وزیراعلی پنجاب ایک سال بعد بھی فائلیں پڑھنے کے قابل نہیں ہو سکے ن لیگ
پروٹوکول کی مخالفت کرنے والے آج بادشاہوں کی طرح قافلوں کے ساتھ چلتے ہیں، مسلم لیگ (ن)
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پنجاب حکومت کی ایک سالہ کارکردگی پر وائٹ پیپرجاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلی ایک سال بعد بھی فائلیں پڑھنے کے قابل نہیں ہو سکے۔
مسلم لیگ (ن) پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری کی جانب سے جاری کئے گئے وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ ایک سال میں پنجاب کے تین وزیر اطلاعات تبدیل ہوئے، پہلے 3 ماہ میں تین آئی جیز تبدیل کردئیے گئے۔ آرٹسٹ سپورٹ فنڈ بند کردیا گیا، مستحق فنکاروں کو انصاف کارڈ کا لاپی پاپ دیا گیا،شہباز شریف نے ماہانہ 20ہزار مستحق فنکاروں کا وظیفہ مقرر کیا لیکن عثمان بزدار کی حکومت نے فنکاروں کا وظیفہ بند کردیا۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ خیبر پختو نخوا پولیس میں کپتان کے پسندیدہ ناصر درانی پولیس اصلاحات سے قبل ہی مستعفی ہو گئے، وزیر جیل خانہ جات رات کے اندھیرے میں جیل کے اندر دہشت گردوں سے ملاقات کرتے رہے۔ اسٹریٹ لائٹس اور گٹر کے ڈھکن کے لئے پیسے نہیں، وزیر اعلی اور وزراء کے لئے نئی گاڑیاں خریدی گئی،وزیر اعلی کے حلقے پر 2 ارب خرچ کردئیے گئے لیکن لاہور پر ایک روپیہ خرچ نہیں کیا گیا۔
عظمی بخاری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود اورنج لائن ٹرین 31جولائی تک مکمل نہیں ہوسکی ۔ شہباز شریف حکومت کے پانچ ہزار سے زائد خریدے لیب ٹاپ پڑے خراب ہو رہے ہیں لیکن انہیں ذہین طلبہ میں تقسیم نہیں کیا گیا۔ خاتون اول کے سابق خاوند خاور مانیکا کے کہنے پر ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ کردیا گیا،حکومتی ایم پی اے اعجاز احمد جازی کے بقول جو انسپکٹر 10ہزار رشوت لیتا تھا نئے پاکستان میں 70 ہزار روپے رشوت لے رہا ہے۔سانحہ ساہیوال کے بے گناہ 4 افراد کو آج تک انصاف نہیں مل سکا، متاثرین کو 3 کروڑ کی رقم دے کر خاموش کرادیا گیا ۔ساہیوال اور سرگودھا میں اے سی بند ہونے سے بیس سے زائد بچے ہلاک ہو ئے۔
وائٹ پیپر میں مزید کہا گیا کہ سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات اور ٹیسٹوں کی سہولت ختم کردی گئی۔ شہباز شریف نے پی کے ایل آئی کو سیاست سے پاک ادراہ بنایا،یاسمین راشد نے اسے سیاسی ادارہ بنادیا، ایک سال کے بعد بھی عثمان بزدار اپنی ٹریننگ مکمل نہیں کر سکے اورایک سال بعد بھی فائلیں پڑھنے کے قابل نہیں ہو سکے۔آب پاک اتھارٹی بل پاس کیا گیا جس کے تحت گورنر پنجاب پیٹرن چیف ہونگے ،گورنر وفاق کا نمائندہ ہے۔
عظمی بخاری نے کہا کہ ایک سال بعد بھی جنوبی پنجاب صوبہ نہیں بن سکا ،جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا وعدہ بھی وفا نہیں ہو سکا۔پنجاب اسمبلی نے 15بل پاس کیے ایک پر بھی عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ سیف سٹی پروجیکٹ کو وسیع کرنے کی بجائے محدود کردیا گیا ہے۔ تجاوزات کیخلاف آپریشن کے نام پر ریڑھی بانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ شہباز شریف حکومت نے کسانوں کے لیے 100ارب کا پیکج دیا لیکن اس حکومت نے کسانوں کو فاقو ںپر مجبور کردیا ہے،سرکاری اسپتالوں میں مفت ٹیسٹوں کی سہولت ختم کردی گئی ہے ،ادویات کی قیمتوں میں 400 فیصد اضافہ کردیا گیا ۔حکومتی اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اپنے لیڈر کی نالائقی کی وجہ سے منہ چھپاتے پھر رہے ہیں،وزیر،مشیر اپنے حلقوں میں جانے کی بجائے اپنے ووٹرز کا سامنا نہیں کر پا رہے۔مہنگائی اور بیروزگاری نے عوام کی کمر توڑ دی ہے نالائق وزراء بند کمروں سے باہر نہیں آرہے۔ پروٹوکول کی مخالفت کرنے والے آج بادشاہوں کی طرح قافلوں کے ساتھ چلتے ہیں۔ حکومت نے ایک سال میں قوم کو کٹوں، مرغیوں اور انڈوں پر لگادیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کو وفاق کے ذریعے کنٹرول کیا جارہا ہے ،تمام فیصلے بنی گالہ سے ہورہے ہیں،پنجاب کی خود مختاری وزیر اعظم نے سلب کرلی ہے۔
