ماربل فیکٹری مالکان کو بھتے کی ادائیگی کیلیے وزیرستان سے فون پر دھمکیاں
بھتے کی رقم سہراب گوٹھ پرہنڈی کاکام کرنے والوں کو ادا کرنے کی ہدایت، بھتہ طلب کرنے والے خود کو طالبان کمانڈر ظاہر کیا
کراچی کے علاقے منگھوپیر میں قائم ماربل فیکٹریوں کووزیرستان سے بھتے کی کالز موصول ہورہی ہیں اور 20 لاکھ روپے سے ایک کروڑ روپے تک کابھتہ طلب کیا جارہا ہے۔
ماربل ایکسپورٹرزنے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پرایکسپریس کوبتایاکہ کراچی میں بھتہ مافیا کیخلاف کریک ڈائون اوررینجرزکے آپریشن کے بعد مقامی بھتہ خور اور جرائم پیشہ عناصرغائب ہوگئے ہیں لیکن گزشتہ ایک ہفتے سے بھتہ طلب کرنے والے خود کو وزیرستان کاطالبان کمانڈرظاہر کرکے بھتے کی دھمکیاں دے رہیں ،ایکسپورٹر نے بتایا کہ بھتے کی رقم کی ادائیگی سہراب گوٹھ پرہنڈی حوالہ کاکام کرنیو الوںکے ذریعے کرنے کا طریقہ بتایا جارہاہے۔
اس حوالے سے رینجرز اور پولیس کے اعلیٰ حکام کو شکایات درج کراچی جاچکی ہیں اوردھمکی کی کالوں کیلیے استعمال ہونے والے فون نمبرزبھی پولیس اوررینجرزافسران کودیدیے گئے ہیں اور بھتے کی دھمکیاں وصول کرنیو الے متعدد ایکسپورٹرز اور فیکٹری مالکان نے مبینہ طورپروزیرستان سے آنے والی دھمکی کی کالزکے بارے میں ایف آئی آربھی درج کرائی ہیں، وزیرستان کے نام پر بھتہ وصولی کی اس نئی لہرنے ماربل فیکٹری مالکان اورایکسپورٹرزکوخوف میں مبتلا کردیاہے اور فیکٹری مالکان نے اپنی نقل وحرکت اور کاروباری سرگرمیاں محدودکردی ہیں۔
ماربل ایکسپورٹرزنے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پرایکسپریس کوبتایاکہ کراچی میں بھتہ مافیا کیخلاف کریک ڈائون اوررینجرزکے آپریشن کے بعد مقامی بھتہ خور اور جرائم پیشہ عناصرغائب ہوگئے ہیں لیکن گزشتہ ایک ہفتے سے بھتہ طلب کرنے والے خود کو وزیرستان کاطالبان کمانڈرظاہر کرکے بھتے کی دھمکیاں دے رہیں ،ایکسپورٹر نے بتایا کہ بھتے کی رقم کی ادائیگی سہراب گوٹھ پرہنڈی حوالہ کاکام کرنیو الوںکے ذریعے کرنے کا طریقہ بتایا جارہاہے۔
اس حوالے سے رینجرز اور پولیس کے اعلیٰ حکام کو شکایات درج کراچی جاچکی ہیں اوردھمکی کی کالوں کیلیے استعمال ہونے والے فون نمبرزبھی پولیس اوررینجرزافسران کودیدیے گئے ہیں اور بھتے کی دھمکیاں وصول کرنیو الے متعدد ایکسپورٹرز اور فیکٹری مالکان نے مبینہ طورپروزیرستان سے آنے والی دھمکی کی کالزکے بارے میں ایف آئی آربھی درج کرائی ہیں، وزیرستان کے نام پر بھتہ وصولی کی اس نئی لہرنے ماربل فیکٹری مالکان اورایکسپورٹرزکوخوف میں مبتلا کردیاہے اور فیکٹری مالکان نے اپنی نقل وحرکت اور کاروباری سرگرمیاں محدودکردی ہیں۔