کم ٹیمیں کم میچز سخت مقابلہ اور زیادہ ٹیلنٹ بورڈ نے مستقبل کے سہانے خواب دکھادیئے
16 ریجنز6 صوبائی ایسوسی ایشنز میں ضم، 90سٹی ایسوسی ایشنز کا صوبائی باڈیز کے ساتھ الحاق ہوگا۔
ISLAMABAD:
کم ٹیمیں،کم میچز، سخت مقابلہ،نیا ٹیلنٹ، بورڈ نے نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر سے مستقبل کے سہانے خواب دکھا دیئے۔
نئے ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر کی تقریب رونمائی گذشتہ روز قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ہوئی، چیئرمین پی سی بی احسان مانی،چیف ایگزیکٹیو وسیم خان اورڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہارون رشیدکے ہمراہ پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی، ملتان سلطانز کے مالک علی ترین اور دیگر بھی اس موقع پرموجود تھے، وسیم خان نے نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر پر پریزنٹیشن دی۔
انھوں نے بتایا کہ 16 ریجنز کو6 صوبائی ایسوسی ایشنز میں ضم کردیا گیا ہے، سٹی ایسوسی ایشنز کا صوبائی باڈیز کے ساتھ الحاق ہوگا، نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کو 3 مختلف درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے، پہلے مرحلے میں 90 سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز اسکول اور کلب سطح جبکہ دوسرے میں انٹرا سٹی مقابلوں کا انعقاد کیا جائے گا، تیسرے درجے میں 6 ایسوسی ایشنز کی ٹیمیں پی سی بی کے زیراہتمام ٹورنامنٹس میں شرکت کریں گی،ایسوسی ایشنز کو انڈر 19کرکٹ کا بھی اسٹرکچر بنانا ہوگا۔
سٹی ایسوسی ایشن میں 12فعال کلبز ہوں گے، کلبز سطح پر میرٹ یقینی بنانے کیلیے مکمل مانیٹرنگ کے ساتھ ریکارڈ بھی مرتب کیا جائے گا، آن لائن اسکورنگ متعارف کرائی جائے گی، ہر صوبائی ایسوسی ایشن 32 کھلاڑیوں کو سالانہ کنٹریکٹ دے گی، یہ پی سی بی کے سینٹرل کنٹریکٹ کا حصہ نہیں ہوں گے،ایسوسی ایشن 32 کھلاڑیوں کے علاوہ بھی کسی کھلاڑی کو فی میچ معاوضہ دے کر میچ میں شامل کرسکتی ہے،ڈومیسٹک کرکٹ کنٹریکٹ رکھنے والے ہر کھلاڑی کو ماہانہ 50 ہزار روپے معاوضہ ملے گا۔
انھوں نے بتایا کہ ہر صوبائی ایسوسی ایشن کی پی سی بی ایک سال تک معاونت کرے گا، مینجمنٹ اور سلیکشن میں بھی مدد کی جائے گی، بعد ازاں اپنے مالی معاملات خود دیکھنا اور مارکیٹنگ و فنانس کیلیے آفیشلز کی خدمات حاصل کرنا ہوں گی،سٹی ایسوسی ایشنز کو بھی قانونی حیثیت دینے کے ساتھ سالانہ آڈٹ کرانا ہوگا۔
چیئرمین احسان مانی نے اس موقع پر پریس کانفرنس میں کہاکہ میں نے بورڈ کی کمان سنبھالتے ہی شفافیت، گڈگورننس اور مضبوط ڈومیسٹک سسٹم لانے کا عزم ظاہر کیا تھا، اب کرکٹ کے معیار میں بہتری لاکر اسے انٹرنیشنل تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا اولین ترجیح ہے، اکثر کہا جاتا ہے کہ ہماری ٹیم اپنا معیار برقرار نہیں رکھ پاتی، بیرون ملک دوروں میں زیادہ مسائل سامنے آتے ہیں، ہمیں ہر طرح کی کنڈیشنز میں پرفارم کرنے والے کرکٹرز کی ضرورت ہے،موجودہ سسٹم سے سامنے آنے والے کھلاڑی عالمی سطح پر فٹنس مسائل میں بہت پیچھے نظر آتے ہیں، ان مسائل پر بھی گراس روٹ سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر سے قومی کھلاڑیوں کی کارکردگی میں تسلسل آئے گا، نئے اسٹرکچر کو کامیاب بنانے کیلیے پی سی بی صوبائی ایسوسی ایشنزکی مکمل معاونت کرے گا۔
چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا کہ پی سی بی ٹیسٹ کرکٹ کی اہمیت پر یقین رکھتا ہے،ساتویں پوزیشن پاکستان کے شایان شان نہیں، یہ اسٹرکچر ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کیلیے بہترین ٹیم کے انتخاب میں مدد دے گا۔
انھوں نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ میں بھی چھٹی پوزیشن قابل قبول نہیں،ہم صوبائی ایسوسی ایشنز کے ذریعے مسابقتی کرکٹ کو فروغ دیں گے، ٹیم میں غیر مستقل مزاجی ختم کرنے کا واحد ذریعہ یہی ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں مقابلے کی فضا پیدا کی جائے، رواں سیزن سے پچز کا معیار بہتر کیا جائے گا، ڈومیسٹک مقابلوں میں ڈیوک کے بجائے کوکا بورا گیند استعمال ہوگی تاکہ انٹرنیشنل سطح پر کھلاڑیوں کو پریشانی نہ ہو، نئے اسٹرکچر میں سابق کرکٹرز کیلیے کوچنگ اور مینجمنٹ میں مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں،ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترکارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کی مراعات میں اضافہ ہوگا۔
ہر صوبائی ایسوسی ایشن کے معاملات8رکنی کمیٹی سنبھالے گی
ہرصوبائی ایسوسی ایشن کے معاملات8رکنی کمیٹی سنبھالے گی،لاہور میں نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے بتایاکہ صوبائی ایسوسی ایشنزکی ٹیموں کے معاملات چلانے کیلیے8رکنی کمیٹی کام کریگی،اس میں پی سی بی کے نامزد اور موجودہ ریجن سے 3،3نمائندے شامل ہونگے،2ارکان پرنسپل اسپانسرز کی جانب سے لیے جائیں گے،ہر ایسوسی ایشن کی اپنی سلیکشن کمیٹی بھی ہوگی، ابتدا میں سلیکشن کے معاملات میں پی سی بی معاونت کرے گا،آگے چل کر ایسوسی ایشن مکمل طور پر خود مختار ہوجائیںگی۔
کم ٹیمیں،کم میچز، سخت مقابلہ،نیا ٹیلنٹ، بورڈ نے نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر سے مستقبل کے سہانے خواب دکھا دیئے۔
نئے ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر کی تقریب رونمائی گذشتہ روز قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ہوئی، چیئرمین پی سی بی احسان مانی،چیف ایگزیکٹیو وسیم خان اورڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہارون رشیدکے ہمراہ پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی، ملتان سلطانز کے مالک علی ترین اور دیگر بھی اس موقع پرموجود تھے، وسیم خان نے نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر پر پریزنٹیشن دی۔
انھوں نے بتایا کہ 16 ریجنز کو6 صوبائی ایسوسی ایشنز میں ضم کردیا گیا ہے، سٹی ایسوسی ایشنز کا صوبائی باڈیز کے ساتھ الحاق ہوگا، نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کو 3 مختلف درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے، پہلے مرحلے میں 90 سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز اسکول اور کلب سطح جبکہ دوسرے میں انٹرا سٹی مقابلوں کا انعقاد کیا جائے گا، تیسرے درجے میں 6 ایسوسی ایشنز کی ٹیمیں پی سی بی کے زیراہتمام ٹورنامنٹس میں شرکت کریں گی،ایسوسی ایشنز کو انڈر 19کرکٹ کا بھی اسٹرکچر بنانا ہوگا۔
