رعایتی ایس آر او کا خاتمہ 150 کیمیکل فیکٹریاں بند ہونے کا خطرہ
بجٹ میں اس رعایتی ایس آر او کے ختم کرنے سے مقامی کیمیکل مینوفیکچرنگ انڈسٹری کیلیے بہت بڑا ابہام پیدا ہوگیا ہے، خط
وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال 2019-20 کے وفاقی بجٹ رعایتی ایس آر او ختم کرنے سے کیمیکل مینوفیکچررز کیلیے پیدا ہونیوالی بڑی اناملی دور نہ کرنے کے باعث کیمکل مینوفیکچرنگ کی ڈیڑھ سو سے زائد صنعتیں بند ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے جس سے کیمیکل انڈسٹری سے وابستہ 2 لاکھ سے زائد لوگوں کے سروں پر بے روزگاری کی تلوار لٹکنے لگی ہے۔
پاکستان کیمیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن(پی سی ایم اے)نے کیمیکل انڈسٹری کو بحران سے بچانے کیلیے وزارت تجارت سے رجوع کرلیا ہے اس بارے میں جب پاکستان کیمیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل سید اقبال قدوائی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بجٹ میں پیدا ہونیوالی اناملی سے مقامی کیمیکل انڈسٹری کیلیے یکساں مواقع نہیں رہے ہیں جسکی وجہ سے انڈسٹری کا قائم رہنا مشکل ہوگیا ہے اور ان کی ایسوسی ایشن نے وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داود کو لیٹر لکھا ہے جس میں کیمیکل انڈسٹری کو درپیش خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے بجٹ اناملی دور کرنے کی درخواست کی گئی ہے.
وزارت تجارت کے حکام سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بھی پاکستان کیمیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کی جانب سے لیٹر موصول ہونیکی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مسئلہ کے حل کیلیے لیٹر فیڈرل بورڈ آف تریونیو کو بھجوادیا گیا ہے اور توقع ہے کہ یہ اناملی جلد دور کردی جائے گی۔
پاکستان کیمیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن(پی سی ایم اے) کی جانب سے مشیر تجارت عبدالرزاق داود کو لکھے جانیوالے لیٹر کی،،ایکسپریس،،کو دستیاب کاپی کے مطابق کیمیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پاکستان کیمیکل انڈسٹری کی جانب سے ٹیکسٹائل اور لیدر سمیت پ5 زیرو ریٹڈ برآمدی شعبوں کو خام مال سْپلائی کیا جاتا ہے اور رعایتی ایس آر 1125 کے تحت کیمیکل انڈسٹری کو یہ اشیا و خام مال صفر سیلز ٹیکس پر درآمد کرنے کی اجازت تھی۔
لیٹر میں کہا گیا ہے کہ بجٹ میں اس رعایتی ایس آر او کے ختم کرنے سے مقامی کیمیکل مینوفیکچرنگ انڈسٹری کیلیے بہت بڑا ابہام پیدا ہوگیا ہے کیونکہ ایک طرف اس رعایتی ایس آر او کے ختم کرنے سے تمام شعبوں کی صفر سیلز ٹیکس پر اشیاکی درآمد کی سہولت واپس لے لی گئی ہے مگر دوسری جانب ایس آر او 327 کے تحت ایکسپورٹ اورئینٹڈ یونٹس(ای کیو یوز)کوابھی صفر سیلز ٹیکس کے ساتھ وہ خام مال درآمد کرنے کی اجازت ہے جو کہ کیمیکل انڈسٹری کیلیے تیار شْدہ اشیاکے ذمرے میں آتی ہیں۔
پاکستان کیمیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن(پی سی ایم اے)نے کیمیکل انڈسٹری کو بحران سے بچانے کیلیے وزارت تجارت سے رجوع کرلیا ہے اس بارے میں جب پاکستان کیمیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل سید اقبال قدوائی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بجٹ میں پیدا ہونیوالی اناملی سے مقامی کیمیکل انڈسٹری کیلیے یکساں مواقع نہیں رہے ہیں جسکی وجہ سے انڈسٹری کا قائم رہنا مشکل ہوگیا ہے اور ان کی ایسوسی ایشن نے وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داود کو لیٹر لکھا ہے جس میں کیمیکل انڈسٹری کو درپیش خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے بجٹ اناملی دور کرنے کی درخواست کی گئی ہے.
وزارت تجارت کے حکام سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بھی پاکستان کیمیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کی جانب سے لیٹر موصول ہونیکی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مسئلہ کے حل کیلیے لیٹر فیڈرل بورڈ آف تریونیو کو بھجوادیا گیا ہے اور توقع ہے کہ یہ اناملی جلد دور کردی جائے گی۔
پاکستان کیمیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن(پی سی ایم اے) کی جانب سے مشیر تجارت عبدالرزاق داود کو لکھے جانیوالے لیٹر کی،،ایکسپریس،،کو دستیاب کاپی کے مطابق کیمیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پاکستان کیمیکل انڈسٹری کی جانب سے ٹیکسٹائل اور لیدر سمیت پ5 زیرو ریٹڈ برآمدی شعبوں کو خام مال سْپلائی کیا جاتا ہے اور رعایتی ایس آر 1125 کے تحت کیمیکل انڈسٹری کو یہ اشیا و خام مال صفر سیلز ٹیکس پر درآمد کرنے کی اجازت تھی۔
لیٹر میں کہا گیا ہے کہ بجٹ میں اس رعایتی ایس آر او کے ختم کرنے سے مقامی کیمیکل مینوفیکچرنگ انڈسٹری کیلیے بہت بڑا ابہام پیدا ہوگیا ہے کیونکہ ایک طرف اس رعایتی ایس آر او کے ختم کرنے سے تمام شعبوں کی صفر سیلز ٹیکس پر اشیاکی درآمد کی سہولت واپس لے لی گئی ہے مگر دوسری جانب ایس آر او 327 کے تحت ایکسپورٹ اورئینٹڈ یونٹس(ای کیو یوز)کوابھی صفر سیلز ٹیکس کے ساتھ وہ خام مال درآمد کرنے کی اجازت ہے جو کہ کیمیکل انڈسٹری کیلیے تیار شْدہ اشیاکے ذمرے میں آتی ہیں۔