموں کے ساتھ 98کوچز اور معاون اسٹاف کے لوگوں کی خدمات حاصل کی جائیں گی،سٹی ایسوسی ایشنز، انڈر 19سمیت جونیئر ٹیموں کیلیے بھی سابق کرکٹرز کی ضرورت ہوگی،اسکول کی سطح پر کرکٹ کے فروغ کیلیے بھی کوچز درکار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہر صوبائی ایسوسی ایشن کے اسکواڈ کے ساتھ کوچز، فزیو اور اینالسٹ سمیت 6کا عملہ ہوگا، سیکنڈ الیون اور سٹی ایسوسی ایشنز کے ساتھ 5افرادکو رکھا جائے گا۔
وسیم خان نے کہا کہ گراس روٹ سطح سے صوبائی ٹیموں تک اتنی زیادہ اور منظم کرکٹ ہوگی کہ کھلاڑیوں کے معاوضوں میں اضافہ ہوگا، باہر رہ جانے والوں کیلیے سسٹم میں جگہ بنانے کے مواقع موجود ہوں گے، کوالیفائیڈ کوچز کیلیے تیاری کیلیے بھی بھرپور پلاننگ کی جا چکی،اسپانسرز سامنے آئے تو کھلاڑیوں اور اسٹاف کی مراعات میں بھی اضافہ ہونے کے امکانات بڑھیں گے۔
ہارون رشید کو پی سی بی کے ساتھ طویل وابستگی کا حساب دینا پڑگیا
ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہارون رشید کو پی سی بی کے ساتھ طویل وابستگی کا حساب دینا پڑگیا، قذافی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ آپ 30سال سے ڈومیسٹک کرکٹ کے ساتھ وابستہ اور کلبز اور آرگنائرز میں کرپشن کے بارے میں بھی جانتے ہیں،کیا آپ نے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کو اس بارے میں بتایا ہے۔
جواب میں ہارون رشید نے کہا کہ میں اتنے عرصہ بورڈ سے وابستہ نہیں رہا، یوتھ ڈیولپمنٹ اور دیگر کئی شعبوں میں کام کیا، اس میں وقفہ بھی آیا جب ملازمت سے نکال دیا گیا تھا، میں نے ڈومیسٹک کرکٹ کیلیے تجاویز تیار کرکے بورڈ کو دی تھیں، ان کی روشنی میں کام ہورہا ہے۔
مرضی کی پچز تیار کرانے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کریں گے،وسیم
وسیم خان نے کہا کہ پاکستانی بیٹنگ لائن کی غیر مستقل مزاجی کی بات کی جاتی ہے، اگر ڈومیسٹک کرکٹ کا معیار بہتر نہیں ہوگا تو انٹرنیشنل میچز میں بھی اس کی جھلک نظر آئے گی، مثال کے طور پرپاکستان میں فرسٹ کلاس میچز میں پہلی اننگز کا اوسط ٹوٹل231زمبابوے سے بھی کم ہے،اس میں مرضی کی پچز تیار کرانے والی ہوم ٹیموں کا بھی کردار ہے،اس رجحان کی بھی حوصلہ شکنی کریں گے،پچز ایک نہیں 4دن کی کرکٹ کو سامنے رکھتے ہوئے تیار کرائی جائیں گی۔
صوبائی ایسوسی ایشنز ویمنز کرکٹ کے فروغ کی بھی ذمہ دار
نئے ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر میں صوبائی ایسوسی ایشنز ویمنز کرکٹ کے فروغ کی بھی ذمہ دار ہوں گی، وسیم خان نے بتایا کہ ہم ویمنز کرکٹ میں بھی تبدیلیاں کررہے ہیں، ابھی کرکٹرز کا پول چھوٹا ہے، اس میں اضافے کیلیے صوبائی ایسوسی ایشنز کام کریں گی۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ کرکٹرز میں ہاتھ اور آنکھ کے تال میل پر 7 سال کی عمر میں کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے،اس کیلیے اسکول سطح پر کرکٹ شروع کرنا ہوگی، ہمارے ہاں تعلیمی ادارے لڑکیوں کے کھیلوں خاص طور پر کرکٹ پر کوئی توجہ نہیں دیتے،صوبائی ایسوسی ایشنز اس ضمن میں کام کریں گی تاہم ایک مربوط سسٹم بنانے میں 10سال بھی لگ سکتے ہیں۔