ایف بی آر کی تنظیم نو کے بغیر ٹیکس ہدف پورا کرنا ممکن نہیں

وسائل اور ترجیحات میں مطابقت پیدا کرنا ازحد ضروری،چیئر مین ایف بی آر کی ٹریبیون سے گفتگو

ٹیکس وصولی کانظام 80 کی دہائی کی طرز پر کام کررہا ہے،فیلڈ فارمیشنز کے نام مراسلہ (فوٹو: فائل)

وزیر اعظم عمران خان نے ایف بی آر کی تنظیم نو کیے بغیرجو اس وقت بھی 80ء کی دہائی کی طرز پر کام کررہا ہے، 5.5 ٹریلین ٹیکس ہدف کا وعدہ کر لیا جب کہ ایف بی آر بڑے پیمانے پر تنظیم نو کے بغیر موثر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکتا۔

چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی جانب سے حال ہی میں فیلڈ فارمیشنز کو لکھے گئے مراسلہ میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ ان لینڈ ریونیو سروس کا 75 فیصد محض 102 ارب روپے جمع کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کے دوران 1.5کھرب روپے کے انکم ٹیکس کا 7 فیصد بنتا ہے،باقی 1.4 کھرب روپے انکم ٹیکس یا تو خودبخود اکٹھا ہوگیا ، یا باقی 25 فیصد افرادی قوت کی بہت کم کوشش کا اس میں دخل ہو گا۔

فیلڈ فارمیشنز کے 23 سربراہوں کو لکھے گئے خط میں چیئرمین شبر زیدی نے اس امر کی نشاندہی کی ہے کہ دانشورانہ ان پٹ ، بہتری کی صلاحیت ، دیگر وسائل اور ظاہری ڈھانچہ اس وقت ٹیکس وصولی ہدف سے مطابقت نہیں رکھتا۔


چیئرمین ایف بی آر نے لکھا کہ 80ء کی دہائی میں 60 فیصد ریونیو ٹیکس اہلکاروں کی بلاواسطہ یا بالواسطہ تخمینہ کاری کے عمل سے اکٹھا کیا جاتا تھا جو اب سکٹر کر محض 7 فیصد رہ گیا ہے،گزشتہ 20 برسوں میں خصوصاً ( ن) لیگ کے 2013ء سے 2018ء کے دور میں ود ہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ بڑی تیزی سے کیا گیا اور اس وقت ان ٹیکسوں کی تعداد 50 کے قریب ہے جو لوگوں کے ہر ممکنہ لین دین اور اخراجات کا احاطہ کرتا ہے۔اس ٹیکس نے ایف بی آر کو محصول آمدنی کا آسان ذریعہ بھی فراہم کیا تاہم ایف بی آر کی افرادی قوت اس کا پوری طرح احاطہ نہیں کر سکی۔

ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے چیئر مین شبر زیدی نے کہا کہ 95 فیصد سے زائد ادائیگیاں بغیر کسی آڈٹ یا تخمینہ کے رضاکارانہ طور پر کی جاتی ہیں، انہوں نے کہا کہ اس خیال پر مکمل اتفاق پایا جاتا ہے کہ وسائل اور ترجیحات میں مطابقت پیدا کرنا ازحد ضروری ہے۔

 
Load Next Story