سٹی ایسوسی ایشن میں 12فعال کلبز ہوں گے، کلبز سطح پر میرٹ یقینی بنانے کیلیے مکمل مانیٹرنگ کے ساتھ ریکارڈ بھی مرتب کیا جائے گا، آن لائن اسکورنگ متعارف کرائی جائے گی، ہر صوبائی ایسوسی ایشن 32 کھلاڑیوں کو سالانہ کنٹریکٹ دے گی، یہ پی سی بی کے سینٹرل کنٹریکٹ کا حصہ نہیں ہوں گے،ایسوسی ایشن 32 کھلاڑیوں کے علاوہ بھی کسی کھلاڑی کو فی میچ معاوضہ دے کر میچ میں شامل کرسکتی ہے،ڈومیسٹک کرکٹ کنٹریکٹ رکھنے والے ہر کھلاڑی کو ماہانہ 50 ہزار روپے معاوضہ ملے گا۔
انھوں نے بتایا کہ ہر صوبائی ایسوسی ایشن کی پی سی بی ایک سال تک معاونت کرے گا، مینجمنٹ اور سلیکشن میں بھی مدد کی جائے گی، بعد ازاں اپنے مالی معاملات خود دیکھنا اور مارکیٹنگ و فنانس کیلیے آفیشلز کی خدمات حاصل کرنا ہوں گی،سٹی ایسوسی ایشنز کو بھی قانونی حیثیت دینے کے ساتھ سالانہ آڈٹ کرانا ہوگا۔
چیئرمین احسان مانی نے اس موقع پر پریس کانفرنس میں کہاکہ میں نے بورڈ کی کمان سنبھالتے ہی شفافیت، گڈگورننس اور مضبوط ڈومیسٹک سسٹم لانے کا عزم ظاہر کیا تھا، اب کرکٹ کے معیار میں بہتری لاکر اسے انٹرنیشنل تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا اولین ترجیح ہے، اکثر کہا جاتا ہے کہ ہماری ٹیم اپنا معیار برقرار نہیں رکھ پاتی، بیرون ملک دوروں میں زیادہ مسائل سامنے آتے ہیں، ہمیں ہر طرح کی کنڈیشنز میں پرفارم کرنے والے کرکٹرز کی ضرورت ہے،موجودہ سسٹم سے سامنے آنے والے کھلاڑی عالمی سطح پر فٹنس مسائل میں بہت پیچھے نظر آتے ہیں، ان مسائل پر بھی گراس روٹ سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر سے قومی کھلاڑیوں کی کارکردگی میں تسلسل آئے گا، نئے اسٹرکچر کو کامیاب بنانے کیلیے پی سی بی صوبائی ایسوسی ایشنزکی مکمل معاونت کرے گا۔
چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا کہ پی سی بی ٹیسٹ کرکٹ کی اہمیت پر یقین رکھتا ہے،ساتویں پوزیشن پاکستان کے شایان شان نہیں، یہ اسٹرکچر ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کیلیے بہترین ٹیم کے انتخاب میں مدد دے گا۔
انھوں نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ میں بھی چھٹی پوزیشن قابل قبول نہیں،ہم صوبائی ایسوسی ایشنز کے ذریعے مسابقتی کرکٹ کو فروغ دیں گے، ٹیم میں غیر مستقل مزاجی ختم کرنے کا واحد ذریعہ یہی ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں مقابلے کی فضا پیدا کی جائے، رواں سیزن سے پچز کا معیار بہتر کیا جائے گا، ڈومیسٹک مقابلوں میں ڈیوک کے بجائے کوکا بورا گیند استعمال ہوگی تاکہ انٹرنیشنل سطح پر کھلاڑیوں کو پریشانی نہ ہو، نئے اسٹرکچر میں سابق کرکٹرز کیلیے کوچنگ اور مینجمنٹ میں مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں،ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترکارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کی مراعات میں اضافہ ہوگا۔
ہر صوبائی ایسوسی ایشن کے معاملات8رکنی کمیٹی سنبھالے گی
ہرصوبائی ایسوسی ایشن کے معاملات8رکنی کمیٹی سنبھالے گی،لاہور میں نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے بتایاکہ صوبائی ایسوسی ایشنزکی ٹیموں کے معاملات چلانے کیلیے8رکنی کمیٹی کام کریگی،اس میں پی سی بی کے نامزد اور موجودہ ریجن سے 3،3نمائندے شامل ہونگے،2ارکان پرنسپل اسپانسرز کی جانب سے لیے جائیں گے،ہر ایسوسی ایشن کی اپنی سلیکشن کمیٹی بھی ہوگی، ابتدا میں سلیکشن کے معاملات میں پی سی بی معاونت کرے گا،آگے چل کر ایسوسی ایشن مکمل طور پر خود مختار ہوجائیںگی۔