عالمی طاقتوں سے ایٹمی پروگرام پر جلد سمجھوتہ چاہتے ہیں ایران
جوہری مسئلہ کا حل ایران اور امریکاکے تعلقات میں بہتری کا ’’نقطہ آغاز‘‘ سمجھتے ہیں،صدر حسن روحانی
ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے وہ 3 سے 6 ماہ کے عرصے میں اپنے ملک کے ایٹمی پروگرام پرعالمی طاقتوں کیساتھ سمجھوتہ چاہتے ہیں۔
امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ سے بات چیت کے دوران صدر روحانی کاکہنا تھا کہ وہ اس معاملے کے حل کو ایران اور امریکا کے تعلقات میں بہتری کا ''نقطہ آغاز'' سمجھتے ہیں' انھیں اس معاملے پربات چیت کے سلسلے میں ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا آگے بڑھنے کا واحد حل یہی ہے کہ بات چیت میں ایک ایسی مدت کا تعین کیا جائے جوکم ہو، جتنی یہ مدت کم ہوگی اتنا سب کا فائدہ ہے، اگر یہ 3 ماہ ہوتی ہے تو یہ ایران کے لیے پسندیدہ ہوگا، اگر6 ماہ تو پھر بھی ٹھیک ہے، یہ برسوں کا نہیں مہینوں کا سوال ہے۔
ایرانی صدر نے کہاکہ اگر وہ اور امریکی صدر ملتے ہیں تو نظر مستقبل پر ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر اوباما اور ان کے درمیان جن خطوط کا تبادلہ ہوا ہے وہ اسی سمت میں ہیں اور یہ سفر جاری رہے گا۔ حسن روحانی کے مطابق ہمیں ایک نقطہ آغاز کی ضرورت ہے اور میرے خیال میں یہ جوہری معاملہ ہی وہ نقطہ ہے۔ دوسری طرف امریکی صدر اوباما نے صدر روحانی کے اس معتدل رویے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا جوہری مسئلے کا پرامن حل چاہتا ہے لیکن وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے لیے بھی پرعزم ہے۔
اس کے علاوہ ایرانی وزیرِ خارجہ جاوید ظریف نیویارک میں اپنے امریکی ہم منصب سے بھی مل رہے ہیں جبکہ اے ایف پی کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک جان کیری اور جاوید ظریف میں دوطرفہ بات چیت کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تاہم پھر بھی دونوں میں ون آن ون ملاقات متوقع ہے، پچھلے30 سال میں اس سطح پردونوں ممالک کی یہ پہلی ملاقات ہوگی۔ جان کیری چینی وزیرخارجہ وینگ ژی سے ملاقات میں توقع ظاہرکی کہ انھیں یقین ہے کہ ایرانی ہم منصب سے یہ اچھی ملاقات ہوگی۔
ایرانی وزیرخارجہ محمد جاوید ظریف نے کہا ہے کہ کوئی بھی ملاقات آخری نہیں ہوتی نہ ہی آئندہ کسی ملاقات کے امکان کو رد کیا جاسکتا ہے ، صدر روحانی کی صدر اوباما کیساتھ ملاقات میں اصولی طور پرکوئی مسئلہ حائل نہیں تاہم انھوں نے کہا کہ اس طرح اچھی شروعات کا آغاز ہوسکتا ہے۔ایرن کے ایک موقراصلاح پسند روزنامہ ''اعتماد'' نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ روحانی نے اپنے امریکی ہم منصب اوباما سے ہاتھ ملانے کا موقع ہاتھ سے جانے کے باوجود برسوں سے ''جمی برف توڑدی'' اور جنرل اسمبلی کے خطاب میں عالمی طاقتوں کی طرف جوہری پروگرام پرجلد سمجھوتہ کرنے کیساتھ ساتھ سابق صدر احمدی نژاد کے موقف کے برعکس یہودیوں کے قتل عام ''ہولو کاسٹ'' کی مذمت کی۔
امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ سے بات چیت کے دوران صدر روحانی کاکہنا تھا کہ وہ اس معاملے کے حل کو ایران اور امریکا کے تعلقات میں بہتری کا ''نقطہ آغاز'' سمجھتے ہیں' انھیں اس معاملے پربات چیت کے سلسلے میں ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا آگے بڑھنے کا واحد حل یہی ہے کہ بات چیت میں ایک ایسی مدت کا تعین کیا جائے جوکم ہو، جتنی یہ مدت کم ہوگی اتنا سب کا فائدہ ہے، اگر یہ 3 ماہ ہوتی ہے تو یہ ایران کے لیے پسندیدہ ہوگا، اگر6 ماہ تو پھر بھی ٹھیک ہے، یہ برسوں کا نہیں مہینوں کا سوال ہے۔
ایرانی صدر نے کہاکہ اگر وہ اور امریکی صدر ملتے ہیں تو نظر مستقبل پر ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر اوباما اور ان کے درمیان جن خطوط کا تبادلہ ہوا ہے وہ اسی سمت میں ہیں اور یہ سفر جاری رہے گا۔ حسن روحانی کے مطابق ہمیں ایک نقطہ آغاز کی ضرورت ہے اور میرے خیال میں یہ جوہری معاملہ ہی وہ نقطہ ہے۔ دوسری طرف امریکی صدر اوباما نے صدر روحانی کے اس معتدل رویے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا جوہری مسئلے کا پرامن حل چاہتا ہے لیکن وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے لیے بھی پرعزم ہے۔
اس کے علاوہ ایرانی وزیرِ خارجہ جاوید ظریف نیویارک میں اپنے امریکی ہم منصب سے بھی مل رہے ہیں جبکہ اے ایف پی کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک جان کیری اور جاوید ظریف میں دوطرفہ بات چیت کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تاہم پھر بھی دونوں میں ون آن ون ملاقات متوقع ہے، پچھلے30 سال میں اس سطح پردونوں ممالک کی یہ پہلی ملاقات ہوگی۔ جان کیری چینی وزیرخارجہ وینگ ژی سے ملاقات میں توقع ظاہرکی کہ انھیں یقین ہے کہ ایرانی ہم منصب سے یہ اچھی ملاقات ہوگی۔
ایرانی وزیرخارجہ محمد جاوید ظریف نے کہا ہے کہ کوئی بھی ملاقات آخری نہیں ہوتی نہ ہی آئندہ کسی ملاقات کے امکان کو رد کیا جاسکتا ہے ، صدر روحانی کی صدر اوباما کیساتھ ملاقات میں اصولی طور پرکوئی مسئلہ حائل نہیں تاہم انھوں نے کہا کہ اس طرح اچھی شروعات کا آغاز ہوسکتا ہے۔ایرن کے ایک موقراصلاح پسند روزنامہ ''اعتماد'' نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ روحانی نے اپنے امریکی ہم منصب اوباما سے ہاتھ ملانے کا موقع ہاتھ سے جانے کے باوجود برسوں سے ''جمی برف توڑدی'' اور جنرل اسمبلی کے خطاب میں عالمی طاقتوں کی طرف جوہری پروگرام پرجلد سمجھوتہ کرنے کیساتھ ساتھ سابق صدر احمدی نژاد کے موقف کے برعکس یہودیوں کے قتل عام ''ہولو کاسٹ'' کی مذمت کی۔