نقل روکنے کےلیے استاد نے شاگردوں کو سروں پر گتے کے ڈبے پہنا دیئے

چوکور ڈبوں میں صرف اگلا حصہ کسی کھڑکی کی طرح کھلا ہوا تھا جس سے طالب علم سامنے کی طرف ہی دیکھ سکتے تھے

چوکور ڈبوں میں صرف اگلا حصہ کسی کھڑکی کی طرح کھلا ہوا تھا جس سے طالب علم سامنے کی طرف ہی دیکھ سکتے تھے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

میکسیکن ریاست تلاکسالا میں ایک استاد نے گریجویشن کے امتحان میں نقل سے روکنے کےلیے طالب علموں کو اُن کے سروں پر گتے کے ڈبے پہنا دیئے۔ کمرہ امتحان میں لی گئی یہ تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوجانے کے بعد بحث چھڑ گئی ہے کہ صرف نقل روکنے کی غرض سے دورانِ امتحان طالب علموں کے ساتھ ایسا توہین آمیز سلوک مناسب ہے یا نہیں؟

تفصیلات کے مطابق، تلاکسالا میں کالج آف بیچلرز کے استاد لوئی ہواریز ٹیکسس نے امتحان کے دوران نقل روکنے کےلیے طالب علموں کو سروں پر گتے کے چوکور ڈبے پہنا دیئے جن میں صرف اگلا حصہ کسی کھڑکی کی طرح کھلا ہوا تھا؛ اور جس سے وہ صرف سامنے کی طرف ہی دیکھ سکتے تھے۔


کمرہ امتحان کی یہ تصاویر جب سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو بچوں کے والدین آگ بگولا ہوگئے اور انہوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے ''غیر انسانی عمل'' قرار دیا اور میکسیکو کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ طالب علموں کے ساتھ ایسا توہین آمیز اور غیر انسانی سلوک کرنے پر ہواریز ٹیکسس کو برطرف کیا جائے۔

البتہ، دوسری جانب کچھ لوگوں نے نقل روکنے کے اس طریقے کو منفرد اور غیر معمولی قرار دیتے ہوئے اس کی تعریف بھی کی ہے۔

واضح رہے کہ ایسا ہی ایک واقعہ 2013 میں تھائی لینڈ کے ایک اسکول میں بھی پیش آچکا ہے جہاں امتحان کے دوران طالب علموں کو زبردستی ''نقل روک ہیلمٹ'' پہنائے گئے تھے جو دراصل موٹے کاغذ کے ٹکڑوں سے بنے تھے اور جنہیں پہننے کے بعد صرف سامنے ہی دیکھا جاسکتا تھا۔
Load Next Story