بنی گالا جانوروں کی پناہ گاہ تھی تعمیرات کیسے ہوگئیں اسلام آباد ہائیکورٹ

تعمیرات سے وائلڈ لائف تباہ ہو گئی، سینکچری کی جگہ بڑے بڑے گھر بن گئے، عدالت

فنڈز نہیں تو چڑیا گھر کے جانور سینکچریز میں منتقل کر دیں، جسٹس اطہر، تمام فریقین کو 2 دن میں تحریری جواب جمع کرانے کا حکم فوٹو:فائل

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے آبزرویشن دی ہے کہ بنی گالہ جانوروں کی پناہ گاہ تھی، تعمیرات کیسے ہو گئیں؟

چڑیا گھر میں جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ کرنے کے کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے آبزرویشن دی ہے کہ اگر ایم سی آئی کے پاس فنڈز نہیں تو جانوروں کو فی الفور سینکچریز میں منتقل کیا جائے، بنی گالہ اور شاہ اللہ دتہ میں تعمیرات سے وائلڈ لائف تباہ ہو گئی، بنی گالہ جانوروں کی پناہ گاہ تھی، تعمیرات کیسے ہو گئیں؟، وائلڈ لائف سینکچری کی جگہ پر آج بڑے بڑے گھر بن گئے ہیں، ایلیٹ کلاس ہی اسلام آباد کے خوبصورت ماسٹر پلان کو تباہ کر رہی ہے۔


عدالت عالیہ نے چڑیا گھر میں جانوروں کی نامناسب دیکھ بھال پرڈائریکٹر ایم سی آئی رانا طاہر اورڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمدبلال کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا، ایم سی آئی افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ آئندہ سماعت تک تحریری جواب جمع کرائیں، وزارت موسمیاتی تبدیلی نے عدالت کو بتایا کہ میونسپل کارپوریشن کے بجٹ میں جانوروں کی خوراک کیلئے کوئی رقم ہی نہیں رکھی گئی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے اگر فنڈز نہیں ہیں تو فی الفور جانوروں کو سینکچریز میں منتقل کر دیں، وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ڈائریکٹر نے عدالت کو بتایا کہ چڑیا گھر کے فنڈز تنخواہوں اور جانوروں کی خوراک کیلئے دو حصوں میں تقسیم تھے مگر اس سال صرف تنخواہوں کیلئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں، ٹھیکیدار نے خوراک بند کر دی تو جانوروں کے مرنے کا خطرہ ہے۔

عدالت نے فریقین کو 2 روز میں جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 6 ستمبر تک ملتوی کردی۔
Load Next Story