وزیراعظم کا گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس سے متعلق آرڈیننس واپس لینے کا فیصلہ
آرڈیننس کے تحت معاف کیے جانے والے قرض کی وجہ سے حکومت کو اپوزیشن سمیت مختلف حلقوں کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا تھا
وزیراعظم عمران خان نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس سے متعلق آرڈیننس واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس سے متعلق آرڈیننس واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعظم نے یہ فیصلہ قرض معاف کرنے سے متعلق حالیہ تنازعے کے باعث شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے کیا۔
وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم کی اٹارنی جنرل کو معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے جب کہ وزیراعظم قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ عدالت جانے سے فیصلہ خلاف آنے کا بھی خطرہ ہے، عدالت جانے سے حکومت کو پوری رقم واپس ملنے یا کھو جانے کا بھی خدشہ ہے جب کہ آرڈیننس جاری کرنے کا مقصد عدالت کے باہر مذاکرات کے ذریعے 50 فیصد رقم وصول کرنا تھا۔
وزیراعظم آفس کے مطابق فیصلہ خلاف آنے سے حکومت پر ری فنڈ کی مد میں 295 ارب کا بوجھ پڑنے کا امکان ہے، معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ سے 417 ارب روپے کی رقم پھنسی ہوئی تھی جب کہ سپریم کورٹ نے جی آئی ڈی سی کو منسوخ کردیا تھا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی نظرثانی درخواست بھی مسترد ہوئی، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نئی قانون سازی کی گئی جو مختلف ہائی کورٹس میں چیلنج ہوئی۔
وزیراعظم عمران خان نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس سے متعلق آرڈیننس واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعظم نے یہ فیصلہ قرض معاف کرنے سے متعلق حالیہ تنازعے کے باعث شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے کیا۔
وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم کی اٹارنی جنرل کو معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے جب کہ وزیراعظم قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ عدالت جانے سے فیصلہ خلاف آنے کا بھی خطرہ ہے، عدالت جانے سے حکومت کو پوری رقم واپس ملنے یا کھو جانے کا بھی خدشہ ہے جب کہ آرڈیننس جاری کرنے کا مقصد عدالت کے باہر مذاکرات کے ذریعے 50 فیصد رقم وصول کرنا تھا۔
وزیراعظم آفس کے مطابق فیصلہ خلاف آنے سے حکومت پر ری فنڈ کی مد میں 295 ارب کا بوجھ پڑنے کا امکان ہے، معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ سے 417 ارب روپے کی رقم پھنسی ہوئی تھی جب کہ سپریم کورٹ نے جی آئی ڈی سی کو منسوخ کردیا تھا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی نظرثانی درخواست بھی مسترد ہوئی، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نئی قانون سازی کی گئی جو مختلف ہائی کورٹس میں چیلنج ہوئی۔