کراچی کے 3 ہزار سے زائد نجی تعلیمی اداروں کو ٹیکس نوٹسز جاری
کے الیکٹرک کے 6 ہزار اور ایس ایس جی سی کے 8 ہزار سے زائد صنعتی اور کمرشل صارفین ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں، ایف بی آر
ایف بی آر نے 3 ہزار سے زائد نجی اسکولز کالجز اور جامعات کو نوٹسز جاری کردئیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف بی آر نے کراچی کے 3 ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ نجی اسکولز، کالجز اور جامعات کو نوٹسز جاری کردیے جب کہ 228 گارمنٹس شاپس اور486 ریسٹورنٹس کو بھی نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔
ریجنل ٹیکس آفس ٹو کراچی کے چیف کمشنر بدرالدین قریشی کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے 6 ہزار اورایس ایس جی سی کے 8 ہزار سے زائد صنعتی اور کمرشل صارفین ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں، حاصل کردہ ڈیٹا میں ایسے لوگ شامل تھے جن میں ایک فرد کے نام پر 10 ، 10 میٹرز تھے جس کے بعد کے الیکٹرک کے غیر رجسٹرڈ صارفین کی تعداد 2.5 لاکھ اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے 6 ہزار صارفین سامنے آئے ہیں۔
بدر الدین قریشی نے بتایا کہ ایف بی آر نے نادرا، بینکس اور ایکسائز ڈیپارٹمنٹ سے معلومات حاصل کیں تو 10 ہزار ایسے افراد سامنے آئے جن کے پاس پراپرٹیز ہیں اور ان کی بینک ٹرانزیکشنز بھی کروڑوں روپے میں ہیں، ان 10 ہزار میں سے بیشتر افراد کے پاس لگژری گاڑیاں بھی ہیں، ایک ایسا فرد بھی سامنے آیا جس کے نام پر 2400 سی سی کی 9 گاڑیاں ہیں جس کے بارے میں شبہ ہے کہ ایڈریس بھی جعلی ہے، ان تمام افراد کو ایف بی آر کی جانب سے آٹو نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں۔
چیف کمشنر کا کہنا تھا کہ کراچی میں پہلے فیز میں 30 اور دوسرے میں فیزمیں 20 ہسپتالوں کو نوٹس جاری کیے گئے، اور اسپتالوں سے کام کرنے والے ڈاکٹرز کا ڈیٹا طلب کیا گیا ہے، ریسٹورینٹ والے 13 فیصد سروس ٹیکس چارج کرتے ہیں مگر ادا نہیں کرتے، ہائی موبائل بلنگ صارفین کا ڈیٹا موبائل کمپنیز سے مانگا گیا مگر انہوں نے انکارکر دیا اور ہمیں پی ٹی اے سے رابطہ کرنے کا کہا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ہفتے ڈھائی لاکھ سے زائد نوٹسز جاری کیے گئے تھے، ایف بی آر نے پہلے مرحلے میں نوٹسزجاری کیے ہیں ان کے ریٹرن جمع کرانے کے بعد مزید تحقیقات کی جائے گی، پچھلے سال کے مقابلے میں رواں سال 45 فیصد ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف بی آر نے کراچی کے 3 ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ نجی اسکولز، کالجز اور جامعات کو نوٹسز جاری کردیے جب کہ 228 گارمنٹس شاپس اور486 ریسٹورنٹس کو بھی نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔
ریجنل ٹیکس آفس ٹو کراچی کے چیف کمشنر بدرالدین قریشی کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے 6 ہزار اورایس ایس جی سی کے 8 ہزار سے زائد صنعتی اور کمرشل صارفین ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں، حاصل کردہ ڈیٹا میں ایسے لوگ شامل تھے جن میں ایک فرد کے نام پر 10 ، 10 میٹرز تھے جس کے بعد کے الیکٹرک کے غیر رجسٹرڈ صارفین کی تعداد 2.5 لاکھ اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے 6 ہزار صارفین سامنے آئے ہیں۔
بدر الدین قریشی نے بتایا کہ ایف بی آر نے نادرا، بینکس اور ایکسائز ڈیپارٹمنٹ سے معلومات حاصل کیں تو 10 ہزار ایسے افراد سامنے آئے جن کے پاس پراپرٹیز ہیں اور ان کی بینک ٹرانزیکشنز بھی کروڑوں روپے میں ہیں، ان 10 ہزار میں سے بیشتر افراد کے پاس لگژری گاڑیاں بھی ہیں، ایک ایسا فرد بھی سامنے آیا جس کے نام پر 2400 سی سی کی 9 گاڑیاں ہیں جس کے بارے میں شبہ ہے کہ ایڈریس بھی جعلی ہے، ان تمام افراد کو ایف بی آر کی جانب سے آٹو نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں۔
چیف کمشنر کا کہنا تھا کہ کراچی میں پہلے فیز میں 30 اور دوسرے میں فیزمیں 20 ہسپتالوں کو نوٹس جاری کیے گئے، اور اسپتالوں سے کام کرنے والے ڈاکٹرز کا ڈیٹا طلب کیا گیا ہے، ریسٹورینٹ والے 13 فیصد سروس ٹیکس چارج کرتے ہیں مگر ادا نہیں کرتے، ہائی موبائل بلنگ صارفین کا ڈیٹا موبائل کمپنیز سے مانگا گیا مگر انہوں نے انکارکر دیا اور ہمیں پی ٹی اے سے رابطہ کرنے کا کہا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ہفتے ڈھائی لاکھ سے زائد نوٹسز جاری کیے گئے تھے، ایف بی آر نے پہلے مرحلے میں نوٹسزجاری کیے ہیں ان کے ریٹرن جمع کرانے کے بعد مزید تحقیقات کی جائے گی، پچھلے سال کے مقابلے میں رواں سال 45 فیصد ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