مسلم لیگ (ن) پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری کی جانب سے جاری کئے گئے وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ ایک سال میں پنجاب کے تین وزیر اطلاعات تبدیل ہوئے، پہلے 3 ماہ میں تین آئی جیز تبدیل کردئیے گئے۔ آرٹسٹ سپورٹ فنڈ بند کردیا گیا، مستحق فنکاروں کو انصاف کارڈ کا لاپی پاپ دیا گیا،شہباز شریف نے ماہانہ 20ہزار مستحق فنکاروں کا وظیفہ مقرر کیا لیکن عثمان بزدار کی حکومت نے فنکاروں کا وظیفہ بند کردیا۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ خیبر پختو نخوا پولیس میں کپتان کے پسندیدہ ناصر درانی پولیس اصلاحات سے قبل ہی مستعفی ہو گئے، وزیر جیل خانہ جات رات کے اندھیرے میں جیل کے اندر دہشت گردوں سے ملاقات کرتے رہے۔ اسٹریٹ لائٹس اور گٹر کے ڈھکن کے لئے پیسے نہیں، وزیر اعلی اور وزراء کے لئے نئی گاڑیاں خریدی گئی،وزیر اعلی کے حلقے پر 2 ارب خرچ کردئیے گئے لیکن لاہور پر ایک روپیہ خرچ نہیں کیا گیا۔
عظمی بخاری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود اورنج لائن ٹرین 31جولائی تک مکمل نہیں ہوسکی ۔ شہباز شریف حکومت کے پانچ ہزار سے زائد خریدے لیب ٹاپ پڑے خراب ہو رہے ہیں لیکن انہیں ذہین طلبہ میں تقسیم نہیں کیا گیا۔ خاتون اول کے سابق خاوند خاور مانیکا کے کہنے پر ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ کردیا گیا،حکومتی ایم پی اے اعجاز احمد جازی کے بقول جو انسپکٹر 10ہزار رشوت لیتا تھا نئے پاکستان میں 70 ہزار روپے رشوت لے رہا ہے۔سانحہ ساہیوال کے بے گناہ 4 افراد کو آج تک انصاف نہیں مل سکا، متاثرین کو 3 کروڑ کی رقم دے کر خاموش کرادیا گیا ۔ساہیوال اور سرگودھا میں اے سی بند ہونے سے بیس سے زائد بچے ہلاک ہو ئے۔
وائٹ پیپر میں مزید کہا گیا کہ سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات اور ٹیسٹوں کی سہولت ختم کردی گئی۔ شہباز شریف نے پی کے ایل آئی کو سیاست سے پاک ادراہ بنایا،یاسمین راشد نے اسے سیاسی ادارہ بنادیا، ایک سال کے بعد بھی عثمان بزدار اپنی ٹریننگ مکمل نہیں کر سکے اورایک سال بعد بھی فائلیں پڑھنے کے قابل نہیں ہو سکے۔آب پاک اتھارٹی بل پاس کیا گیا جس کے تحت گورنر پنجاب پیٹرن چیف ہونگے ،گورنر وفاق کا نمائندہ ہے۔
عظمی بخاری نے کہا کہ ایک سال بعد بھی جنوبی پنجاب صوبہ نہیں بن سکا ،جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا وعدہ بھی وفا نہیں ہو سکا۔پنجاب اسمبلی نے 15بل پاس کیے ایک پر بھی عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ سیف سٹی پروجیکٹ کو وسیع کرنے کی بجائے محدود کردیا گیا ہے۔ تجاوزات کیخلاف آپریشن کے نام پر ریڑھی بانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ شہباز شریف حکومت نے کسانوں کے لیے 100ارب کا پیکج دیا لیکن اس حکومت نے کسانوں کو فاقو ںپر مجبور کردیا ہے،سرکاری اسپتالوں میں مفت ٹیسٹوں کی سہولت ختم کردی گئی ہے ،ادویات کی قیمتوں میں 400 فیصد اضافہ کردیا گیا ۔حکومتی اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اپنے لیڈر کی نالائقی کی وجہ سے منہ چھپاتے پھر رہے ہیں،وزیر،مشیر اپنے حلقوں میں جانے کی بجائے اپنے ووٹرز کا سامنا نہیں کر پا رہے۔مہنگائی اور بیروزگاری نے عوام کی کمر توڑ دی ہے نالائق وزراء بند کمروں سے باہر نہیں آرہے۔ پروٹوکول کی مخالفت کرنے والے آج بادشاہوں کی طرح قافلوں کے ساتھ چلتے ہیں۔ حکومت نے ایک سال میں قوم کو کٹوں، مرغیوں اور انڈوں پر لگادیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کو وفاق کے ذریعے کنٹرول کیا جارہا ہے ،تمام فیصلے بنی گالہ سے ہورہے ہیں،پنجاب کی خود مختاری وزیر اعظم نے سلب کرلی ہے۔