عالمی سطح پردرجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ ہوگا امریکی سائنسدان

نئی تحقیق سےیہ بات سامنے آئی ہے کہ تاریخی اعتبار سے ماحولیاتی تبدیلی اور تشدد ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست منسلک رہےہیں

گرم دن اور رات لوگوں کی نفسیات اور رویوں میں واضح تبدیلی لاتے ہیں، ماہرین ۔ فوٹو فائل

امریکی سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اگر درجہ حرارت کے بڑھنے کا یہی رجحان رہا تو اگلے 40 برسوں میں عالمی سطح پر تشدد کے واقعات میں 50 فیصد اضافہ ہوگا۔

امریکی ریاست کیلی فورنیا کی یونیورسٹیوں یوسی برکلے اور اسٹینفورڈ کے سائنسدانوں کی ماحولیاتی تبدیلیوں پر کئی جانے والی نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تاریخی اعتبار سے ماحولیاتی تبدیلی اور تشدد ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست منسلک رہے ہیں، ریسرچ کے مطابق ہزاروں سال کی تاریخ اس بات کی گواہ ہیں کہ اس عرصے میں ہونے والی بڑی جنگیں اور تہذیبوں کے خاتمے میں دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زراعت اور معیشت کا بگاڑ بھی ایک اہم وجہ تھی۔


سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ چند دہایوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں موسم کے گرم ہونے کے ساتھ احتجاجی مظاہروں ، لڑائی جھگڑوں ، چھوٹی اور بڑی جنگوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، سائنسدانوں نے کہا ہے کہ گزشتہ سالوں کے موسمیاتی اور جرائم کے ریکارڈ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گرم دن اور رات لوگوں کی نفسیات اور رویوں میں واضح تبدیلی لاتے ہیں، ریکارڈ کے مطابق ان تاریخوں میں جرائم اور تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

امریکی سائنسدانوں کے مطابق جس تیزی سے درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے اس سے اگلے 40 سال میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ میں اضافے کے ساتھ عالمی تشدد میں 50 فیصد اضافہ متوقع ہے، جس سے گھریلو اور چھوٹے پیمانے پر تشدد میں 20 فیصد اضافہ ہوگا ۔
Load Next Story